کس سے منصفی چاہیں

پیر 2 نومبر 2020

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

امن و امان کی صورتحال مجموعی طور پر اگرچہ تسلّی بخش نہیں ہے ۔ لیکن جب ہم وزیر اعلیٰ پنجاب کے اپنے ضلع اور شہر کی بات کریں تو ڈیرہ غازی خان میں چوری ، ڈکیتی، اغوا ، قتل ، قبضہ مافیا ز پورے کروّمز کے ساتھ ”میدان عمل“ میں ہیں ۔ اِن حالات کے دو پہلووٴں پر بات کی جا سکتی ہے جو بڑی واضع ہیں ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے تعلق رکھنے والے چند افراد کا اپنا ایک نیٹ ورک ہے ۔

جو ایسے لوگوں کے ساتھ ہیں اور وُہ ہر کام کر گذرتے ہیں جسے ان سے نہ تو کوئی پوچھ سکتا ہے اور یہ زعم بھی ہے ۔ کہ شاید کبھی بھی اُن سے پوچھ گچھ نہیں ہو گی ۔ ان مذکورہ بالا جرائم کے ساتھ رشوت کا بازار گرم ہے ۔ بارتھی اور تونسہ کے اہم لوگوں کے چند ایسے محکموں سے تعلقات ہیں کہ وہ افسران باالخصوص انجینئر صاحبان جو قومی تعمیر کے محکمہ جات سے تعلق رکھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

وُہ خود بھی وزیر اعلیٰ سے فون پر تفصیلی ”گپ شب“ کا کھلے عام اظہار کرتے ہیں ۔ تقویت اِس بات سے بھی ملتی ہے کہ انجینئر ز اتنے قریب ہو جاتے ہیں کہ تونسہ کے لیے علیٰحدہ سب ڈویژن کی آسامی پیدا کر کے اُنہیں اپنے قریب تر کر لیتے ہیں تا کہ ”من و تو“ کا فرق بھی نہ رہے ۔ اِسی طرح ایک دوسرے انجینئر جو محکمہ بلڈنگ کا ایگزیکٹو انجینئر ہے اُس کے تعلقات کا اندازہ اِس بات سے لگا یا جا سکتا ہے ۔

کہ اُس کا دوسرا بھائی جو کسی دوسرے ضلع میں تعینات ہے اُسے بھی محکمہ لوکل گورنمنٹ میں ایکشن تعینات کرالیا اب دونوں بھائی دِن دُگنی رات چوگنی ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں ۔ دونوں بھائیوں کا اتنا کام پسند آرہا ہے کہ مخصوص افراد رات کو بھی اِن کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں ۔ یوں دونوں محکمہ جات ضلع کی تعمیر و ترقی میں اپنا فعال کردار ادا کرتے نظرا ٓتے ہیں ۔

یہ حضرات ہمارے اعلیٰ افسران کے قریب خاص میں لگتے ہیں اور لا محالہ طور پر ساکنان بارتھی کے بھی قریب تر ین ہیں ۔ اگر یہ بات نہیں تو پھر اپنے ہنر میں عالم فاضل اور یکتا ہیں ۔ اِن خصوصیات پر چند اداروں نے بھی نگاہ رکھی ہوئی ہے اور عام آدمی بھی انگشت بد مذاں نظر آتا ہے ۔
بات دور نکل گئی ، دراصل بتانا یہ چاہتا تھا کہ موضع وڈور جو تھانہ صدر کی حدود میں ہے ۔

وہاں ملحقہ علاقوں جس میں موضع بیلہ بھی شامل ہے ۔ وارداتیں تیزی سے ہو رہی ہیں ۔ پہلے پہل شک یہ تھا کہ لادی گینگ کے لوگ تمّن کھوسہ سے لغاری تمن میں وارداتیں کر کے چلے جاتے ہیں ۔ اس میں قدرے صداقت تھی لیکن چند لوگ چوری ، ڈکیتی اور دیگر جرائم کی مہارت رکھتے ہیں ۔ جو مذکورہ بالا علاقوں کے رہائشی ہیں ۔ لوگوں کا خیال ہے کہ تھانہ صدر میں تعینات SHO چوہدری علی محمد کے بھی مبینہ طور پر کارندے ہیں وہ جہاں تعینات ہوتے ہیں ۔

اپنے لوگوں کو ساتھ لے جاتے ہیں ( واللہ واعلم ) حالیہ واقع میں موضع وڈور کے ایک شخص کا موٹر سائیکل زبردستی چھین لیا گیا اور انہوں نے الزام موضع بیلہ کے شخص پر لگایا ۔ پولیس کے چھاپہ پر موضع بیلہ کے ہبتانی قبیلہ کو رنج تھا اور چند روز بعد موضع وڈور کے رہائشی ایک شخص کو قتل کر دیا گیا جن کا موٹر سائیکل چھین لیا گیا تھا ۔ اُس کے بعد تھانہ صدر نے درجنوں بے گناہ افراد کو تھانوں میں تفتیش کے نام پر رکھا گیا اور عقوبت خانہ میں ڈال دیا ، لغاری قوم کے کمزور اور عمر رسیدہ افراد کو اعانتِ جرم کے الزام میں رکھا جاتارہا اور جو پولیس کا وفا دار جاتا اُن سے مُک مُکا ہو جاتا تو وُہ لوگ واپس آجاتے ۔

اِس اندھیر نگری پر آوازیں اُٹھیں اور میں نے بھی سوشل میڈیا پر ارباب اقتدار کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا ۔ مقامی لغاری اور کھوسہ سرداروں کو بھی اِس جانب راغب کرنے کی کوشش کی تا کہ بے گناہوں اور بزرگوں کو اِس ظلم و جبر سے بچانے میں وُہ اپنا کردارادا کریں ۔ سردار دوست محمد خان کھوسہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھرپور کردار ادا کرنے کا وعدہ کرکے متاثرین سے اظہار یکجہتی کر کے مجھے ہر ممکن تعاون کرنے اور ساتھ دینے کا حوصلہ دیا ۔

علاقہ کے ایم پی اے سردار جاوید خان لنڈ سے اس بات تفصیلی بات کی تو اُن کے نوٹس میں لانے کے بعد اُنہوں نے فی الفور بے گناہ افراد کو چھوڑنے کے لیے تھانہ صدر کو حکم دیا ۔ جس پر اہل علاقہ نے سکھ کا سانس لیا اور اپنے ایم پی اے کے لیے دعا گو ہیں ۔ جس نے مقامی باشندوں کے لیے آسانیاں پیدا کیں ۔
اہل علاقہ اور معززین نے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے مطلوبہ لوگوں کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے تا کہ علاقہ میں امن کی فضا کو بہتر بنایا جا سکے اور دیگر مطلوبہ ملزمان کو بھی پولیس تھانہ صدر کے اہلکاروں کے رویے پر سیخ پا ہیں اور SHO تھانہ صدر کے تبادلہ کے لیے احتجاج جاری ہے ۔

اُمید کامل ہے کہ علاقہ پھر سے امن کا گہوارہ بن جائیگا ۔ ڈیرہ غازی خان میں پولیس افسران جس میں آر پی او اور ڈی پی او صاحبان بھی تبادلوں کی زد میں رہتے ہیں انہیں علاقائی صورت کو سمجھنے ہی نہیں دیا جاتا کہ وُہ تبدیل کر دیئے جاتے ہیں ۔ نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ معاملات کنٹرول میں نہیں ہیں ۔ یہی حالت دیگر محکمہ جات کی ہے ، پولیس ، پٹوار یہ وُہ محکمہ جات ہیں ۔

جہاں کسی نہ کسی صورت میں واسطہ اور رابطہ پڑتا رہتا ہے۔ لیکن بھاری رشوت ہو تو کام ہو جاتے ہیں ۔ حرف آخر کے طور پر یہی بات زبان زد عام ہے کہ امن و امان کی بگڑتی صورت حال باالخصوص ڈیرہ غازی خان میں ڈکیتی ، قبضے ، ترقیاتی محکموں کے بے لگام انجینئر رشوت کے ریٹ بڑھاتے رہے اور پنجاب کے اعلیٰ منصب پر بُرا جمان شخصیت کے نام پر بے سرو پا الزمات کی آڑ میں ٹھکیداروں کا جینا دو بھر رہے ہیں تو قارئین کرام تمام متاثرین کہاں جائیں ، کس سے شکایت کریں اور کس سے انصاف طلب کریں ؟
 بقول شاعر:
کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :