زباں کی چوٹ

جمعرات 14 مارچ 2019

Ahmed Khan

احمد خان

خیر سے چوہان صاحب اپنی زباں کے طفیل مسند وزارت سے ہاتھ دھو بیٹھے ، عموماً وزیر اطلاعات کا کام اپنی حکومت کی ترجمانی کے ساتھ ساتھ اپنی حکومتی غلطیوں پر پر دہ ڈالنا ہو تا ہے ،چوہان صاحب مگر حکومت کے لیے آسانیاں پیدا کر نے کے بجا ئے آئے روز مسائل پیدا کرتے رہے ، اپنے جو شیلے مزاج اور الفاظ کے چنا ؤ میں بے احتیاطی کی بنا پراول روز سے سیاسی ، عوامی اور صحافتی حلقے ان سے اچھے بھلے نالاں تھے ، باربار کی شکا یات آخر کار کا م دکھا گئیں اور مو صوف کو چہ وزارت سے چلتے بنے ، اب جناب صمصام بخاری پنجاب کی اطلاعات کے کمان دار بنا ئے گئے ہیں ، بخاری صاحب کی شہرت ایک دانا اور بر د بار سیاست داں کی ہے ، الفاظ کی ادائیگی میں تول بول کا خاص خیال رکھتے ہیں ، نہ زیادہ بولتے ہیں اور نہ مو قع مناسبت سے کم بولتے ہیں ، ان کی ہشت پہلو شخصیت کو دیکھتے ہو ئے اغلب خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ نئے وزیر اطلاعات مو زوں طور پر پنجاب حکومت کی ترجمانی سر انجام دیں گے ۔

(جاری ہے)

 وفاق کی سطح پر مکرم فواد چو ہدری کے خلاف بھی چند ایک حلقوں میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں ، بہر طور آگے آگے دیکھئے ہو تا ہے کیا ، امور حکومت کی عینک سے دیکھا جا ئے تو وزارت اطلا عات کا شمار انتہائی اہم وزارتوں میں ہو تا ہے ، آسان لفظوں میں وزارت اطلاعات کو آپ حکومت وقت کی ” پیشانی “ سمجھ لیجئے ، وزارت اطلاعات کی رنگینی اپنی جگہ ، یہ وزارت دراصل دودھاری تلوار ہے ، ہماری ہر دور کی حکومتیں مگر اس اہم وزارت کو بہت ہلکا لیتی رہی ہیں ، جس کا خمیازہ پھر ہماری حکومتوں کو بھگتنا پڑتا ہے ، وزارت اطلاعات کے باب میں انصافین حکومت کا قصہ بھی سابق حکومتوں سے ملتا جلتا ہے ، جیسے کہ پہلے ہر عر ض کیا جا چکا ، وزارت اطلاعات کا بنیادی فرض اپنی حکومت اور حکومتی پالیسیوں کا ذرا ئع ابلاغ اور عوامی سطح پر دفا ع کر نا ہو تا ہے ، مگر اس وزارت سے جڑ ے زیادہ تر احباب حکومتی دفاع کی بجائے ” جنگ “کا ساماں پیدا کر لیتے ہیں ، حزب اختلاف کے سیاسی آہ و فغاں کے جواب میں اطلاعات کے کمان دار حزب اختلاف پر ایسے چڑھ دوڑتے ہیں کہ اللہ کی پناہ ، سچ پو چھیے تو یہاں سے معاملات پیچیدہ ہو نا شروع ہوتے ہیں جو بعد میں سیاسی تو تو میں بدل کر جمہو ریت کے گلے میں اٹک جا تے ہیں ۔

 دیکھا جا ئے تو ماضی قریب کی حکومتوں میں پی پی پی نے بہترین لو گوں کو اس مسند پر بٹھا یا ، شیری رحمان اور قمر زمان کا ئرہ نے جس طر ح سے اس وزارت کو چلایا ان کے بڑے سے بڑے سیاسی مخالف بھی ان کے معترف ہیں ، پی پی پی کے بعد مسلم لیگ ن کی حکومت آئی ، مسلم لیگ ن کے عہد میں وزارت اطلاعات نے پسند و ناپسند کی پا لیسی اپنا ئی اور خوب اپنائی ، سو پسند و ناپسند کی پالیسی کی وجہ سے مسلم لیگ ن صحافتی حلقوں میں تنقید کے زمر ے میں رہی ، اب انصافین حکومت میں اطلاعات کی وزارت ہچکولے کھا رہی ہے ، پنجاب میں چوہان صاحب ان ہچکولوں کی نذر ہو چکے ، اب نئے اطلاعات کے کمان دار کس طر ح سے معاملات کو چلاتے ہیں اس کا اندازہ آنے والے چند دنوں میں ہو جائے گا ، صحافتی پنڈتوں کا مگر خیال ہے کہ صمصام بخاری صائب طور پراطلاعات کی ذمہ داری ادا کر یں گے ، جو تلخی سابق وزیر اطلاعات کے دور میں پیدا ہو ئی اس کا ازالہ نئے وزیر اطلاعات کر نے میں کا میاب ہو ں گے ، اہم تر سوال مگر یہ ہے ، ایک ایسی صوبائی حکومت جو عملاً عوام کے لیے ہنوز کچھ کر گزرنے میں کامران نہیں ہو ئی ایسی حکومت کا دفاع اور ترجمانی بہرطور کسی امتحاں سے کم نہیں ، دیکھنا مگر یہ ہے کہ صمصام بخاری بطور وزیر اطلاعات کس طرح سے اپنی حکومت کی پذ یرائی کے لیے عوامی حلقوں میں اپنا ہنر آزماتے ہیں ، نو ٹ کر لیجئے ، حکومت وقت اگر عوامی حلقوں میں نیک نامی کی خواہاں ہے ، ابلاغی ٹیم میں حکومت وقت کوپھر ایسے فائق اور باتدبیر لو گو ں کو شامل کر نا ہو گا جو مو ثر انداز میں حکومت کی عکاسی کر سکیں ، ابلاغ کے عہد میں ابلاغ کے فقدان سے حکومت وقت کے لیے ہمیشہ بحران پیدا ہو تے ہیں ، خدا خدا کر کے پنجاب میں فی الوقت معاملہ کچھ ٹھنڈا ہو ، انتظار اس بات کا ہے کہ وفاق میں وزیر اعظم کب اپنی ابلاغی ٹیم کو راست پر ڈالتے ہیں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وفاق میں بھی زباں کی چوٹ کسی کی وزارت کو نہ لے ڈوبے ، یہ سوچنے اور کچھ کر گزرنے کا کا کام وزیر اعظم کا ہے ، سو انتظار کر تے ہیں کہ وفاق سے آنے والے دنوں میں کیا خبر آتی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :