” خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک “

پیر 15 اپریل 2019

Ahmed Khan

احمد خان

سر تسلیم خم کہ جناب عمران خان دیانت دار ہیں ، مان لیا کہ جناب عمران خان کا دل ملک کے لیے دھڑ کتا ہے ،بجا کہ جناب عمران خان کے دل میں قوم کا درد جاں گزیں ہے ، مانا کہ جناب عمران خان ملکی خزانے پر ہاتھ صاف کر نے کے وصف سے عاری ہیں ، تسلیم کہ جناب خان میں ذاتی منفعت کی خوبو نہیں پا ئی جاتی ، مان لیا کہ جناب عمران خان دشت سیاست میں دیگر سیاست دانوں کے مقابلے میں مالی لحاظ سے پاک دامن ہیں ، مگر دل پر ہاتھ پر رکھ کر بتلا ئیے کہ جناب عمران خان کے ان اوصاف سے غر یب آدمی کا پیٹ بھر سکتا ہے ، کیا جناب عمران خان کے ان اوصاف سے مفلوک الحال شہری کو دوائی مل سکتی ہے ، کیا جناب خان کے ان اوصاف سے مزدور کو دو وقت کی رو ٹی مل سکتی ہے ، کیا جناب خان کے ان خوبیوں کے بدولت غریب کا فر زند تعلیم کے زیور سے آرستہ ہو سکتا ہے ، کیا جناب خان کی نیک نیتی کے صدقے بے روزگاروں کو روزگار میسر آسکتا ہے ، کیا جناب خان کی کفایت شعاری سے فی کس آمدنی میں اضافہ ممکن ہے ۔

(جاری ہے)


قصہ کیا ہے ؟غریب آدمی کو دو وقت کی روٹی چاہیے ، بے روز گاروں کے فوج ظفر مو ج کو روزگار چاہیے، متوسط طبقے کو سستا اور بہترین علا ج چا ہیے ، عام آدمی کو سستا اور جلد انصاف چا ہیے ، عام شہری کو ارزانی سے غرض ہے ، عام آدمی کی منہ زور خواہش یہ ہے کہ اس کا نو ر چشم تعلیم کے ہنر سے آشنا ہو ، عام آدمی چا ہتا ہے کہ سر کار کے زیر کمان اداروں میں اسے تکریم ملے ، اس کے مسائل حل ہو ں ، اسے در در کی ٹھو کریں نہ کھا نی پڑ یں ، ہو مگر کیا رہا ہے ، حکومت وقت نے پہلے پہل سو دن کی چوسنی عوام کے منہ میں ڈالی ، سو دن کا نتیجہ مگر ڈاک کے وہی تین پات نکلا ، اس کے بعد تین ماہ کا شوشہ چھو ڑا گیا ، تین ماہ میں بھی حکومت وقت عوام کو کچھ دینے میں کا مران نہ ہو سکی ، پھر حکومتی وعدوں کا سلسلہ چھ ماہ تک دراز ہوا ، چھ ماہ کی حکومت کے عوامی اقدامات قوم کے سامنے ہیں ، اب حکومت کو اقتدار میں آئے اریب قریب نو ماہ ہو نے کو ہیں ، حکومتی زبانوں پر مگر وہی طفل تسلی کے دو بول ہیں اور بس ، ہر وزیر باتدبیر الگ سے اپنی دکا ن سجا ئے بیٹھا ہے ، کو ئی ایک ماہ بعد حالات میں بہتری کی خوش خبری عوام کو سنا رہا ہے ، کچھ بھلے مانس اب سالوں بعد عوامی مفاد کے باب میں ” اچھی خبروں “ کے وعدے کر رہے ہیں ، زمینی حقائق کیا ہیں ، بھوک اور افلاس کا گراف جہاں سے کہاں پہنچ چکا ، دوائیوں کی قیمتیں کہاں سے کہاں چلی گئیں ، گیس ، بجلی اور تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں بڑھوتری کے باب میں تو چپ ہی بھلی ، حضور تند و تیز بیانات سے عوام کو روٹی ملنی سے رہی ، سیاسی مخالفین کو رگڑا دینے سے عوام کے مسائل حل ہو نے سے رہے ، بلند و بانگ دعوؤں سے عوام کو چین میسر ہو نے سے رہا ، ہٹو بچو قسم کے حکومتی رویے سے بے روزگاروں کو روزگار ملنے سے رہا ، محض حسیں وعدوں کے سہا رے کب تلک حکومت چل سکتی ہے ، عملاً عوام کے مسائل کے حل کے لیے کمر کس لیں ، ہنگامی بنیادوں پر عوام کے مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کی راہ اپنا ئیے ، مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کیجئے ، بے روزگاروں کو روزگار کی فراہمی یقینی بنا ئیے ،قانون کی حقیقی عمل داری کے لیے ٹھوس قسم کے اقدامات کیجئے ،جن کی گزر اوقات مشکل سے ہو رہی ہے ان کے لیے آسانیاں پیدا کر نے کا ساماں کیجئے، خلق خدا سے اتنی بے زاری اچھی نہیں ، خلق خدا کے تکا لیف سے اتنی چشم پو شی آپ پہ جچتی نہیں ، بڑی چاؤ سے خلق خدا نے آپ کو مسند اقتدار پر بٹھا یا تھا ، کچھ تو ان حراماں نصیبوں پر رحم کیجئے ، کچھ تو ان کے دکھوں کا مداوا کیجئے ، کیا آپ بھو ل گئے ، یہ آپ کے وہی ووٹر ز اور خیر خواہ ہیں جو بائیس سال سے آپ کی سیاسی جدوجہد میں آپ کے ساتھ کھڑ ے رہے ، آج بھی آپ کے یہی گم نام مہر باں چوکوں ، چو راہوں اور چو باروں میںآ پ کی خاطر لڑ رہے ہیں ، آپ کی سیاسی شان اونچا کر نے کے لیے آپ کے ساتھ ڈٹ کر کھڑ ے ہیں، عوام کی تائید سے تحریک انصاف کو حکومت ملی ہے اب تحریک انصاف اور جناب خان کا فرض بنتا ہے کہ اپنے عوام کی بہتری کے لیے وہ اقدامات کر یں جن کی تمنا ان سے عوام الناس نے باندھ رکھی ہے،کیا تحریک انصاف کے اعلی دماغ نہیں جانتے کہ پرا نے سیاسی ” کلاکار“ تحریک انصاف کے خلاف کیا کیا محاذ کھو لے بیٹھے ہیں، آپ سے زیادہ بھلا کو ن جانتا ہے کہ بات بنتے بنتے صدیا ں لگ جاتی ہیں اور بات بگڑنے میں سکینڈ نہیں لگتا ، باقی آپ اور آپ کے رفقا ء سمجھ دار ہیں ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :