” سیب کھائیے“

پیر 24 جون 2019

Ahmed Khan

احمد خان

حسب سابق و حسب دستور حالیہ بجٹ میں بھی پسے ہو ئے طبقات کے ارمانوں کا خون کیا گیا ، گو یا طے ہو ا کہ مسند اقتدار پر کو ئی بھی جماعت براجمان ہو اس نے کم از کم بجٹ میں عوام کی مشکلا ت میں اضافہ ضرور کر نا ہے ، تحریک انصاف حکومت سے قوم نے بڑی امید یں وابستہ کر رکھی تھیں ، بجٹ کے معاملے میں بھی چو کوں اور چو باروں میں بیٹھے احباب کا فرمان یہی تھا کہ تحریک انصاف کا بجٹ سابقہ حکومتوں سے لاکھ درجے بہتر ہو گا ، خاص طور پر گرانی اور بے روز گاری کے باب میں انصافین حکومت عام آدمی کے لیے آسانیاں پیدا کر نے کا ساماں کر ے گی ، مگر ستم بالا ئے ستم وہی پرا نا منظر بر پا ہے ، سابقہ حکومتیں بھی اپنی عیاشیوں اور اللو ں تللوں کا بوجھ عام آدمی پر ڈالتی رہیں اور حالیہ انصافین بجٹ میں بھی گھوم پھر کر غربیوں کا ہی خون کیا گیا ، خیر سے بجٹ میں عام آدمی کی ضروریات سے لگ کھا نے والی اشیاء کو پھر سے گرانی کی تیلی دکھا دی گئی ، محصولات کے بوجھ کے لیے پھر سے متوسط طبقے کو چنا گیا ، طائرانہ سی نظر بجٹ پر دوڑائی جا ئے تو اس میں عام آدمی کے لیے ” وبال “ کے سوا کچھ ہے ہی نہیں ، قوم حیراں ہے کہ تحریک انصاف غریب اور متوسط طبقے کی سماجی زندگی میں بہتری لا نے کے نام پر ووٹ بٹور کر اقتدار میں آئی تھی ، تحریک انصاف کا نعرہ مستانہ غریب کے لیے آسانیاں پیدا کر نا تھا ، مگر زمام اقتدار ہاتھ میں آنے کے بعد سب کچھ اس کے بر عکس ہو رہا ہے ، گرانی سے پہلے ہی عام آدمی پر یشان تھا تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالنے کے بعد گرانی کے پے در پے بم عام آدمی پر گرائے ، بجٹ میں بھی عام آدمی کے ساتھ حکومت کا مذاق رکا نہیں ، حالیہ بجٹ میں بھی تمام وہ مصنوعات جن کا تعلق عام آدمی سے ہے ان کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کر دیا گیا ، محصولات کے باب میں بھی حکومت وقت عام آدمی کو بھولی نہیں ، اب کے بار بھی محصولات کا بوجھ عام آدمی پر ڈالنے میں عافیت اور طمانیت محسوس کی گئی ، بجٹ میں نچلے سرکاری اور نجی ملا زمین کو کامل نظر انداز کیا گیا ، سر کار کے کمان داری میں کا م کر نے والے نچلے گریڈوں کے ملا زمین پہلے ہی معاشی تکا لیف کا شکار چلے آرہے ہیں ، حالیہ بجٹ میں ان کی تنخواہو ں میں اضافہ برائے نام کیا گیا ، عین اسی طر ح نجی اداروں میں خدمات سر انجام دینے والو ں کو یاد نہیں رکھا گیا ، بے روز گاری کے سنگین قومی مسئلے کو بھی نظر انداز کر نے کی حکمت اختیار کی گئی ، وہ نوجوان جو گم نام سیاسی سپا ہی کے طور پر تحریک انصاف کو اقتدار میں لا نے کے لیے لڑ تے رہے ان کا خیال زریں تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد تحریک انصاف حکومت نوجوان طبقے پر روز گار کے در وا کر ے گی آنا ً فاناً پڑ ھے لکھوں کو روزگار کے مواقع میسر آجائیں گے مگر لگ بھگ دس ماہ کے بعد تحریک انصاف کے بجٹ میں نوجوان طبقے کا نام مروتاً بھی نہیں لیا گیا ، امید کی جارہی تھی کہ بجٹ میں بے روز گار فوج کو روزگار کی فراہمی کے لیے اہم اقدامات کی نوید سنا ئی جا ئے گی بوجوہ مگر ایسا کچھ بھی بجٹ میں شامل نہیں ، اگر چہ کچھ عر صہ قبل انڈے ، مرغی اور اس قبیل جیسے روزگار کا تذکرہ حکومتی ایوانوں میں گرم رہا سوال مگر یہ ہے کیا ایم اے ، ایم ایس سی ، ایم فل اور پی ایچ ڈی تعلیم کے حامل فطین نوجوان انڈے مرغی کے کاروبار کے لیے پڑ ھتے رہے ، سچ پو چھیے تو روز گار کے حوالے سے مو جودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی روش پر عمل پیرا ہے ، سر کاری سکول اور کالجوں میں ہزاروں کے حساب سے آسامیاں خالی پڑ ی ہیں کم و پیش ایسی ہی صورت دوسرے سر کاری محکموں کی ہے مگر حکومت جانتے بوجھتے ان خالی آسامیوں پر بھرتیوں کے معاملے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اگر حکومت روز گار کی فراہمی کے باب میں اتنی زحمت کر لے کہ سر کاری محکموں میں بھر تیوں کا سلسلہ شروع کر دے کم ا ز کم اس سے نوجوان طبقے کی اشک شو ئی ہو سکے گی ، مگر حالیہ بجٹ میں سرکارکے زیر سایہ چلنے والے اداروں میں بھر تیوں کے حوالے سے حکومت مہر بہ لب ہے ، ڈالر کی ہنگامہ خیز اڑان نے الگ سے ملکی معیشت کو ” گو مگو“ کے خانے میں دھکیل رکھا ہے گویا اس وقت ملکی معیشت کی حالت نازک تر ہے اوپر سے گرانی اور ٹیکسوں کی بھر مار نے عام آدمی کا جینا دوبھر کر دیا ہے ، اس سارے معاملے میں اسمبلی میں کیا ہو رہا ہے ، حزب اختلاف کی جماعتوں کو عام آدمی کے مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کر نی چا ہیے تھی مگر بجٹ جیسے اہم معاملے کے بجا ئے سیاسی تقا ریر کی جارہی ہیں ، اپنے مفادات کا تذکرے کیے جارہے ہیں ، حزب اختلاف کے رہبر نے طویل تقریر کی مگر اس میں عام آدمی کے حقوق کے بارے میں بہ مشکل ایک دو جملے ہی ادا کیے گئے ، ایسی صور ت حال باقی سیاسی مہر بانوں کی ہے ، اگر حکومت اور حزب اختلاف عوام کے مسائل حل نہیں کر یں گے پھر کو ن عام آدمی کی مسائل حل کر ے گا ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :