”اور اب آئیسکو کی باری“

جمعرات 24 اکتوبر 2019

Ahmed Khan

احمد خان

قومی اداروں کے تحفظ کا بھا شن دینے والے بھی اپنے پیش روؤں کے نقش قدم پر چل سو چل ہیں ، داخلی حالات پرایک طائر انہ سی نگا ہ ڈالیں تو محسوس ہو تا ہے جیسے مسلم لیگ ن کے عہد میں قوم سانس لے رہی ہے، ن لیگ کے عہد میں بھی ڈاکٹر ، اساتذہ ، تاجر ، اور دیگر شعبہ ہا ئے زندگی سے تعلق رکھنے والو ں نے سڑ کیں آباد کیے رکھیں اب بھی کچھ ایسا ہی منظر ہے ، ڈاکٹر سرتا پااحتجاج ہیں ، تاجر بھی حکومت سے سینگ اڑا ئے ہو ئے ہیں ، اساتذہ کے معاملات بھی اسی نہج پر ہیں ،بھلے قوت حافظہ کے مالک قارئین کو خوب یاد ہو گا جب ن لیگ نے آئیسکواور دوسرے قومی اداروں کی نج کا ری کی نیت باندھی تھی اس وقت اصول پسندی کی معراج پر کھڑی تحریک انصاف اور سر براہ تحریک انصاف جناب خان نے کس طر ح سے حکو مت کی خبر گیر ی کی تھی ، پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل ملز سمیت تمام قومی اداروں کی نج کاری کی اس وقت کی تحریک انصاف نے نہ صرف شد ید مخالفت کی صدا بلند کی بلکہ تواتر کے ساتھ یہ دعوہ بھی کر تے رہے کہ اقتدار میں آکر تحریک انصاف خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کو بیچنے کے بجا ئے اپنے پا ؤ ں پر کھڑا کر ے گی ، چند ماہ میں مگر ہما رے عمران خان کتنے بدل گئے بلکہ حزب اختلاف کے دنوں والے عمران خان تو کہیں گم ہی ہو گئے ، سر براہ تحریک انصاف سے سربراہ پاکستان بننے کے بعد جناب عمران خان بھی قومی اداروں کی نج کاری کی راہ پر چل پڑ ے ہیں ، اچھنبے کی بات کیا ہے ، انصافین حکومت ان قومی اداروں سے جاں خلاصی کے لیے پر تو ل رہی ہے جو نہ صرف منافع میں جارہے ہیں بلکہ حکومت کے لیے بھی کما ؤ پو ت کا درجہ رکھتے ہیں اسلا م آباد الیکٹر ک سپلا ئی کمپنی بجلی کی تر سیل و تقسیم کا ایک منافع بخش قومی ادارہ ہے جو ہر ماہ حکومت کو خطیر منافع کما دیتا ہے مگر حکومت کے اعلی دماغ نہ جا نے کیوں آئیسکو کو نجی ہا تھوں میں دینے کے لیے تیار بیٹھے ہیں ، ذرائع کے مطابق آئیسکو براہ راست دو عشاریہ آٹھ ملین صارفین رکھنے والا ادارہ ہے ماہرین کے مطابق آئیسکو کے اثاثوں کی قمیت دو کھر ب کے لگ بھگ ہے دل چسپ امر مگر ملا حظہ کیجئے کہ سرکار آئیسکو کے اثاثوں کا تخمینہ کر وڑوں میں لگا رہی ہے ، آئیسکو کی نج کاری کے عمل پر بہت سے سوال اٹھا ئے جارہے ہیں ، دو جمع دو چار کے ماہرین انگشت بدنداں ہیں کہ ایک منافع بخش سرکاری ادارے کی نج کا ری پرحکومت وقت کیوں بضد ہے ، اسی سے جڑا سوال یہ بھی ہے کہ منافع بخش ادارے کی مارکیٹ ویلیو سے کہیں کم قیمت کیوں لگا ئی جارہی ہے ، کیا آئیسکوکی ” بیچ باچ “ میں کو ئی خفیہ ہا تھ تو ملوث نہیں ، کیا کسی کو نواز نے کے لیے تو یہ سب کھیل نہیں رچا یا جا رہا ، بہت سے سوالات ہیں جو ماہرین کے ذہنوں میں کلبلا رہے ہیں ، عام طور پر حکومت ایسے سر کا ری اداروں سے جا ں خلاصی کی راہ اپنا تی ہے جو عملا ً ” سفید ہا تھی “ ہو ں ، یہا ں مگر ایسی کو ئی بات نہیں ، پھر ! ایک منا فع میں چلنے والے ادارے کو حکومت اپنے کندھو ں پر کیو ں بوجھ محسوس کر رہی ہے ، اس اہم ترین نکتے کا جواب حکومت کے اعلی دما غوں کے سوا کسی کے پاس نہیں ، اہم تر سوال یہ بھی ہے ، کیا حکومت کا کام ملکی اداروں کو فروخت کر نا رہ گیا ہے ، پاکستان کے عوام کو پہلے ہی مہنگے داموں بجلی دی جارہی ہے اگر اس اہم ترین شعبے کو سا ہو کا روں کے ہا تھ میں دے دیا گیا ، پھر تو بجلی کی قیمت کو مزید آگ لگ جا ئے گی ، کے الیکڑک کی صورت میں نج کاری کی مثال قوم کے سامنے ہے ، اہل کراچی کو بجلی کی ترسیل کے معاملے میں جن مصائب کا سامنا ہے اس سے پو ری قوم واقف ہے ، کیا حکومت وقت پو رے ملک کو ” کراچی “ بنا نا چا ہتی ہے ، خدارا حکومت اور کاروبار حکومت سے جڑ ے اعلی دماغ ملک و قوم کی پتلی حالت پر رحم کر یں اور ایسے فیصلوں سے اجتنا ب بر تیں جس سے قوم کے مشکلات اور مصائب میں اضافے کا احتمال ہو ، بجلی کے اہم تر ادارے کی نج کاری سے لازمی بات ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں ہو ش ربا اضافہ ہو گا ، وہ قوم جسے دو وقت کی رو ٹی کے لا لے پڑ ے ہو ئے ہیں وہ کس طرح سے مہنگی بجلی خرید سکے گی ، اپنے حال میں مست رہنے کے بجا ئے اپنی رعایا کے حالات کو سامنے رکھ کر فیصلے کیجئے بصورت دیگر کل کلا ں عوام بھی آپ سے ن لیگ اور پی پی پی والا سلو ک کر ے گی ، مسلم لیگ ن اور پی پی پی اپنے ایسے ہی اقدامات اور فیصلو ں کی وجہ سے عوام کے دلو ں سے اتریں ، عین ممکن ہے کہ عوام کے مفاد کو پس پشت ڈالنے کی پا داش میں کل عوام تحریک انصاف کے بجا ئے کسی اور جماعت کے سر پر اقتدار کا سہرا باندھ لے ، پانچ سال گزرتے بلا دیر ہی کنتی لگتی ہے ، سو خلق خدا کے مفاد کو سامنے رکھ کر فیصلے کیجئے اسی میں آپ کی نیک نامی ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :