خارجہ معاملات میں کپتان کی چابک دستی سر آنکھو ں پر ، بھلے امریکہ ہو یا کو ئی اور بین الااقوامی فورم جناب خان جس دبنگ انداز میں وطن عزیز کی تر جمانی کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں بلا شبہ ان کا بیانیہ قابل داد و تحسین ٹھہر تا ہے ، ہا ہا کا ر مگر داخلی امور میں مچی ہے جن سے جناب خان بے خبر ہیں یا با خبر ہو کے بے خبری کا لباد ہ اوڑھے ہو ئے ہیں ، زبانی کلا می اطوار سے اگر وطن عزیز کے باسیوں کے مسائل ہو سکتے شاید آج پاکستانی قوم خوش حالی کے حوالے سے ” چاند “ پر ہو تی ، حضرت قائد اعظم کے رخصت ہو نے کے بعد بڑے بڑے طر م خان اور سیاست داں آئے اور بڑے ہی دل آویز لہجوں میں پاکستانی عوام کو سہا نے سپنے دکھا تے رہے عملا ًمگر پاکستانی حکمران ذاتی طور پر خوش حالی کے زینے طے کر تے چلے گئے اور عوام کو بد حالی کے دلدل میں دھنستے چلے گئے ، باری لینے والی سیاسی جماعتوں کے نعرے زیادہ اور فعل کم کی طرز سیاست سے تنگ آکر ہی پاکستان کے سادہ دل عوام نے کپتان کے سر پر اقتدار کا تاج سجا یا ، قوی امید یہی تھی کہ کپتان اقتدار میں آکر سیاست اور عوامی خدمت کے باب میں ” ریکارڈ “ قائم کر یں گے ، تحریک انصاف میں نسبتاً زیا دہ پڑ ھے لکھے عوامی نما ئندوں کی وجہ سے پاکستانی سیاست میں دخیل گالم گلو چ کی جگہ سیاسی وضع داری عروج پا ئے گی ، کپتان کے عہد میں سیاسی نفرت کی جگہ سیاسی بصیرت اور سیاسی بھا ئی چا رے کی فضا کو تقویت ملے گی ، سیاست کے باب میں مگر رقم کیا ہو رہا ہے ، سیاسی نفرت پہلے سے کہیں زیادہ پھلتی پھو لتی جا رہی ہے ، سیاست دانوں کی ریشہ دوانیاں ذاتی دشمنیوں میں بدلتی جا رہی ہیں ، تحریک انصاف کے وزراء اکرام اور عہدے دار سیاسی مخالفین کے خلاف ہر لحظہ محاذ کھولے رہتے ہیں ، گویا تحریک انصاف کے حکمراں جماعت بننے کے بعد ملک میں سیاسی افراتفری کا بازار اس حد تک گر م ہو چکا کہ جس سے ایک بے یقینی کی سی صورت حال چل سو چل ہے ، حکمراں جماعت کے اکا بر ین کی ” آگ بڑکا ؤ“ طرز عمل سے حالات دن بہ دن خراب ہو تے جا رہے ہیں ، جہاں تک عوامی خدمت کا تعلق ہے ، عوامی خدمت کے معاملے میں بھی تحریک انصاف مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے ادوار حکومت سے کہیں پیچھے ہے ، پی پی پی کے دور حکومت میں اگر کچھ طبقات کے مفادات کو زک پہنچی مگر متو سط طبقات پر پی پی پی حکومت نے ہا تھ قدرے ہو لے رکھا ، ما ضی قریب کی حکمراں جماعت مسلم لیگ ن نے بھی جس حد تک ممکن ہوا متو سط طبقے کی اشک شو ئی کا ساماں کیا ، تحریک انصاف کے بارے میں تو اغلب قیاس تھا کہ اب راج کر ے گی خلق خدا ، ہوا مگر کیا ، عوامی امیدوں اور امنگوں کے بر عکس تحریک انصاف حکومت نے عام آدمی کو پیس کر رکھ دیا ، دیا سلا ئی سے شروع ہو جا ئیے اور سو نے تک جا ئیے کو ئی ایک ایسی شے نہیں جس کی قیمت کئی گنا نہ بڑھی ہو ، سابقہ ادوار میں کم از کم مو سمی پھل اور سبزیاں عوام کی دسترس میں ہوا کر تی تھیں ، اب کیا حال ہے ، ٹما ٹر کے بحران سے آپ خوب واقف ہیں ، آلو ، پیاز ، گو بھی اور دالوں کی قیمتیں اس حد تک بڑھ چکیں کہ عوام کی قوت خرید جواب دے چکی ، راج مز دور ، نجی اداروں کے ملا زمین اور سرکار کی کمان داری میں نچلے گر یڈوں میں فرائض سر انجام دینے والوں کے لیے پیٹ کی آگ بجھا نی ناممکن ہو چکی ، ، کمال کی گرانی اور بڑھتی بے روز گاری سے خود کشیوں میں خوف ناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ، روز گار کی فراہمی کے دعوے ہنوز دعوؤں سے عمل کی طرف نہ بڑھ سکے ،کپتان کے کا بینہ کے ارکان واشگاف الفاظ میں روز گار کی فراہمی سے انکا ری ہیں ، صرف سر کاری محکموں اور شعبوں میں ہزا روں آسامیاں خالی پڑی ہیں اگر ان خالی آسامیوں پر تحر یک انصاف حکومت سو فیصد بھرتی کی ٹھا ن لے ، کسی نہ کسی حد تک عوام کی اشک شو ئی کا ساماں ہو پا ئے گا ، افسوس مگر یہ ہے کہ عملاً ایسا کچھ حکومتی سطح پر نظر نہیں آرہا ، جب تلک گرانی کو کپتان نکیل نہیں ڈالیں گے ، جب تلک روز گار کے دروازے نو جوان طبقے پر حکومت وا نہیں کر ے گی ، لا کھ دعوے کیجئے ، روزانہ حکومت کے تر جمان حکومت کو ” بھلے مانس “ ثابت کر نے کے لیے ہلکان ہو تے رہیں ، عوامی چوکوں اور چو باروں میں حکومت وقت کی عز ت سادات میں کسی طور بڑھو تری کا امکاں نہیں ، کر کٹ کی دنیا کی طر ح کپتان اگر سیاست کی دنیا میں روشن ستارہ بننے کے آرزومند ہیں پھر انہیں سب کچھ چھو ڑ چھا ڑ کر پہلے گرانی کے جن کو بوتل میں بند کر نا ہو گا دوم انہیں لا کھو ں بے روز گار نوجوانوں پر روز گار کے دروازے وا کر نے ہو ں گے اگر تحریک انصاف کے سر خیل جناب عمران خان عوامی خدمت کے باب میں انقلاب بر پا کر دیتے ہیں ، یقین کیجئے انہی کا لموں میں ہم کالم نو یس ان کی شان میں قصید ے لکھیں گے ، ان کی عوام دوست پا لیسیوں پر خوب وا ہ واہ کر یں گے ، ان کی طر ز سیاست پر ” لفظی ویل “ ڈالیں گے ، ان کی تو صیف میں قلم کی سیاہی خشک کر تے ہو ئے راحت محسوس کر یں گے ، شرط مگر بس ایک ہے کہ جناب کپتان میری قوم کی حالت بدل دے ، غریبوں اور لا چاروں کے لیے زند گیاں آساں کر دے ،قوم کو دووقت کی رو ٹی کے فکر سے کا مل طور پر آزاد کر دے ، کیا ہما رے اور آپ کے کپتان ایسا کر پا ئیں گے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔