ہائے زود پشیماں کا پشیماں ہونا

ہفتہ 15 فروری 2020

Ahmed Khan

احمد خان

شدید عوا می رد عمل اور عوامی احتجاج کے بعد آخر کار ہما رے اور آپ کے محبوب وزیر اعظم کو آسماں سے باتیں کر تی گرانی کا خیا ل آہی گیا ، خبر ہے کہ جناب وزیر اعظم گرانی کے جن کو بوتل میں بند کر نے کے لیے اریب قریب دس ارب کا مالیاتی پیکج دینے کا ارادہ رکھتے ہیں ، حکومتی اعلی دماغ یو ٹیلٹی سٹورز کی وساطت سے اشیا ء ضروریہ کی ارزانی کے لیے پر تول رہے ہیں ، کیا یو ٹیلٹی سٹور ز میں فروخت والی اشیاء کی نرخوں میں کمی پیشی سے شہر یوں کو حقیقی معنوں میں ارزانی کا فیض نصیب ہو سکتا ہے ، قطعاً نہیں ، اولا ً پاکستان میں یو ٹیلٹی سٹور ز کی تعداد با آسانی انگلیوں پر گنی جا سکتی ہے ۔


 کیا پو رے پاکستان کا نام لا ہو ر ، کراچی ، اسلا م آباد اور پشاور ہے ، ظاہر ہے کہ جواب نفی میں ہے اگر چہ بڑے شہر وں میں یو ٹیلٹی سٹور ز مو جود ہیں مگر گا ؤں گو ٹھوں میں یو ٹیلٹی سٹورز کا نام تک نہیں ، پھر کیا ہوگا ، کیا دور دراز گا ؤں دیہات کے باسی بھا ری بھر کم کرا یہ لگا کر ایک دو کلو چینی یا محض ایک تھیلا آٹا خرید نے کے لیے یو ٹیلٹی سٹور زآنے کی زحمت کر سکتے ہیں ، اس نکتہ دور ہا ئے دراز کا جواب بھی نفی میں ہے ، گویا ارزانی کے لیے مختص اربوں روپے محض حکومتی واہ واہ اور حکومتی تشہیر کے سلو گن کے سوا کچھ نہیں ، سچ آخر ہے کیا ، جب تک شر ح سود میں حکومت وقت کمی نہیں کرتی اس وقت تک گرانی کے عذاب سے عوام کی جاں خلاصی ممکن نہیں ، جب تک تیل مصنوعات کی قیمتوں میں حکومت واضح کمی نہیں کر تی ، کسی طور ممکن نہیں کہ گرانی کا گراف نیچے آسکے ، گرانی پر قابو پا نے کا صائب حل کیا ہے ، یو ٹیلٹی سٹور ز میں اربوں جھو نکنے کے بجا ئے عام با زاروں اور دکا نوں میں روز مر ہ استعمال کی اشیا ء کی نر خوں میں کمی کر نے کے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جا ئیں ما بعد اس کے حکومت سختی سے سرکاری نر خوں پر عمل در آمد یقینی بنا ئے ، گرانی کم کر نے کے باب میں جب تک ڈپٹی کمشنر ، اسسٹنٹ کمشنر کلیدی کر دار نہیں کر یں گے۔

(جاری ہے)

 حقیقی معنوں میں گرانی سے عام آدمی کی جاں خلاصی کسی طور ممکن نہیں ، ضلعی اور تحصیل سطح کی انتظامیہ جب گرانی کے خلاف حکومتی طاقت کا ڈنڈا استعمال کر ے گی ، گرانی میں ملو ث مافیا خود بہ خود ناک کی سیدھ میں ہوجا ئے گا ، گرانی سے سب سے زیادہ غریب ، مز دور اور تنخواہ دار طبقہ متاثر ہو رہا ہے اگر وزیر اعظم واقعی عام آدمی کو مہنگائی کے مر ض سے نجات دلا نے کا درد دل میں رکھتے ہیں ، پھر وزیر اعظم اور ان کے رفقا ء کو عام بازاروں اور دکا نوں میں سستے داموں اشیا ء کی فروخت یقینی بنا نا ہو گی ، حکومتی مشہو ری طرز کے اقدامات اور اعلا نات سے گرانی کم ہو نے سے رہی ، دیکھ لیجئے، آزمائش شر ط ہے ، بے شک یو ٹیلٹی سٹور ز میں دس ارب مہنگائی کم کر نے کے نام پر جھو نک دیجئے ۔

 ذرا ئع ابلا غ پر گرانی کم کر نے کے لا کھ دعوے کیجئے ، عملا ً مگر مہنگائی کی چکی میں سفید پو ش پستے رہیں گے جس طر ح سے اس وقت عام آدمی کا مہنگا ئی کے ہا تھوں حال بد تر ہے وہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا ، خدارا سابقہ حکومتوں کے وطیر ے اور سیاسی حربوں کو کو ڑے دان میں ڈالیے اور عین عوامی امنگوں ، ضرورتوں اور خواہشات کے مطابق مہنگائی کم کر نے کے لیے زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہو ئے حکومتی سطح پر اقدامات کی راہ اپنا ئیے ، کیا جناب وزیراعظم نہیں جا نتے کہ سابقہ حکومتیں بھی مہنگائی کم کر نے کے حوالے سے اسی طر ح کی دعوے اور اقدامات کر تی رہیں ، عملا ً مگر عوام کی داد رسی نہ ہو ئی ، یہی وجہ ہے کہ سابقہ حکومتوں سے ما یوس ہو کر عوام نے ” اب راج کر ے گی خلق خدا “ کی امید پر جنا ب عمران خان اور تحریک انصاف پر ووٹ کے ذریعے اعتماد کیا ، بد نصیبی مگر ملا حظہ کیجئے ،کم وپیش مو جودہ حکومت بھی عوام کے ساتھ وعدوں اور دعوؤں کی ” آنکھ مچولی “ کھیل رہی ہے ، سادہ سوال مگر یہ ہے ، کیا ” زگ زیگ طرز کے اقدامات اور اعلا نات سے جناب وزیر اعظم عوام کی دل جو ئی کر نے میں کامران ہو سکیں گے ، ما ضی گنگالیے تو جواب نفی میں ملتا ہے ، مو جودہ حکومت کے لیے بہتر یہی ہے کہ سابقہ حکومتوں کی روش ترک کر کے سنجیدہ طرز پر عوام کی خدمت کے باب میں جناب وزیر اعظم اور ان کے حکومتی احباب عوام دوست کا رنامے سر انجام دینے کی سعی کر یں ، اسی میں حکومت وقت کی بچت اور بھلا ئی ہے ، اگر حقیقی معنوں میں مو جودہ حکومت عوام کی اشک شو ئی کا ساماں نہیں کر تی ، خلق خدا نے کل کلا ں مو جودہ حکمرانوں کے ساتھ بھی وہی سلوک کرنا ہے جو اس سے قبل کے حکمرانوں کے ساتھ عوام نے کیا ، ایسا نہ ہو کہ بعد میں حکومت کے ہا تھ پشیمانی کے سوا کچھ ہا تھ نہ آئے ، یہی وقت ہے خلق خدا کی خدمت کا اور خلق خدا سے دعائیں لینے کا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :