حضرت قائد اعظم کی رحلت کے بعد سے اریب قریب چالیس چوروں کا کسی نہ کسی صورت میں اقتدار کا حصہ رہا ہے ، لگ بھگ مملکت خداداد پاکستان بانکپن کے تہتر سال چڑھ چکا ، ہر دور کی حکومت پر کھ لیجئے ، ہر حکومت میں کسی نہ کسی طور چالیس چورو ں کا عمل دخل آپ کو ضرور ملے گا ، کسی حکومت میں کم کسی حکومت میں زیادہ ، کسی حکومت پر بالکل اسی ٹو لے کا راج رہا ، کسی حکومت میں ان کی پا نچوں انگلیاں ” گھی “ میں رہیں ، اپنی تہیں جس حکمران نے ” علی بابا“ بننے کی مقدور بھر کو شش کی ، ہما ری سیاست میں چالیس چوروں کا ٹولہ ہر دور میں اتنا طاقت ور رہا اس سے ” علی بابا “ اقتدار سے باہر جا پھینکا ، چالیس چوروں کے ٹولے کی عقل مندی کا اندازہ اس امر سے لگا ئیے جس حکمران بھی ” علی بابا“ بننے کی کو شش کی، اس ٹولے نے اسے اقتدار سے اس کمال ہنر مندی سے باہر نکالا جس طر ح سے مکھن میں سے بال ، بڑے میاں صاحب عوامی سیاست اور عوامی خدمت کے کتنے خوش کن نعرے بلند کر تے رہے مگر اپنے تینوں ادوار حکومت میں بڑے میاں صاحب چالیس چوروں کا تو بال تک بیکا نہ کر سکے البتہ اس طاقت ور ٹولے کے ہاتھوں اقتدار سے بے وقت رخصت ضرور ہو ئے ، ہمارے محبوب چھوٹے میاں صاحب تو گو یا حبیب جالب کے ” منشور “ کے نفاذ کے خوب داعی تھے ، کا رزار سیاست میں چھو ٹے میاں صاحب پسے طبقے کے لیے انقلا ب لا نے کی نوید کے طور پر خود کو پیش کر تے رہے ، عملا ْ مگر کیا ہوا ، چھوٹے میاں صاحب طاقت ور اور سر گرم وزیر اعلی ہو تے ہو ئے بھی چالیس چوروں کی طاقت کو کچلنے میں کا مران نہ ہو سکے ، بے نظیر بھٹو مر حومہ کی پہچان ایک خالصتاًعوامی رہنما کی تھی ، بھٹو مر حوم کے بعد عوام نے مر حومہ سے عوامی انقلاب کی بڑی امید یں وابستہ کر رکھی تھیں ، مفاد کی چھتری تلے یک جا چالیس چوروں کے آگے مگر بے نظیر کا چراغ بھی نہ جل سکا ، چلتے چلا تے معاملہ اب جناب خان تک آپہنچا ، جناب خان گزشتہ دو دہا ئیوں سے چالیس چوروں کے خلاف ” علی بابا “ کا کردار ادا کر نے کا واویلا کر تے چلے آرہے ہیں ، نصیب کی بلندی پر واز دیکھیے کہ اقتدار کی ہما آخر کا ر ان کے سر پر آکر بیٹھ ہی گئی ، عوام کی اکثریت نے تمام سیاسی جماعتوں سے مایوس ہو کر جناب خان سے ” علی بابا“ والی امیدیں وابستہ کر کے انہیں اپنی قیمتی ووٹوں سے نواز کر اقتدار کا مکین بنا لیا اگر چہ دامے درمے سخنے جناب خان چالیس چوروں کو لگام دینے کے دعوے وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالنے کے وقت سے کر رہے ہیں ، شو مئی قسمت کہیے یا کچھ اور کہ جناب خان کے ارد گرد بھی چالیس چوروں نے اپنا حصار قائم کر دیا ، حالیہ دنوں میں کیا ہو رہا ہے ، زیادہ نہ سہی مگر کچھ نہ کچھ چالیس چور عہد حاضر کے اقتدار پر براجمان ” علی بابا “ سے خائف نظر آرہے ہیں ، جیسے ہی جناب خان نے چالیس چوروں کے خلاف کچھ کر گزرنے کا اشا رہ دیا ، چالیس چوروں کا گرو ہ نے اپنی مفادات کو زک پہنچنے سے قبل ہی ” علی بابا“ کو اقتدار سے الگ کر نے کے لیے کمر بستہ ہو گیا، عمران خان سے کیسی جان چھڑا ئی جا ئے ، عمران کو اقتدار سے کیسے محروم کیا جا ئے ، چالیس چوروں کا گروہ بڑی عرق ریزی سے ” علی بابا “ کے خلاف اند ر خانے سر گرم ہے ، بلکہ ان کی منصوبہ بندی بھی آخری مراحل میں ہے ، عملا ً کیا ہو رہا ہے ، اقتدار کی غلام گر دشوں میں چو ہے بلی کا کھیل شروع ہو چکا ہے ، رات گئے کہا ں کہا ں سر جو ڑ ے جا رہے ہیں ، رات کے آخری پہروں میں حکومت سے چھٹکا را پا نے کے لیے کہاں محافل سجا ئی جا رہی ہے ، ملین ڈالر ز کا سوال یہ ہے ، کیا تحریک انصاف اور تحریک انصاف کے سربراہ جو کہ اس وقت حکومت کے سربراہ بھی ہیں چالیس چوروں کے گروہ کو شکست فاش دینے میں کا مران ہو سکیں گے ، کیا عمران خان ” ما رو یا مر جا ؤ“ کی پا لیسی کے تحت اس سارے قضیے سے جان چھڑا سکیں گے ، جناب خان کے پاس سب سے صائب راستہ یہی ہے کہ دل کو بڑا کر کے چالیس چوروں کو نہ صرف بے نقاب کر یں بلکہ اپنے انجام سے بے پر وا ہ ہو کر اس گروہ کو اپنے انجام تک پہنچا نے کا فریضہ سر انجام دیں اگر جناب خان بھی سابقہ حکمرانوں کی طر ح چالیس چوروں کے آگے سر نگوں ہو گئے ،اگر جناب خان نے بھی اپنا اقتدار بچا نے کے لیے چالیس چوروں کے سر پر ” دست شفقت “ رکھا ، بجا کہ جناب خان کی اس ” حکمت عملی “ سے شاید وہ اپنے اقتدار کو طوالت دینے میں کامران ہو سکیں مگر پھر جناب خان اور سابقہ حکمرانوں میں فر ق کیا رہ جا ئے گا ، لب لبا ب یہ کہ اب تبدیلی کے کا رواں کے سپہ سالار کو حقیقی تبدیلی لا نے کے لیے چالیس چوروں کا ” بوجھ “ عوام کے کندھوں سے اتارپھینکنا ہو گا ، بصورت دیگر تحریک انصاف کے دامن میں خلق خدا کی رسوائی کے سواکچھ آنے والا نہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔