”انڈیا کے توپوں میں کیڑے پڑیں“

جمعہ 15 مئی 2020

Ahmed Khan

احمد خان

مقبو ضہ کشمیر سے بات چلتے چلتے اب گلگت بلتسان حتی کہ بلو چستان تک آپہنچی ، کشمیر ی مجاہد ین کے ہاتھو ں زک پہنچنے کے بعد بھارتی حکومت اور بھارتی ذرائع ابلاغ کا پارہ ساتوں آسماں کو چھو رہا ہے ، ایک بھارتی سو رما نے تو بلو چستان میں بہت کچھ کر گزرنے کا دعو ی بھی کیا ، آپ کی بات سر آنکھو ں پر کہ بلو چستان بنگلہ دیش نہیں مگر طرز حکمرانی کے کس کتاب میں لکھا ہے کہ اپنے دشمن کو کمزور سمجھنے کی حماقت کیجئے ، چاہیں آپ اتفاق کر یں یا اختلاف مگر کشمیر آگ کا وہ الا ؤ ہے جسے اگر مملکت خداداد پاکستان کے کمان داروں نے بجھا نے کی سبیل نہ کی تو کل کلا ں یہ آگ ہمار ا نصیب بھی بن سکتی ہے ، مملکت خداد اد پاکستان کشمیر اور اہل کشمیر کا مد عی بھی ہے وکیل بھی اور جج بھی ، ہو نا تو یہ چا ہیے تھا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان کی آواز توانا ہو تی ، پاکستان نہ صرف خود کشمیر کا سفیر بنتا بلکہ عالمی دنیا کا ضمیر بھی جگانے کا فریضہ بھی سر انجام دیتا ، پاکستان کے حکمران کشمیر کی آزادی کی جنگ دنیا کے ہر فورم پر بے جگری سے لڑ تے، ہر گزرتے دن کے ساتھ عملا ً مگر مسئلہ کشمیر کو حکومتی سطح پر پس پشت ڈالنے کی رسم چل سو چل رہی ، کشمیر اور اہل کشمیر سے آنکھیں پھیر لینے کے بعد کشمیر میں بھا رتی مظالم میں تیزی آتی گئی ، لمحہ موجود میں اہل کشمیر کس کرب کس تکلیف سے گزررہے ہیں ، الفاظ میں اس کر بنا کی اور ہو لناکی کو قلم بیاں کر نے سے قاصر ہے ، کشمیر کا مقدمہ پاکستان نے لڑ نا تھا اور ہر صورت جیتنا تھامگر کیا کیجئے جب مد عی ہی سست ہو جا ئے ، جب اپنا ” وکیل “ ہی بو دے دلیلیں دینے کی خو اپنا لے اس صورت بھلا کشمیر کا مقدمہ کیسے جیتا جا سکتا ہے ، قصہ مختصر کشمیر اور اہل کشمیر کا مقدمہ بطور ملک اور بطور قوم اس طر ح سے لڑ نے سے ہم قاصر رہے جس کا تقا ضا ہمارا دین مبین کر تا ہے ، چلیے ہم تو ٹھہر ے رند، ذرا اپنے من پسند کے جبہ و دستا ر والو ں سے بابت اس معاملے کے دریافت کیجئے ،ذرا اپنے من پسند مفتی دیں سے استفسار کر لیجئے کہ قرب میں کسی مسلمان بھا ئی پرظلم و ستم ہو رہا ہو اس وقت دوسرے مسلمان سے دین اسلام کیا تقا ضا کر تا ہے ، ہمارے اسلاف نے کشمیر کو پاکستان کا شہ رگ قرار دیا تھا، زبانی کلا می ہم بھی اپنے اسلاف کے الفا ظ کو گا ہے گا ہے دہراتے رہتے ہیں ، مگر ہو کیا رہا ہے ، روز ہمارے شہ رگ کی ایک رگ کا ٹنے کا عمل بڑی بے رحمی سے جا ری و ساری ہے مگر اہم اپنے شہ رگ کے کٹنے پر تماش بین کا کر دار ادا کر رہے ہیں ، اہل کشمیر کے ساتھ ہم نے کیا بر تاؤ کیا ، بھلے وقتوں میں مقبوضہ کشمیر کے مظلو م بہن بھا ئیوں کے لیے کچھ صدا ئیں یہاں سے بلند ہوا کر تی تھیں حکمرانی سطح پر ذاتی مفاد کا لبادہ اوڑھنے کے بعد ان آوازوں کو ایک ایک کر کے کسی اور نے نہیں بلکہ ہمارے حکمرانوں نے خود خاموش کر دیا ، جب دشمن کے سامنے ہم ” کبوتر “ والا طر زعمل اختیار کر یں گے پھر گیڈر نما دشمن شیر کیو ں نہ بنے ، زبانی کلا می کشمیر اور اہل کشمیر کے لیے پانچ فر وری کا دن مقرر ہے ، حکمران شیروانی کے بٹنوں پر ہا تھ پھیر تے ہو ئے کشمیر پر ایک دل آویز تقریر جھا ڑ لیتے ہیں ، عوام الناس پانچ فر وری کو ” انڈیا کے توپوں میں کیڑ ے پڑ یں “ کی بد عا دے کر سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کشمیر کے معاملے میں اپنا حق ادا کر دیا ، حضور ! اگر اس طر ح کشمیر آزاد ہو سکتا اگر اس طر ح سے کشمیر میں جاری بھا رتی ظلم و ستم کا باب بند ہو سکتا تو آج کشمیر میں امن کا راج ہو تا ، بات صرف لچھے دار تقریروں اور پر مغز بیانات سے بننے والی نہیں، بھارت پاکستان کو نیچا دکھا نے کے لیے ہر محاذ پر سر گر م ہے ، بھارت کے ناپاک عزا ئم جا ننے کے لیے صرف ایک چھو ٹی سی مثال پیش خدمت ہے ، افغانستان کے ساتھ پاکستان کی طویل سر حد پرواقع ہر افغانی شہر میں بھارت نے قونصل خانہ کیوں کھول رکھا ہے ، اس لیے کہ بھارت ” اندر خانہ “ نہ صرف پاکستان کے معاملات پر نظر رکھ سکے بلکہ وطن عزیز میں شر انگیز ی بھی ہوا دے سکے ، غر ض یہ کہ دشمن قیامت کی چل رہا ہے اور ہمیں خواہ مخواہ کی داخلی الجھنو ں سے فر صت میسر نہیں ، کشمیر صرف بد عا سے آزاد نہیں ہو گا بلکہ کشمیر کی آزادی کے لیے پاکستان کو دعا اور ” دوا “ دو نوں تدایبر اختیار کر نی ہو ں گی ، لگے ہا تھوں یہ بھی عر ض کر تے چلیں کہ یہ سندیسہ ان نام نہا د انسانی حقوق کے علمبر داوں کے نام بھی ہے جنہیں پاکستان میں ہو نے والا ہر ظلم تو نظر آتا ہے لیکن چپے پر واقع کشمیر میں جاری ظلم و ستم انہیں نظر نہیں آرہا ، ڈرئیے اس دن سے جس دن باپ کو بیٹے کی پرواہ نہ ہو گی اور بیٹے کو باپ کی ، اس دن مقبول بٹ سے لے کر ریاض نیکو تک کے شہداء کے ہاتھوں میں اللہ تبارک وتعالی نے اگر ہمارے گریباں دے دئیے پھر جاں خلاصی کیسے ہو گی اگر پہلے نہیں سو چا تو اب سوچ لیجئے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :