”ان آندھیوں میں تو پیارے چراغ سب کے گئے “

اتوار 30 اگست 2020

Ahmed Khan

احمد خان

سچ پو چھیے تو کراچی سب کا ہے، ہر سیاست داں ہر سیاسی جماعت ہر کاروباری شخصیت کراچی کا وارث بننے کے لاکھ دعوے کرتاہے گویا کرا چی سب کا ہے مگر کرا چی کو کو ئی نہیں ، پی پی پی کاانام نامی اسی کراچی کے بل بوتے پر سیاست کے آسماں پر چمک رہاہے ، ایم کیوایم کو اسی شہر نے پا لا پو سا مگر وہی ایم کیوایم لگے کئی دہا ئیوں تک کراچی کو کر چی کرچی کر نے کافریضہ سر انجام دیتی رہی ، ممنون حسین کے سر پر صدارت کی پگڑی اسی شہر اما ں نے رکھی ، تحریک انصاف نے جھولی پھیلا ئی سخاوت کے ہنر سے لیس کراچی نے لگے عام انتخابات میں اپنی ” حرمت “ کی پگ تحریک انصاف کے سر رکھ دی ، کراچی کے سامنے جس نے بھی دامن پھیلا یا کراچی نے اسے مایوس نہیں کیا، کراچی کے ساتھ بدلے میں کیا سلو ک روا رکھا گیا کراچی کے اپنے ” بیٹے “ کراچی کو سنوار نے کے بجا ئے بگاڑ تے رہے ، خدا خدا کر کے کراچی کی جاں دہشت گردی کے نام اور کام سے چھو ٹی اب حالیہ بارشوں نے کراچی کو پھر سے مصائب کے دلدل میں دھکیل دیا ، اہل کراچی اس وقت جس کرب اور جس بے بسی سے گزر رہے ہیں رب کریم اہل کراچی کے مصائب کا خاتمہ کر ے اور وطن عزیز کے باقی شہروں گاؤں گوٹھوں کے مکینوں کو اپنے امان میں رکھے، کراچی میں جو ہو رہا ہے دراصل ہوس ، لالچ ، غفلت ، نااہلی اورقبضوں کی کمائی ہے ، جس کا خراج آج کراچی کے تمام شہری ادا کر رہے ہیں ، کراچی شہر کے نالوں کو کس کس نے بیچا ، کراچی کے نالوں پر تجاوزات کے روح رواں کو ن تھے ، کراچی کے نالوں پر کس کس نے عالی شان عمارتیں کھڑی کیں یعنی ہو س کے پجاریوں نے نالوں کو بھی نہیں بخشا ، نالوں کو بیچ باچ کر اپنی ہوس کی آگ بجھا ئی گئی ، ظاہر ہے جب پانی کے نکاس کے نالے بیچ باچ کر آپ کھا جا ئیں گے پانی نے پھر اہل کراچی کے گھر وں کارخ ہی کر نا ہے ہو س زر نے صرف اکیلے سر کراچی کو تبا ہ نہیں کیا ، وطن عزیز کا ہر شہر قبضہ مافیا کے ہاتھوں یر غمال ہے ، لا ہور میں ذرا اوسط سے زیادہ بارش ہو نے دیں پھر لااہور کی ” پتلی حالت “ عیاں ہو جا ئے گی، کم وپیش لاہور میں نکاسی آب کے نالوں کے ساتھ کراچی والا سلوک کیا گیا ، راولپنڈی کی نالہ لئی کی تباکاریاں تاریخ کا درجہ رکھتی ہیں ہر سال بر کھا رت میں نالہ لئی راولپنڈی کے باسیوں کا کڑا امتحاں لیا کر تا ہے مگر اہل اقتدار نے اس کا دیر پا حل نکالا ؟ جیسے ہی برسات کا موسم گزرتا ہے اہل اقتدار اس اہم تر معاملے پر مٹی پا ؤ پالیسی اختیار کر کے سب کچھ بھول بال کر پھر سے اپنے مفادات کے دھندوں میں الجھ جاتے ہیں ، حکومتوں کی سطح پر طویل مدت منصوبے نہ بنا نے کی گویا قسم کھا ئی گئی ہے ، کو ئی بھی ایسی حکومت وطن عز یز کے باسیوں کو نصیب نہیں ہو ئی جس نے اپنی رعایا کے مسائل کے حل کے لیے طویل ، ٹھوس اور دیر پا منصوبے بنا ئے ہو ں ، دراصل ہماری ہر دور کی حکومت محض ” وقت گزارو“ کی پالیسی پر گامزن رہی ہے ، اگر کراچی کے ارباب اقتدار نکاسی آب کے لیے سنجیدہ پالیسی کا چلن عام کر تے آج اہل کراچی کے لیے باران رحمت زحمت کا باعث نہ بنتی ، صرف کراچی کے ذمہ داروں سے کیا گلہ ، وطن عزیز کے ہر شہر چھوٹے بڑے شہر کے ذمہ داروں کا حال کم و پیش ” زمانے والا “ ہے ، شہر وں کے دیکھ بھال اور سہولیات کے ذمہ دار ادارے اور ان سے جڑے احباب صرف اپنی جیبیں گر م کر تے اور اپنے دام کھرے کر تے رہے ہیں ، اہل دل کراچی کو رو رہے ہیں ، حضور کراچی ، حیدر آباد ، لاڑکانہ ، رحیم یار خان ، ملتان ، فیصل آباد ،ڈیرہ غازی خان ، راولپنڈی ، چکوال ، اٹک ، نو شہرہ ، پشاور غر ض آپ کا ہر شہر ” کراچی “ ہے ، بڑے شہروں کو رکھیے ایک طرف تحصیل صدر مقام گردانے جانے والے چھوٹے شہروں کا حال دیکھ لیجیے ، دوبوندیں آسماں سے ٹپکتی ہیں اور پھر یہ چھوٹے شہر ” کراچی “ بن جاتے ہیں ، ایسا کیوں ہے ، کیا ہر شہر میں انتظامیہ نہیں ہے ،کیا ہر شہر میں فنڈ ز کی کمی ہے ، ہر شہر میں سب کچھ مو جود ہے ، دراصل ہر شہر کی بڑھتی آبادی میں ” بر بادی “ کا وصف استعمال کیاگیا ، پیسے کی چمک نے ذمہ داروں کو قانون سے کھلواڑ کی طرف راغب کیا یوں بغیر کسی منصوبہ بندی اور سوچ بچا ر کے شہروں کی آبادیاں بڑھتی رہیں ، اس قانون شکن پالیسی کے تحت ہر چھوٹے بڑے شہر کے نکاسی آب کا خیال رکھے بغیر تعمیرارت کی فصل اگتی رہی ، نالوں پر قبضوں میں شہری ادارے برابر کا حصہ لیتے رہے ، قبضہ مافیا ” قاضی “ کو راضی کر کے اپنے دام کھر ے کرتا رہا ، نتیجہ آپ کے سامنے ہے جب قدرت کے قانون سے چھیڑ چھاڑ کر یں گے پھر قدرت آپ کا تیا پانچہ لازماً کر ے گی ، المیہ کیا ہے ، اس تمام تر المناک صورت حال میں بھی کو ئی ذمہ دار اپنے سر اس ” کھٹور پن “ کو نہیں لے رہا ، قر بان جا ئیے وطن عزیز کی سیاست پر جہاں رعایا کی بے بسی اور لا چارگی پر بھی سیاست ہو تی ہیں اور خوب ہو تی ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :