”عوام پر دام لگائیں داد پائیں“

اتوار 29 نومبر 2020

Ahmed Khan

احمد خان

وزیرا عظم کی جانب سے کپڑ ے کی صنعت کے لیے بجلی کے مد میں رعایت اس شعبے کے لیے تا زہ ہوا کا جھو نکا ثابت ہو ئی ، فیصل آباد کی کپڑ ے کی صنعت جسے ” بیمار زدہ “ قرار دیا گیا تھا وزیر اعظم کی جانب سے بجلی کی رعایت نے اسے آنا ً فاناً پا ؤں پر کھڑا کر دیا ،پاکستان کا مانچسٹر کہلا نے والے شہر کی کپڑے کی صنعت کا پہیہ جس تیزی سے رواں ہوا حیرت اور خوشی کے ملے جلے تاثرات عوامی حلقوں میں پا ئے جارہے ہیں ، بھلے وقتوں میں پاکستانی کپڑے کا ایک نام تھا ، حکمرانی سطح پر ناقص پالیسیوں کے رواں ہو نے سے آہستہ آہستہ کپڑ ے کی صنعت زوال پذیر ہو تی چلی گئی خوش آئند امر ہے کہ حکومت کی جانب سے صنعت دوست اقدام سے کپڑے کے کا رخانوں سے خوش حالی کا دھو اں پھر سے نکلنے لگا ، عام طور پر مملکت خداداد پاکستان میں ” رعایت “ سے کارخانے دار طبقہ ہمیشہ مستفید ہو تارہا ہے مزہ تب ہے جب حکومت کی جانب سے دی گئی مالی آسانی کپڑے کی صنعت سے وابستہ مزدور دکان دار اور گاہک تک پہنچے محض بڑے تو ندوں تک اگر حکومتی رعایت محدود رہی صحیح معنوں میں حکومتی رعایت سے عام آدمی مستفید نہیں ہو سکے گا ، حکومت کپڑ ے کے کارخانہ مالکان پر شیر کی نظر رکھے تاکہ اوپر سے نیچے تک حکومتی اقدامات کی ” حلاوٹ “ پہنچ سکے ، حکومت کپڑے کی صنعت کی طر ح دیگر شعبوں پر بھی نظر کرم ڈالنے کی خو اپنا ئے ، خاص طور پر زرعی شعبہ میں اگر حکومت وقت اصلاحات کی ٹھا ن لے اس سے نہ صرف پاکستان مختلف اجناس میں خود کفالت کی منزل حاصل کر لے گا بلکہ زراعت کے شعبے سے جڑے لاکھوں پاکستانیوں کی زندگیوں میں بھی سبز انقلاب بر پا ہو جا ئے گا ، گرانی کے ہاتھو ں چھوٹا کسان اور کا شت کار شدید مالی پریشانی کا شکار ہے ، کھاد کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ،کسان میں زرعی ادویات کی قیمت پو چھنے کی تاب نہیں ، اچھے بیج کی قیمتوں کا حال بھی ایسا ہی ہے ، زراعت کے شعبے میں استعمال ہو نے والی مشنیری کو بھی گرانی کی ہوا لگ چکی ہے ، گزرے ماہ و سال میں صوبائی سطح پر محکمہ امداد باہمی ”عملاً“ ہوا کر تا تھا سرکا ر کا یہ محکمہ چھو ٹے کسانوں کو زراعت سے جڑ ے مختلف شعبوں میں بلا سود قر ضے اور مشینری کی فراہمی کا فریضہ انجام دیا کرتا تھا ، سرکار کی جانب سے اس ہمدردانہ امداد سے چھوٹے کسان کے لیے فصلوں کی تیاری قدرے آساں تھی اگر چہ امداد باہمی کا محکمہ اب بھی مو جود ہے مگر صرف کا غذی حد تک،اس محکمہ کے ملازمین مو جود ہیں مگر عملاً چھوٹے کسان اور کا شت کار کے لیے سرکار کا یہ محکمہ کچھ نہیں کر رہا ہے، کیا ہی اچھا ہو اگر حکومت وقت محکمہ امداد باہمی میں پھر سے نئی رو ح پھو نک دے سرکار کے اس محکمہ کو عملا ً پھر سے کسان دوست بنا لے اگر محکمہ امداد باہمی عین ” اہلیت “ کے پیما نے پر چھوٹے کسانوں کی مدد کر نا شروع کر ے امید واثق رکھیے کپڑے کی صنعت کی طرح زراعت کاشعبہ بھی چند سالوں میں کمال کا سفر طے کر لے گا ، محکمہ انہار سے بھی کسانوں کو حد سے زیادہ شکا یات ہیں پانی کی تقسیم کے معاملے میں محکمہ انہار کے اہل کار ” ادھر سے ادھر “ والا معاملہ کر تے ہیں ، زرعی شعبے کے لیے اہم سمجھے جا نے والے سرکار کے اس محکمے کا قبلہ درست کر نا وقت کا تقاضا بھی ہے اور وقت کی ضرورت بھی ، وطن عزیز میں ملا زمت کے مواقع انتہا ئی محدود ہیں اگر صنعتی شعبہ کی درست سمت میں حکومت سر پرستی کر ے اس شعبہ میں قوانین کا اطلاق اصل روح کے مطابق ہو صنعتی شعبہ سے جڑے ملا زمین کے ساتھ روا ” خرکار “ طرز کے برتاؤ کا خاتمہ ہو ، ان کی تنخواہیں مراعات اور ملا زمتوں کے تحفظ میں حکومت اپنا کر دار ادا کرے ، حکومت کے اس اقدام سے بے روز گاری کی وبا پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے عین اسی طر ح کا قصہ زرعی شعبہ کا ہے اگر زراعت کے شعبے میں حکومت اپنا ” حصہ “ ڈالے نہ صرف یہ کہ مختلف اجناس کی پیداوار میں وطن عزیز خود کفالت کی منزل حاصل کر لے گا بلکہ مختلف اجناس کی در آمد پر لگنے والا قیمتی زر مبادلہ کی بچت بھی ممکن ہوسکے گی ، زراعت جیسے اہم ترین شعبے کو تمام تر وسائل کے ہو تے ہو ئے سابقہ حکومتوں نے خود تباہی کے دہا نے پر پہنچا یا ، صنعتی اور زرعی شعبے میں آسانیاں پیدا کر نے سے جہاں ملکی سطح پر خوش حالی کا چلن عام ہو سکتا ہے وہی روز گار کے وسیع مواقع بھی پیدا ہو ں گے سو حکومت وقت کو ان اہم ترین شعبوں میں کھلا ؤ سونے کا نوالہ اور دیکھو شیر کی نظر سے والی پالیسی اختیار کر نی ہو گی ، اسی میں ملک اور قوم دونوں کا مالی راز مضمر ہے اگر مو جودہ حکومت نے بھی اپنی نوازشات کادائرہ صرف ” سیٹھوں “ تک محدود رکھا حسب سابق “ سیٹھوں “ کی چاندی تو ہو جا ئے گی مگر ملک اور عوام کو کچھ حاصل وصول نہیں ہو گا سو حکومت ” سیٹھوں “ کو مالی فوائد دیتے وقت عوام کو بھی یاد رکھے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :