”میرا پاکستان میراگھر محض ایک سپنا سہانا“

جمعہ 8 جنوری 2021

Ahmed Khan

احمد خان

بڑے ارمانوں بڑے چاہ سے متو سط طبقے کے لیے حکومت کی جانب سے اپنا گھر بنا نے کے لیے متو سط طبقے کے لیے تیار کردہ منصوبہ زکو ٹا جنوں کی بے سر وپا شرائط کی وجہ سے تعطلی کا شکار ہوتا جا رہا ہے ، وزیر اعظم اور وزراء کی عر ق ریزی سے تیار کر دہ منصوبے کو سرکار کے زکوٹا جنوں نے شرائط کا ایسا تڑکا لگا یا ہے جس کی بناپر حکومت کے اس عوام دوست منصوبے سے متو سط طبقے سے تعلق رکھنے والے مستفید نہیں ہوسکیں گے ، پانچ مر لہ مکان بنا نے کے لیے عجیب سے شرائط عائد کی گئی ہیں ان شرائط کا سیدھے سبھا ؤ یہی مطلب ہے کہ عام شہری اس منصوبے کے تحت بنکوں سے اپنا سر کا آسرا بنانے کے لیے قرضہ نہیں لے سکتا کچھ ایسی ہی شرائط دس مر لہ مکان کے لیے بھی عائد کی گئی ہیں ، میرا پاکستان میرا گھر نامی حکومتی منصوبے کے شر ح سود کے بارے میں بھی نا سمجھ آنے والے ضوابط کااطلاق کیا گیا ہے ، ایک سے دس سال تک کے قر ضے پر تو شرح سود کی نشان دہی واضح طور پر کی گئی ہے مگر گیارویں سال سے شر ع سود کتنا ہو گا اس بابت سر کار کے زکوٹا جن عوام سے ہاتھ کر گئے ہیں ، دلچسپ امر یہ ہے حکومت کی ہدایات پر بنکوں نے اس ملک گیر گردانے جانے والے منصوبے میں کثیر سر مایہ جھو نکا ہے مگر سرکارکے پالیسی سازوں نے اس منصوبے کے ذریعے سے گھر بنا نے کے لیے عام شہری کو ایسی ظالمانہ شرائط کی قید میں جکڑ دیا ہے جس کی وجہ سے عام شہری خواہش کے باوجود میرا پاکستان میرا گھر جیسے منصوبے کے تحت اپنا گھر بنا نے کے لیے بنکوں سے قر ضہ لینے سے محروم ہیں ، معیشت سے جڑے ما ہرین کا خیال تھا کہ حکومت کے اس منصوبے کے رواں ہو نے سے بنکو ں پر ” کھڑکی توڑ “ رش دیکھنے کو ملے گا مگر سرکار کے ” وظیفہ خواروں“نے عجیب و غریب شرائط لا گوکر کے اس عوام دوست منصوبے کو شروع ہو نے سے قبل ہی عوام کی نظروں سے گرانے کا ساماں کر دیا ہے ، مغرب اور مشرق دونوں جہانوں میں بسنے والے ممالک کے تعمیراتی شعبوں کی جانچ کر لیجیے دوسرے ممالک میں تعمیراتی شعبے میں حکومت اور حکومتی اداروں کی جانب سے انتہا ئی آساں قاعدوں اور ضابطوں پر بنکو ں سے شہر یوں کو قرضے فراہم کیے جا تے ہیں مگر ہما رے ہاں کا باواآدم ہی نرالہ ہے ، افسر شاہی اپنے مفادات کے لیے کس طر ح سے پالیسیاں بنا تی اور لا گوکر تی ہیں اس سے ہر با شعور شہری خوب آگا ہ ہے مگر یہی افسر شاہی جب عوام الناس کے لیے پا لیسی بنا تی ہے اس میں ایسے عوام دشمن شرائط کا چلن عام کر دیتی ہے کہ ان قاعدوں کی وجہ سے عوام کی اکثریت حکومت کی جانب سے ” چلن شد “ منصوبوں سے فائد ہ نہیں اٹھا پاتے ، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر وزیر خزانہ جناب حفیظ شیخ کو اس اہم تر منصوبے کو افسران کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ نا چا ہیے بلکہ افسر شاہی کے وضع کر دہ ان عوام دشمن ضوابط کے خاتمہ کے لیے نہ صرف یہ کہ اپنے طور پر حرکت میں آنا چا ہیے بلکہ عوام سے لگ کھا نے والے اس منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں وزیر اعظم کو بھی آگاہ کر نے کافریضہ بھی سر انجام دیں ، کسی بھی ملک میں تعمیراتی شعبہ کی ” حرکت “ سے معیشت پر مفید اثرات مرتب ہو اکر تے ہیں ، تعمیراتی شعبے کی چلت پھرت سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوتے ہیں عین اسی طر ح تعمیراتی شعبے میں استعمال ہو نے والی اشیا ء کی کھپت سے بے شمار دوسرے کارخانوں کی ” چمنی “ سے بھی دھواں نکلنا شروع ہوجاتاہے ، میرا پاکستان میرا گھر حکومت کا ہر حوالے سے ایک بہترین منصوبہ ہے جسے سرکار کے زکوٹا جن دانستہ ناکام کر نے پر تلے ہیں ، امید واثق ہے کہ عوام میں اٹھنے بیٹھنے والے حکومتی نما ئندے اور وزراء اس اہم معاملے پر نہ صر ف یہ کہ حکومتی ایوانوں میں آوازبلند کر یں گے بلکہ میرا پاکستان میرا گھر نامی اس حکومتی منصوبے کے حوالے سے بے سروپا قسم کے عائد کر دہ شرائط کے خاتمہ کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر عملا ً بھی اپنی توانائیاں صرف کر یں گے اگر یہ منصوبہ عوام دوست شرائط کے ساتھ چلا نے میں حکومت کامران ہوتی ہے ، حکومت کے اس اقدام سے عوامی چوباروں میں بھی حکومت کی عفت میں اضافے کے امکانات روشن ہو جا ئیں گے دوسری جانب تعمیراتی شعبہ کے ” اٹھان “ سے ملکی معیشت بھی پا ؤ ں پا ؤں چل سکے گی ، دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کے اعلی دماغ زکو ٹا جنوں کو کیسے بوتل میں بند کر کے عوام کے لیے آسانی پیدا کرتے ہیں ، امتحاں پھر سے حکومت کا مقصود ہے ، حکومت کے امتحاں کا انتظار کیجیے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :