”یہی وقت دوا ہے “

ہفتہ 3 جولائی 2021

Ahmed Khan

احمد خان

افغانستان کی ستم ظریفی کا ” کو ا “ پھر سے مملکت خداد اد کے سر منڈ لا رہا ہے ، افغانستان سے امریکہ کی رخصتی کا بگل بج جا نے کے بعد پھر سے افغانستان کے حالات خانہ جنگی کی چغلی کھا رہے ہیں ، تخت افغانستان پر بر اجمان ہو نے کی جنگ افغان متحارب گر وہوں میں شد ت سے سر اٹھا چکی ہے ، طالبان کا شہرہ پھر سے چہار سو ہے ، افغانستان سے آمدہ اطلا عات کے مطابق کابل حکومت تیزی سے اپنی گرفت کھو رہی ہے ، افغانستان کی داخلی نا ہمواریت کی وجہ سے پھر پاکستان کے سر پر کئی طر ح کے خطرات گویا بسیرا کر نے کوتیار ہیں ، کابل پر قابض ہو نے کی آرزومند قوتیں پھر سے مشکل کی گھڑی کے ” بڑے بھا ئی “ کی جانب دیکھ رہی ہیں ، ایک دوسرے سے بر سر پیکار ہر گروہ کی دل خواہش یہی ہے کہ پاکستان کے طاقت ور حلقے ان کے سر پر ” دست شفقت “ رکھیں گر چہ لگے چند دنوں میں اسلام آباد بڑے تواتر بلکہ کھلے ڈھلے انداز میں اپنی غیر جانب داری کا پر چار کر رہا ہے ، اصل سوال مگر یہ ہے کیا اسلام آباد حقیقی معنوں میں غیر جانب داری کی روش پر قائم رہ سکے گا ، خدا لگتی یہ ہے کہ افغان قضیے میں ہر صور ت اسلا م آباد حکومت کو غیر جانب داری کا علم بلند کر ناچا ہیے ، پاکستان کا بلا کی سے افغانی عوام جس کے سر پر چاہیں ” ہما “ بٹھا دیں ، اسلام آباد حکومت پورے خلوص سے اس افغان حکومت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑ ھا ئے ، یہی نفع کا سودا ہے ، افغان قصے سے جڑا دوسرا درد سر ان حالات میں افغانیوں کی پاکستان آمد ہے ، پاکستان میں پہلے سے مو جود افغانی پاکستانی عوام کے لیے وبا کی شکل اختیار کر چکے ، افغان امور پر گہری نظر رکھنے والوں کے مطابق ایک گرتی پڑتی معیشت کے حامل ملک کے لیے افغان باشند ے خطر ناک معاشی بوجھ ہیں ، محتاط اعداد و شمار کے مطابق قریباً اٹھا رہ لاکھ روز گار کے مواقعوں پر افغانی باشندے قابض ہیں ، ایک ایسا ملک جہاں کی فی کس آمد نی کی شر ح ” شرم ناک “ ہے جس ملک کے لا کھوں اعلی تعلیم یافتہ اور لاکھو ں نا خواندہ روزگار کے حصول کے لیے سر پیٹھ رہے ہیں وہ ملک بھلا کیسے لا کھوں افغانیوں کا بوجھ اٹھا سکتا ہے ، جس تیزی سے افغانستان کے داخلی حالات دگر دگوں ہو رہے ہیں ، اغلب امکاں یہی ہے کہ افغان شہری بڑی تعداد میں پھر سے پاکستان کی ” بغل “ میں پنا ہ لینے کے لیے پر تول رہے ہیں ، سابق دور کے حکمراں افغانیوں کو پنا ہ دینے کے باب میں جو فاش غلطی کر چکے پوری قوم سود سمیت ابھی تک اس غلطی کی سزا بھگت رہی ہے ، سوال یہ بھی ہے کیا افغانستان کا واحد ہمسایہ پاکستان ہی ہے ، اس شورش زدہ ملک کے پڑوس میں صرف پاکستان ہی نہیں دیگر ممالک بھی واقع ہیں سو پاکستان کو مفت میں افغان معاملا ت کا ٹھکیدار بننے کی چنداں ضرورت نہیں ، اب کے بار پاکستان کے طاقت ور حلقوں کو اس معاملے میں اپنا دامن وا نہیں کر نا چاہیے ایک ذمہ دار پڑوسی ملک ہو نے کے ناطے پاکستان افغانستان میں جاری اقتدار کی رسہ کشی اور بد امنی کو دور کر نے کے لیے اپنا مثبت کر دار ضرور ادا کر ے مگر طاقت ور حلقے ملکی اور قومی مفاد کو پس پشت ڈال کر افغانستان کی سلگتی آگ کے معاملے میں کو ئی ایسا فیصلہ کر نے سے گریز کر یں جس کی سزا پاکستان کی عوام کو بھگتنی پڑ جا ئے، حکمراں طبقے کو سابق ادوارکی طر ح دنیا کا ” لالا “ بننے کی بجا ئے اپنے ملک اور عوام کے مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کر نا ہوں گے ، سمجھ میں نہ آنے والی بات یہ ہے کہ سابق آمر سے لے کر آج کے حکمرانوں تک اپنے ملک اور اپنے عوام کے مفادات کو بھول بھلا کر افغانستان کی فکر میں کیوں ہلکان ہو تے رہے ہیں ، کب سے لاکھوں کی تعداد میں افغانی باشندے پاکستانی عوام کے لیے سما جی معاشی اور معاشرتی حوالوں سے درد سر بنے ہو ئے ہیں پاکستانی عوام کے بار بار مطالبے کے باوجود مگر ” بوجوہ “ حکمراں طبقہ افغانیوں سے جان چھڑا نے کے لیے کیوں سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہا ، وقت کے پل تلے بہت سا پانی بہہ چکا ماضی میں حکمرانوں نے افغانستا ن سے جڑے معاملات میں جو غلطیاں کیں اب ان غلطیوں کو درست کر نے کا وقت آچکا ، صائب امر یہی ہے کہ نہ صرف افغانستان کے معاملات میں پاکستان خود کو غیر جانب دار رکھے بلکہ کو ئی بھی ایسا قدم نہ اٹھا ئے جس سے پاکستان کے داخلی امن کے لیے خطرات پیدا ہونے کا احتمال ہو ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :