’’ کارکردگی اور بڑھکیں ‘‘‎

پیر 30 مارچ 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

نا لائقِ اعظم کے مشیرِ صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے حکومتی کارکردگی بتانے کے بجائے آج پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ "ملک بھر میں کورونا وائرس کے 121نئے کیسز سامنے آئے ہیں دو افراد ہلاک ہوگئے مرنے والوں کی تعداد 13ہو گئی ہے"  
حقیقتِ حال یہ ہے کہ اگرتافتان بارڈر پر حکومتِ عمرانیہ کی سنگین غفلت اور بدترین نا اہلی،مذہبی اجتماعات پر پابندی لگانے اور ملک کو لاک ڈاءون کرنے کے اہم فیصلے میں کئی دن کی ٹال مٹول اور تاخیر نہ کی جاتی تو مذکورہ اعداد و شمار کے علاوہ آج ملک بھر میں اس وقت تک کرونا وائرس کے 1363متاثرین سامنے نہیں آ چکے ہوتے ۔

پہلے جان بوجھ کر حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے سدِ باب، اس کے خاتمے اور اس حوالے سے اپوزیشن کی سیاسی ہم آہنگی کے ماحوال اور کوششوں کو بھی سبوتاژ کیا گیا جس باعث حکمرانوں کے بروقت فیصلے نہ کیئے گئے جن کا خمیازہ آج پوری قوم ملک میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کی صورت میں بھگت رہی ہے اور اب قوم کو’’ کرونا سے ڈرنا نہیں کرونا سے لڑنا ہے‘‘ سمجھایا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)


کرونا وائرس کے حوالے سے حالات کی سنگینی کا اس افسوسناک خبر سے بھی لگایا جا سکتا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کے وزیر خزانہ نے کورونا وائیرس کی وجہ سے اپنے ملک پر بدترین اقتصادی صورتحال سے مایوس ہو کر ٹرین تلے آ کر خودکشی کر لی ہے ۔
بد قسمتی سے پاکستانی قوم کا واسطہ ایسے حکمرانوں سے پڑا ہے جو ماضی کے ان غیر سنجیدہ بادشاہوں کی طرح ثابت ہوئے ہیں جو اپنی رعایا کے لیئے صر اور صرف تباہی اور بربادی کا باعث بنے ہیں ۔

آج اس صورتِ حال میں کوئی اور حکومت ہوتی تو اسپانسرڈ کنٹینر سے روزانہ کی بنیاد پر گلا پھاڑ پھاڑ کر اس کو نا اہل قرار دیتے ہوئے اس کے مشیرِ صحت سمیت حکومت کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا جاتا ۔
اس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس سے جان بحق ہونے والے افراد کی تعداد892 30 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد 6 لاکھ64 ہزار سے زائد ہو گئی ہے ۔

دنیا بھر کی معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے اور نہیں معلوم کہ مذکورہ صورتحال کب تک برقرار رہے گی؟ لیکن بغضِ نواز میں مبتلا ہمارا نشئی وزیرِ اعظم کرونا وائرس جیسی عالمی وباء کے خاتمے اور نمٹنے کی کوششوں میں دلچسپی لینے کے بجائے اپنی توانائیاں بدستور اپوزیشن کو دبانے، سیاسی مخالفین اور سوال کرنے والے صحافیوں کے خلاف سوشل میڈیا پر چلوانے میں صرف رکھے ہوئے ہے تا کہ عوام کی توجہ اس کی بدترین ناکامیوں اور نالائقیوں کی جانب نہ مر کوز ہو سکے ۔


نیب نیازی گٹھ جوڑ کے باعث ملکی معیشت تو پہلے ہی اٹھارہ میں بری طرح برباد ہو چکی ہے اور تمام اہم ادارے بھی متنازع ہو چکے ہیں ۔ اب جب کرونا وائرس کا عذاب ختم ہو گا اور ایک شدید تر مالی بحران سر اٹھائے گا تو یہ بھی معلوم ہو گا کہ تبدیلی سرکار کی قیادت میں ملک مذید پندرہ بیس سال پیچھے جا چکا ہے ،لیکن اس کا قصور وار کرونا وائرس ہو گا جو خود تبدیلی سرکار کی غفلت کے باعث ملک بھر میں تیزی سے پھیلا ۔


ملک میں کورونا وائرس کے باعث مالی طور پر متاثرہ افراد کی آج اگر کسی بھی سطع پر کوئی امداد کی جا رہی ہے تو وہ عام عوام اپنی زاتی حیثیت میں کر رہے ہیں ، ماسوائے زبانی جمع خرچ کے حکومت کے اس حوالے سے کہیں بھی کسی قسم کے کوئی عملی اقدامت نظر نہیں آ رہے ۔ البتہ سوشل میڈیا پرگالم گلوچ بریگیڈ کے قیام کے بعد اب سنا ہے کہ حکومت نے کوئی ’’ٹائیگر فورس‘‘ بنائی گئی ہے جو گھر گھر مفت راشن پہنچائے گی
لیکن کوئی پہلے خان سے یہ پوچھے کہ جیسے پہلے عوام کو پچاس لاکھ مکان اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بلند و بالا بھڑک ماری تھی کیا مذکورہ ٹائیگر فورس کا انجام بھی کہیں ویسا تو نہیں ہو گا ؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :