
پولیو فری پاکستان کا خواب
بدھ 30 ستمبر 2020

احتشام اعجاز بھلی
پولیو کی دوسری ویکسین البرٹ نے 1962 میں بنائ جس کو منہ کے ذریعہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔اس کے بعد دنیا بھر کے پولیو کیسز مزید کم ہو گۓ اور رفتہ رفتہ یہ تمام دنیا سے ختم ہو گۓ ماسواۓ افریقہ،پاکستان اور افغانستان۔
(جاری ہے)
افریقہ میں بھی پولیو کا آخری کیس 2016 میں نائجیریا میں سامنے آیا تھا چنانچہ چار سال مزید باریک بینی سے تحقیق کرنے کے بعد رواں برس اگست میں انڈیپنڈنٹ افریقہ ریجنل سرٹیفکیٹ کمیشن نے پورے براعظم افریقہ کو پولیو سے پاک براعظم قرار دے دیا ہے۔
اس میں کوئ شک نہیں کہ دنیا بھر کے جن ممالک میں پولیو پر قابو پایا جا چکا ہے وہ ان حکومتوں اور ان کی عوام چاہے وہ مزہبی ہو یا ملحد ہو ان سب کے ایکے اور تعاون سے ممکن ہوا ہے۔اس مقصد کے لیۓ ترقی یافتہ ممالک میں تو لوگ خود ہی اتنے باشعور تھے کہ حکومتوں کو پولیو کی ویکسین عوام کو فراہم کرنے میں کوئ تردد نہیں کرنا پڑا مگر ترقی پزیر اور تیسری دنیا کے ممالک میں ویکسین کی فراہمی ایک بڑا چیلنج بن کر ابھرا۔اس کی مختلف ممالک میں کئ وجوہات تھیں۔جن میں سے ایک وجہ ان تمام ممالک میں یکساں تھی اور وہ تھی پولیو کے قطروں کو کسی نہ کسی وجہ سے مزہبی یا انتہاپسند طبقہ کی طرف سے حرام قرار دینا۔
مثال کے طور پر نائجیریا میں بوکوحرام نے پولیو قطروں کو حرام قرار دیا جب بوکوحرام کا زور ٹوٹا تب کہیں جا کر افریقہ پولیو فری قرار پایا۔اسی طرح صومالیہ میں الشہاب جہادی تنظیم اور پاکستان و افغانستان میں طالبان اور ان کے اتحادی دھڑے بشمول دیگر لاعلم طبقے کے پولیو کی راہ میں رکاوٹ بنے اور ابھی تک بن رہے ہیں۔ یوگنڈا،کانگو اور دیگر کئ افریقی ممالک میں بھی کئ برس تک پولیو ٹیمیں خانہ جنگیں کے باعث داخل نہ ہو سکیں۔
صومالیہ کی جہادی تنظیم نے تو پولیو کے قطروں کو حلال قرار دے دیا البتہ پاکستان اور افغانستان میں طالبان اور ان کی ذہنیت رکھنے والے افراد ابھی تک اس کی افادیت کے قائل نہیں ہو سکے اور محض مغرب دشمنی کا ذہن رکھنے کی وجہ سے اس کو مغرب کی سازش سمجھتے ہوۓ اس کے خلاف ہیں۔اگرچہ چند علما نے مجبوراً سرکاری درخواستوں کے نتیجہ میں پولیو کو حلال قرار دے کر عوام سے پولیو کے قطرے بچوں کو پلانے کا کہا ہے مگر ان کا جوش وخروش جیسا دوسرے موضوعات اور ریلیوں میں دیکھنے میں آتا ہے اس معاملہ میں اس کا فقدان ہے۔
ہمارے خطہ یعنی افغانستان اور پاکستان میں نائن الیون کے بعد امریکہ کے افغانستان پر حملہ اور طالبان کے پاکستان میں پناہ لینے کے بعد پولیو ورکرز کو امریکی ایجنڈا پر کام کرنے والا سمجھ کر ان پر حملے کر کے ان کو مارا جانے لگا اور ان قطروں کا حرام سمجھا جانے لگا۔اس مہم کو امریکی ایجنڈا سمجھنے کی ایک وجہ بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی اس مہم کے لیۓ فنڈنگ بھی تھی۔اس بات میں کوئ شک نہیں کہ یہ سوچ یقیناً غلط تھی اور غلط ہے کیونکہ ایسے مخیر حضرات کا جو محض انسانیت کی خدمت کے لیۓ اپنا پیسا صرف کر رہے ہیں ان کا کسی منفی ایجنڈے سے کیا تعلق؟
پاکستان میں ابھی بھی پولیو ورکرز پر گاہے بگاہے حملے ہوتے رہتے ہیں اور ان میں زیادہ شدت قبائلی علاقوں میں ہے اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ان علاقوں میں طالبان کا اثرورسوخ موجود رہا ہے اور ان کے مطابق یہ قطرے امریکی سازش ہے۔اس کی دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ان علاقوں میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کہ برابر ہیں اور کسی دوسرے علاقہ سے کبھی کوئ وہاں علاج کی غرض سے دوائ مفت میں تقسیم کرنے نہیں گیا اس لیۓ جب پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیمیں وہاں جاتی ہیں تو وہاں کے لوگ سمجھتے ہیں کہ معاملہ گڑبڑ ہے۔
اس بات میں کوئ شک نہیں کہ پولیو ورکرز نے خود پر ہونے والے حملوں کے بعد بھی ہمت نہیں ہاری اور ان کے حوصلے بلند ہیں جس سے اس بات پر یقین ہو جاتا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ہم بھی پولیو فری پاکستان دیکھیں گے۔اللہ کرے کہ ان لوگوں کو بھی عقل آۓ جو اپنی جاہلیت کا مظاہرہ کرتے ہوۓ قوم سے معذوری ختم نہیں ہونے دے رہے۔ہمارے علما کو بھی اس معاملہ پر سنجیدہ ہو کر اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیۓ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام اعجاز بھلی کے کالمز
-
آمرانہ سوچ کی حامل سیاسی جماعتیں
اتوار 6 فروری 2022
-
نیا سال اور کرونا کی نئی قسم
بدھ 5 جنوری 2022
-
لاہور کی آلودگی اور اس کے اثرات
بدھ 1 دسمبر 2021
-
وزیراعظم صاحب،مہنگائی پر توجہ فرمائیں
جمعرات 11 نومبر 2021
-
وینکؤور - سیاحوں کی جنت
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
پنڈورا لیکس کا ڈھنڈورا
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
پیارے دادا جی کے نام
منگل 28 ستمبر 2021
-
عبدالستار ایدھی مسیحائے انسانیت
بدھ 14 جولائی 2021
احتشام اعجاز بھلی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.