غدار

بدھ 22 جنوری 2020

Ali Sultan

علی سلطان

جب بھی زندگی میں غدار لفظ آپ سنتے ہیں میر جعفر اور میر صادق کا نام آپ کے دماغ میں ضرور آتا ہے ۔میر جعفر بنگال کے نواب تھے اور نواب سراج الدولہ فوج کے کمانڈر تھے 1757 میں پلاسی کی جنگ کے دوران سراج الدولہ کو دھوکہ دیا اور باقی زندگی انگریزی تابعداری میں گزار دی میر صادق ٹیپو سلطان کی کابینہ کے وزیر تھے 1799 میں میسور کی جنگ میں ٹیپو سلطان سے دھوکہ کیا اور دشمنوں کے ساتھ مل گئے کچھ دنوں کے بعد ہی میر صادق کو ایک سپاہی نے قتل کر دیا۔


 تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں قومیں جتنے اچھے الفاظ میں اپنے ہیروز کو یاد رکھتی ہے اس سے زیادہ برے الفاظ میں اپنی قوم سے غداری کرنے والوں کو یاد کرتی ہے عمران خان نے 18 اگست 2018 کو وزیر اعظم پاکستان کا حلف اٹھایا حکومت میں آتے ہی عمران خان نے بدعنوانی کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا اس میں کوئی شک نہیں کہ احتساب حکمرانی کا لازمی جزو ہے اور جس جس نے بھی عوام کے ٹیکس کے پیسوں کو غلط استعمال کیا ہے یا کوئی بھی بدعنوانی میں ملوث ہے اسے ضرور سزا ملنی چاہیے وہ چاہے نواز شریف ہوں یا علیم خان وہ جہانگیر ترین ہوں یا آصف علی زرداری سب لوگوں کو اپنے کیے کی سزا ملنی چاہیے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان سب کے جیل میں ہونے یا نیب کی پیشیوں سے عام عوام کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ ان سب کو جیل اور نیب میں رکھنے میں جتنے بھی وسائل استعمال ہوں گے وہ غریب عوام کے ٹیکس کے پیسے ہیں عام عوام کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ وہ سب جیل میں رہیں یا دنیا میں کہیں بھی جائیں وہ صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ چوروں لٹیروں کے جانے اور نیک پارسالوگوں کے آنے سے ان کی معیار زندگی میں کیا فرق پڑا ہے حکومت وقت کو چاہیے ان تمام سیاستدانوں سے قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لیں اور ان تمام لوگوں کی سیاست پر پابندی لگا دے تا کہ سیاست میں آنے والے لوگ سبق حاصل کر سکیں اوربدعنوانی سے باز رہیں۔

(جاری ہے)

 وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے کہ ان سب اندرونی معاملات کو چھوڑ کر پاکستان کے معاشی حالات کی بہتری پر توجہ دیں ان سب ساسی مخالفتوں کو پس پردہ ڈال کر بین الاقوامی سطع پر پاکستان کا تعارف ایک پر امن ملک کے طور پر کروائیں وہ بین الاقوامی دنیا کو یہ بتائیں کہ ہمیں ان سے مدد نہیں چاہیے بلکہ ہم ان کے ساتھ تجارت کرنا چاہتے ہیں اپنے اندرونی حالات کو ہم خود سنبھال لیں گے عمران خان اس وقت جو کر رہے ہیں وہ تو بعد میں بھی ہو جائے گا لیکن جس معاشی تنزلی کی طرف ہم جا رہے ہیں اس کو بہتر بنانا خواب بن جائے گا اور پھر نواز شریف جیل میں ہوں یا جدہ میں اس سے فرق نہیں پڑے گالیکن عمران خان تاریخ میں اور لوگو ں کے دلوں میں زندہ رہیں گے یا نہیں اس کا فیصلہ ضرور ہو جائے گا ۔

 ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ جتنی بھی سلطنت تباہ ہوئی ہیں ان کی وجہ ان کی اندرونی معاملات تھے آپس کے لڑائی جھگڑے ملک کو کمزور کرتے ہیں ۔میر جعفر اور میر صادق کو غدار ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے عوام فیصلہ خود کرے گی آپ بس عام عوام کی معیار زندگی پر توجہ دیں چور لٹیروں اور غداروں کو تاریخ اور عوام خود پوچھ لے گی اس کے لیے کسی کو ثابت کرنے کی ضرورنہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :