پنجاب کا شیر شاہ سوری

منگل 21 جنوری 2020

Ali Sultan

علی سلطان

پاکستان میں ہمیشہ دیکھا گیا ہے کہ صوبے وفاق سے بجٹ کو بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں او ر صوبے اپنے مختص بجٹ سے تجاوز کر جا تے ہیں ۔پنجاب اسمبلی نے مالی سال 2019-20میں صوبہ پنجاب کے لیے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 350 ارب مختص کیے۔اس میں ابتدائی چھ ماہ کے دوران 163ارب روپے جاری کیے گیئے۔ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ابھی تک 82ارب روپے خرچ کیے ہیں جو کل رقم کا 50فیصد بنتا ہے اس طرح پنجاب حکومت نے رواں مالی سال کے کل ترقیاتی بجٹ سے اب تک صرف 22فیصدخرچ کیا ہے۔


تحریک انصاف کی حکومت نے پچھلے 17 ماہ میں بہت بار نا اہلی اور نا تجربہ کاری کا ثبوت دیا ہے لیکن جو ظلم اُنھوں نے پاکستان کی کل آبادی کے 60% والے پنجاب پرعثمان بزدار کی صورت میں کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔

(جاری ہے)

اگست 2018میں پنجاب پر پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ظلم عثمان بزدار کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلی بنا کر کیا گیا ۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو آجکل شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اُس کی سب سے بڑی وجہ اُن میں وزیراعلی کے فرائض سر انجام دینے والی قابلیت کا نہ ہونا ہے ۔

لیکن اس سب کے باوجود عمران خان کافی بار واضح کر چکے ہیں کے وہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو کسی قیمت پر فارغ یا تبدیل نہیں کریں گے ۔ حالانکہ صو بہ اس وقت چیف سیکرٹری اعظم سلیمان چلا رھے ہیں اس سے پہلے یہ فرائض شہباز گل سر انجام دے رہے تھے اگر صوبہ انھیں لوگوں نے چلانا ہے تو عثمان بزدار کو خان صاحب نے کس کام کے لیے رکھا ہوا ہے۔ خان صاحب تو عثمان بزدار کو وسیم اکرم پلس اور شیر شاہ سوری کے لقب سے نوازتے ہیں۔


اس سب کے باوجود میرا سوال یہ ہے کہ میڈیا صرف عثمان بزدار کو ہی کیوں تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے حالانکہ کے پی کے میں محمود خان نے ایسا کون سا کارنامہ سر انجام دیا ہے کہ اُن کا ذکر ہی نہیں ہو رہا ، سندھ میں مراد علی شاہ اور بلو چستان میں جام کمال کی کارکردگی بھی مختلف نہیں ہے یہ سب لوگ وفاق کے پیچھے چھپنے کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری طرف چوہدری پرویز الہی کے وزیراعلی پنجاب بننے کی خبریں بھی بہت زیا دہ گردش کر رہی ہے اگر تحریک انصاف چوہدری پرویز الہی کو وزیراعلی پنجاب بنا دیتی ہے تو پنجاب سے تحریک انصاف کی حکومت کو ہٹانا نا ممکن ہو جائے گا ۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے نون لیگ اور پیپلز پارٹی بھی چوہدری پرویز الہی کو و زیراعلی پنجاب بنانے پر راضی ہے میرا زاتی خیال یہ ہے کہ جس صوبے کو دس سال تک شہباز شریف نے چلایا ہو اُس کو عثمان بزدار کے حوالے کرنا اُس صوبے اور اُس میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہے ۔ شہباز شریف سے زاتی یا سیاسی اختلاف تو آپ کر سکتے ہیں لیکن اُن کی انتظامی صلاحیتوں کی نفی نہیں کی جا سکتی ۔

ایسی صورتحال میں صرف پرویز الہی ہی ایسے شحص ہیں جن کا تجربہ بھی ہے اور انھوں نے ماضی میں ثابت بھی کیا ہے کہ وہ پنجاب جیسے بڑے صوبے کو بہتر طریقے سے چلا سکتے ہیں ۔لیکن عمران خان کی ضد نہ صرف پنجاب بلکہ پورے ملک کو اس نوبت پر لے آئی ہے ۔ پچھلے 17 مہینے اس بات کے گواہ ہیں کہ خان صاحب نے جس بات پر ضد کی ہے بعد میں اُسی بات کے لیے اُن کو شرمندہ ہونا پڑا ہے باقی پنجاب والے شیر شاہ سوری کے معاملے پر خان صاحب کا یو ٹرن نہ صرف تحریک انصاف کی حکومت بلکہ خان صاحب کی اپنی سیاست کے لیے بہت ضروری ہے ۔ بہر حال فیصلہ تو خان صاحب کو خود کرنا ہے اور وہ ہمیشہ دیر کر دیتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :