قسمت کی ستم ظریفی

جمعہ 28 فروری 2020

Ali Sultan

علی سلطان

1947 سے لے کر 2020 تک پاکستان میں تقریباً 19وزرا عظم نے حلف اُٹھایا اگر مارشل لاء کا دور نکال دیا جائے تو سیاسی جماعتوں نے تقریباً 50سال تک اس ملک میں حکومت کی لیکن ملک میں زیادہ بڑے کام اور عام عوام کی زندگی میں بہتری فوجی آمر وں کے دور میں ہی ممکن ہوئی باقی کرپشن کا اندازاہ اس بات سے لگا لیں کہ اگر ہم سب جرنیلوں (جنھوں نے بھی ماشل لاء لگایا)کی دولت کو اکھٹا کر لیں اور دوسری طرف پاکستان کی کسی بھی ایک سیاسی پارٹی کے قائد کی دولت کا حساب نکالیں تو سیاسی پارٹی کے اُس ایک رہنما کی دولت اُن سب جرنیلوں کے کل اثاثوں سے زیادہ ہو گی ۔


پاکستان جب سے وجود میں آیا اقتدار کے بھوکے لوگوں نے اس ملک کو نوچ نوچ کر کھایا لیکن قسمت کی ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم لو گ بہت جلد بھول جاتے ہیں اور دوبارہ انھیں لوگوں کو اقتدار میں لے آتے ہیں جن کو بڑی مشکل سے اسلام آباد سے واپس بھیجتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہر ا گلی آنے والی حکومت یہی کہتی نظر آتی ہے کے مسائل کی اصل زمہ داری پچھلی حکومت کی ہے حالانکہ دنیا بھر میں ایسی مثالیں موجود ہیں کے بہت سے ملکوں نے بُرے ترین حالات کا مقابلہ کر کے بہترین ترقی کی ہے یہا ں ہم افریقہ کے چھوٹے سے ملک روانڈا کی مثال لے لیتے ہیں۔


 روانڈا افریقہ کے وسط میں واقع ایک چھوٹا سا ملک ہے ۔1994میں اپریل سے لے کر جولائی وسط تک سو دن یہ ملک قتل و غارت گری کا منظر بن گیا دو قبیلوں حوثیوں اور توتسیوں کی لڑائی میں تقریباً 8 سے 10 لاکھ کے قریب لوگ مارے گئے۔ سو دن کے اندر ایک خوبصورت ملک کو برباد کر دیا گیا لیکن اُنھوں نے ہمت نہیں ہاری اور 20سالوں میں کمال کر دیا اور ایک تباہ شدہ ملک کو ترقی کی پٹری پر چڑھا دیا ۔


 2019ورلڈ بینک ڈوئینگ بزنس انڈیکس کے مطابق روانڈا دنیا میں کاروبار کرنے کے لیے 29آسان ترین ملک ہے گیلپ گلوبل رپورٹ 2019کے مطابق روانڈا افریقہ کا دوسرا محفوظ ترین ملک ہے ، عالمی جینڈر گیپ کے مطابق دنیا میں عورتوں کے لیے پانچواں محفوظ ترین ملک ہے ، دنیا میں سترھواں سر سبز ملک ہے، ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق روانڈا حکومت دنیا کی ساتویں منظم ترین حکومت ہے ، 1994میں روانڈا کا جی ڈی پی 1.2بلین یو ایس ڈالر تھا جو 2020میں بڑھ کر 11.06بلین یو ایس ڈالر تک پہنچ گیا,1994-1995میں افراط زر کی شرح 55.97 فیصد تک بڑھ گئی تھی جو 2019 کے اعدادو شمار کے مطابق 3.51 فیصد کی کم ترین سطح پر ہے ، 1994میں روانڈا کا جی ڈی پی فی کس آمدنی 206.47ڈالر تھی جو 2020میں 873.3ڈالر ہے ۔


لیکن اس کے بر عکس عالمی جینڈر گیپ کے مطا بق عو رتوں کے لیے محفوظ ملکوں میں پاکستان153 ممالک میں 151نمبر پر ہے ، پاکستان میں اس وقت افراط زر کی شرح 13 فیصدکی بلند ترین سطح پر ہے ، پاکستان کا قرض کل جی ڈی پی کا 72.50فیصد ہے جو 2020میں 74فیصد تک چلا جائے گا حالانکہ پاکستان روانڈا جیسی نسل کشی سے کبھی نہیں گزرا ، پاکستان کا اصل مسئلہ اُس کے اپنے ہی لوگ ہیں جو پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے۔

یہ بات سچ ہے کہ اس وقت پاکستان کے حا لات کو بہتر کرنا انتہائی مشکل کام ہے لیکن ایک انتہائی سنجیدہ کوشش درکار جو مستقبل قریب میں نظر بھی نہیں آ رہی کیونکہ یہ زرداری نوازشریف یا عمران خان کے بس کی بات نہیں ۔
 یہاں میں تحریک انصاف کے رہنماؤں سے ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ خدارا خان صاحب کو تقریر کرنے کے لیے پرچی پکڑا دیا کریں ورنہ ہندوستان کو چھ سو سال سلطنت عثمانیہ کے ماتحت رہنا پڑے گا ، جرمنی اور جاپان اپنے بارڈر ملانے پڑیں گے اور ڈاکٹروں کو وہ ٹیکے ٓایجاد کرنے پڑیں گے جن کو لگانے سے حوریں نظر آئیں ۔ملک تو ہم سے ٹھیک نہیں ہونا لیکن دنیا بھر میں مذاق ضرور بن جائے گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :