مسلم امہ

بدھ 29 جنوری 2020

Ali Sultan

علی سلطان

متحدہ عرب امارات نے 25اگست کو بھارت کے وزیراعظم کو سب سے بڑے سول ایوارڈ سے نوازا ْ ْ۔ نر یندر مودی کو یہ ایوارڈ دینے میں مجھے کوئی اعتراض نھیں ہے ۔بے شک بھارت ایک بہت بڑی منڈی ہے اور دنیا کے تمام ممالک بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات چا ھتے ہیں کیوں کہ تیل سمیت تمام چیزوں کے بہت بڑے خریدار ہیں۔ لیکن یہ ایوارڈ اس وقت دینا جب بھارت کشمیر میں جارحیت پھیلا رھا ہے ۔

5اگست سے کشمیر میں 144نا فذہے اور بھارت کشمیر ی مسلمانو ں پر ظلم کی ایک نئی داستان رقم کر رہا ہے۔کشمیری مسلمان ماؤں بہنوں کی عزتوں کو پا مال کر رہا ہے۔ کوئی بھی مسلم ملک کشمیریوں کے حق میں اواز نھیں اُٹھا رھا ایسے وقت میں متحدہ عرب امارات نے مودی کو سول ایوارڈ دے کر نہ صرف کشمیری مسلمانو ں بلکہ پوری مسلم امہ کی تو ہین کی ہے ان کا مزا ق اڑایا ہے۔

(جاری ہے)

اس ایوارڈ نے ان کے مکرو چہروں سے پردہ بھی اٹھا دیا ہے۔تاریخ اہل عرب کو # اس عظیم کارنامے کے لیے کبھی معاف نہیں کرے گی۔
مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ عرب ممالک کو یک دم بھارت سے اتنا پیار کیوں جاگ گیا ہے۔متحدہ عرب امارات کے بعد مودی نے بحرین کا دورہ کیا ہے جہاں شیخ حامد بن عیسٰی نے اس کا بھرپور استقبال کیا دوسری طرف سلامتی کونسل کے رْکن ممالک میں دو اسلامی ملک کویت اور انڈونیشیا بھی شامل ہیں۔

آپ کو یہ جان کے شاید حیرت ہو کہ دونو ں اسلامی ممالک نے سلامتی کونسل میں کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی مخا لفت کی ہے ۔مجھے تو یہ لگتاہے عا لمی سازش کے تحت ہمیں پھسایا جا رہاہے ۔اس وقت جب ساری دنیا کی نظر کشمیر پرہے ایسے وقت میں مودی کو سول ایوارڈ دینا ۔سعودی شہزادے محمد بن سلمان کا بھارت میں سرمایا کاری کا اعلان کرنا۔مودی کا بحرین کا دورہ کرنا ۔

کویت اور انڈونیشیا کا سلامتی کونسل میں کشمیر کے خلاف ووٹ کرنا ایک طرف تو یہ بتا رھاہے کہ مسلم امہ کا خون سفید ہو گیاہے تو دوسری طرف انتہایی حالات کا عندیہ بھیہے ۔
ایسے محسوس ہو رہا ہے کہ کہانی لکھ دی گئیہے بس اداکاری کرنا باقی ہے ۔ائی ایم ایف کا زلیل کر کے پاکستان کو 6عرب ڈالر قرض دینا اور FATFفنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی تلوار کو پاکستان پر لٹکانا اسی معاملے کی کڑی لگتی ہے۔

امریکہ اور باقی تمام برادر ملک ہمیں کونے لگا کرکو ئی بڑا فیصلہ کروانا چاہتے ہیں۔اور یہ بات آج کی مودی ٹرمپ ملاقات کے بعد واضع ہو جا ئے گا۔لیکن مسلم امہ کے اتحاد کا پول کھل گیا ہے اور مسلمانو ں کا دنیا بھر میں مستقبل بھی واضع ہو گیاہے کہ ہمیں باری باری عراق ، لیبیا اور شام بنا دیا جا ئے گا۔بس اپنی اپنی باری کا انتظار کریں۔
پاکستان اس وقت کوئی بھی بڑا فیصلہ نہیں لے سکتا نہ ہم معاشی طور پر اتنے مظبوط ہیں ، معاشرتی اور سماجی مظبوطی کا پتا تو آخری 15 دن میں چل ہی گیا ہے۔

کشمیر کے معاملے پر جو رویہ اسلامی ملکوں کا سامنے آیاہے اُس کے بعد مسلم امہ تو بس کہانیوں میں ہی باقی رہ جایے گی۔بھارت سمیت تمام دنیا ہم پر ہنس رہی ہے لیکن ہمارے پاس خاموش رہنے کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :