یوم یتامی ٰ

بدھ 28 اپریل 2021

Asaad Naqvi

اسعد نقوی

آج پوری  دنیا میں  یوم یتامیٰ  ہے یعنی  یتیم  بچوں کی  کفالت کا  دن۔۔۔  15 رمضان المبارک کو او آئی سی (آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن) کے تحت پوری مسلم دنیا میں ’’یوم یتامیٰ‘‘ (Orphans Day) کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ پاکستان میں یتیم بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم اداروں کی نمائندہ تنظیم پاکستان آرفن کیئر فورم نے حکومتِ پاکستان سے درخواست کی کہ وہ بھی 15 رمضان المبارک کو یتیموں کا عالمی دن قرار دے جس کے بعد  قومی اسمبلی اور سینٹ نے اس دن کوقومی سطح پر منانے کی منظوری دی۔

اقوام متحدہ کے ادارے "یونیسیف " کے مطابق  پچھلے  سال   یتیم  بچوں کی  تعداد پاکستان میں  42 لاکھ  سے زائد  تھی   اب تو یہ تعداد کافی  حد تک  تجاویز کر چکی ہے ۔ اور یہ  وہ  بچے ہیں  جن کی عمر  17 برس سے کم ہے  انہیں  بنیادی  سہولیات  تعلیم  و تربیت،  صحت ، خوراک  کی  مناسب  سہولت بھی  میسر نہیں ۔

(جاری ہے)

۔۔ ایسے  بچے   باپ  کا سایہ  سر سے  اٹھ  جانے کی  وجہ  سے  محنت  مزدوری  کرتے ہیں  اور چائلڈ لیبر  میں  اکثر  بچے  وہی  ہوتے ہیں جن کے سر پر  باپ کا  سایہ نہیں ہوتا۔

۔ان  یتیم  بچوں کی کفالت  حکومت  کی  ذمہ  داری ہوتی ہے ۔بیت  المال  یا  چائلڈ لیبر کسی  حد تک  ایسے بچوں کی کفالت میں حصہ  ڈالتا بھی  ہے مگر وہ  ناکافی  ہے ۔ موجودہ  صورتحال  جس میں  کورونا کی  وجہ سے  روزانہ   سینکڑوں کی تعداد میں اموات ہو رہی ہیں   اس صورتحال  میں   ناجانے  کتنے  لاکھ  بچے   یتیم   ہوچکے ہیں ۔  پاکستان  میں  ایک  جانب  مہنگائی کی شرح  بڑھتی  جا رہی ہے  ۔

ہر  شخص کے لیے  دو وقت کی  روٹی کمانا  مشکل ہوتا جا رہا ہے   دوسری  جانب   مشترکہ خاندانی  نظام میں ایک   شخص  واحد  کفیل ہوتا ہے  جبکہ  باقی   سب افراد اسی پر  انحصار کرتے ہیں ۔  کورونا  کی  وبا میں ایسے  کئی  گھر  ہیں جہاں   واحد کفیل   وبا کی وجہ سے  منوں مٹی تلے  جا پہنچا ہے  اور بچے   بے آسرا ہوچکے ہیں ۔  گھر کا معاشی نظام  بری طرح  متاثر ہوچکا ہے ۔

زندگی کی گاڑی کو کھینچنے کے لیے   کم  سن بچوں کو   مزدوری کرنی  پڑتی ہے ۔   یتیم  بچوں کی  تعلیم  کا سلسلہ  رک   جاتا ہے ۔  زندگی کے اتار چڑھاؤ میں  ایسی  بے شمار مشکلات ہیں جو  انہیں دیکھنی پڑتی ہیں ۔  حکومت  پاکستان  نے ابھی تک ایسا کوئی  نظام  مرتب نہیں کیا جس  میں یتیم  بچوں کی کفالت  ہوسکے ۔   اب تک  یتیم  بچوں کی کفالت  کے حوالے سے جتنا بھی  کام  کیا ہے  مختلف   سماجی تنظیموں نے ہی کیا ہے ۔

پاکستان  آرفن کیئر  فورم  جس میں  الخدمت  فاونڈیشن ،ہیلپنگ ہینڈ، مسلم  ایڈ،اسلامک ریلیف پاکستان ،غزالی ایجوکیشن  ٹرسٹ،ایدھی ہومز،تعمیر ملت  فاونڈیشن  سمیت   کئی  ادارے  شامل ہیں ۔  جو  یتیموں کی کفالت   اور فلاح کے لیے کام  کرتے ہیں ۔ جو کام  حکومتی  سطح پر ہونا چاہیے   اس معیار کا تو نہیں لیکن   بارش کے پہلے قطرے کی طرح  سماجی تنظیمیں  اپنا حصہ  ڈالتی  رہتی ہیں ۔

  اگر ہم اسلامی  نقطہ نگاہ سے   دیکھیں  تو  یتیموں کے حوالے سے  قرآن  مجید  میں بھی کئی احکامات   آئےہیں
جیسے کہ " اور ( نیک لوگ) اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں " (سورۃ الانسان)
سورت البقرہ میں  ارشاد باری تعالی ہے ۔"لوگ پوچھتے ہیں ہم کیا خرچ کریں ۔ جواب دوکہ جو مال بھی تم  خرچ کرواپنے والدین  پر، رشتے داروں پر  ، یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں پر خرچ کرواور جو بھلائی بھی تم  کروگے ، اللہ اس سے باخبر  ہوگا"
سورت الضحیٰ میں  اللہ فرماتے ہیں "پس تم  یتیم پر  سختی نہ کرو"
اسی  طرح  اگر ہم  حضور اقدس ﷺ کی  حیات مبارکہ کا  جائزہ لیں تو  حضور اقدس ﷺ  کے  والد محترم  ان  کی  پیدائش سے قبل ہی   وفات پاچکے تھے ۔

    رب  کی حکمت  کو  صرف  رب  ہی جانتا ہے ۔  کب کس  وقت  وہ    انسان  کو  یتیمی   کے  دور میں  داخل  کردے  کوئی  نہیں جانتا ۔  جس  وقت  رب   انسان  کے سر  سے  باپ کا سایہ  چھینتا ہے  اسی  وقت سے  اس  انسان کے ارد گرد رہنے والوں کا بھی امتحان  شروع ہوجاتا ہے ۔   ہمیں  یتیم  کی  پرورش اور کفالت  کے  حوالے سے اپنا کردار نبھانا ہوگا ۔

تعلیمی مراحل میں  اس کی  مدد کرنی ہوگی ۔  زندگی کے اتار چڑھاؤ میں  اس کی   مدد کرنی  ہوگی  تاکہ معاشرہ  توازن  قائم  رکھ سکے ۔ ایسی  صورتحال  میں جب بے روزگاری    کا  طوفان ہو،  مہنگائی  کی سونامی  اور   وبا   انسانوں  کو کھاتی  جائے  تب ہماری  ذمہ داریاں زیادہ  بڑھ جاتی ہیں ۔  ہمیں  اپنے ارد گرد رہنے والوں  کا خاص خیال رکھنا ہے ۔

  ہوسکتا ہے کہ  کوئی  غریب   بے روزگاری   کے طوفان  کی لپیٹ میں ہو  اور  کئ دن سے اس کے گھر  چولہا نہ جلا ہو  ۔  ہوسکتا ہے  کسی کی کمر  مہنگائی نے توڑ دی ہو   یا پھر  وبا نے  گھر کے واحد کفیل  کو  کھا لیا ہو اور  گھر میں  یتیم  بچے    گھر کے دروازے پر نظریں جمائے بیٹھے ہوں ۔  خدارا    آگے بڑھیں  اور   نیکی  کے کاموں  میں پیش پیش  ہوں  تاکہ   رب باری تعالٰی  آپ کو کسی کا محتاج نہ کرے    اور آپ کو  کئی افراد کا سہارا بننے کی  توفیق دے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :