
تبدیلی سرکار۔۔۔۔۔۔۔ایک ارب روپے کی کرپشن
بدھ 2 جون 2021

اسعد نقوی
تبدیلی سرکار نے تاریخ بدلنے کا نیا انداز ڈھونڈ نکالا ہے۔ نیا پاکستان تو شاید عمران خان سے نہیں بن سکا لیکن پچھلی حکومتوں کے کارنامے اپنے نام سے لگانے کا بھونڈا سلسلہ شروع کر دیا۔ محقق ہمیشہ تاریخی حوالے ڈھونڈتا ہے اور اصل حقائق سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے۔ عموماً پرانی عمارات اور پرانے پراجیکٹس پر لگے کتبے اور معلومات سے کئی اہم واقعات جڑے ہوتے ہیں اور تاریخ کا حصہ بنتے ہیں۔ پنجاب سیکریٹریٹ کے اندر مقبرہ انارکلی پر نصب معلومات نے امتیاز علی تاج کو انارکلی ڈراما لکھنے کے لیے مدد فراہم کی اور انار کلی ڈراما لازوال حیثیت اختیار کر گیا جس کا اعتراف امیتاز علی تاج نے بھی کیا۔ اسی طرح مینارِ پاکستان پر قرارداد پاکستان کے حوالے سے نصب معلومات تاریخ کے طالب علم کے لیے سند کی حیثیت رکھتی ہیں۔
(جاری ہے)
حیرت تو اس بات پر ہوتی ہے جب نئی حکومتیں کچھ نیا کرنے کی کوشش میں ناکام ہوتی ہیں تو پچھلی حکومتوں کے منصوبوں پر قابض ہونے کی کوششیں کرتی ہیں۔
پرانے پراجیکٹس پر نئے کتبے اور نئی تختیاں لگا کر اپنے نام کی چرچا کی جاتی ہے۔ دو نہیں ایک پاکستان میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔ کرپشن کی ایک ایسی مثال قائم کی گئی جس پر دھڑلے سے کالا دھن سفید کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایک ارب روپے کی کرپشن ایسے سامنے آئی ہے کہ عمران خان کی اہلیہ براہِ راست اس میں ملوث نظر آتی ہیں یا پھر عمران خان کو چونا لگانے والے سرکاری افسران نے سرِ عام ایک ارب روپیہ کرپشن کی نظر کر دیا ۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ واضح طور پر نظر آنے والے پراجیکٹ کو نیا پراجیکٹ ظاہر کر کے اشتہار بازی تک کی گئی۔ آپ سب یہی سوچ رہے ہوں گے کہ ایسا کون سا پراجیکٹ ہے جس پر عمران خان اور عثمان بزدار کو ایک ارب روپے کی کرپشن نظر نہیں آئی۔ پچھلے دنوں خاتونِ اول بشریٰ عمران نے شیخ ابو الحسن شازلی صوفی ازم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ سینٹر کا افتتاح کیا۔ یہ افتتاح ای۔لائبریری لاہور میں ہوا۔ اس کے بعد یہ بتایا گیا کہ یہ لائبریری بشری ٰ عمران نے صوفی ازم کو فروغ دینے کے لیے بنوائی ہے ۔ اس ریسرچ سینٹر میں صوفی ازم کے متعلق تعلیم کا آغاز کیا جائے گا۔ تین ہزار کتب اس لائبریری میں رکھی گئی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ای ۔لائبریرز کا قیام شہباز شریف نے اپنی وزارت اعلیٰ پنجاب کے دور میں پنجاب کے 20 اضلاع میں کیا تھا۔ آج بھی اضلاع 20 ہی ہیں۔ عمران خان کی حکومت کسی ایک بھی ضلع میں نئی لائبریری نہیں بنا سکی۔ کتب کی تعداد ہر لائبریری میں 3 ہزار رکھی گئی تھی اور مجموعی طور پر 20 اضلاع کی لائبریری میں 60 ہزار کتب۔۔۔ آج بھی تعداد وہی تین ہزار کے تناسب سے 60 ہزار ہیں۔ شاید بشریٰ بی بی نے صوفی ازم پر کچھ کتب منظور کر کے رکھوائی ہیں۔ ذرائع کے مطابق صوفی ازم پر ای۔لائبریریز میں موجود کتب کی تعداد 2 سو سے زائد نہیں ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ شیخ ابو الحسن شازلی، جن کے نام پر ای لائبریری کا نام تبدیل کیا گیا اور ان کے نام پر ریسرچ سینٹر کی بنیاد رکھی گئی، تاحال شیخ ابو الحسن شازلی کی کوئی کتاب یا ان پر لکھی کوئی کتاب اس نئے ریسرچ سینٹر کا حصہ نہیں ہے۔ ای۔لائبریری میں کوئی بھی کتاب اس معروف صوفی پر موجود نہیں ہے۔ ایڈیٹوریم جہاں کانفرنس یا تقریبات ہوتی تھیں، ادھر موجود نشستوں کی تعداد کم از کم 60 ہے، جو اب کم بتائی جا رہی ہے۔ ای۔لائبریری کی ویب سائٹ پر اگر آپ دیکھیں تو آپ کو کئی تقریبات 2019 ، 2018 کی بھی نظر آ جائیں گی۔ میں نے کئی تقریبات میں شرکت کی۔ عطاء الحق قاسمی صاحب کے اعزاز میں تقریب وہاں ہو چکی ہے ۔ سجاد جہانیہ کی کتاب کی تقریب مرزا یاسین بیگ نے اسی لائبریری کے ہال میں کروائی ، ادبا کے اعزاز میں یا کتب کی تقریب رونمائی کی کئی تقریبات اسی ہال میں ہو چکی ہیں۔ یوں کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ ایسی لائبریری جہاں ادبا اور صحافی آتے رہتے تھے، جس کو طلبہ و طالبات نے آباد کیا ہوا تھا، جہاں وسائل کی فراہمی تھی، تحقیق کا مرکز تھا، جہاں پر ای۔لائبریری سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ کتب بینی کو فروغ دیا جاتا تھا ، تقریبات میں اظہارِ خیال کا موقع دیا جاتا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ اسی ای۔ لائبریری میں بچوں کے معروف ادیب اظہر عباس نے بچوں کے چار ایسے سینیئر ادبا کے اعزاز میں تقریب منعقد کروائی تھی جن کو بچوں کا ادب تخلیق کرتے 60 برس گزر چکے تھے۔ انہی ادبا میں سے افق دہلوی شاید اسی تقریب کے اعزاز میں زندہ تھے۔ اس تقریب کے بعد اسی شام ان کی طبعیت خراب ہوئی اور وہ اللّٰہ کے حضور پیش ہو گئے ۔ ایسی لائبریری جہاں ایچ۔ای۔سی کے منظور شدہ مقالوں تک رسائی دی جاتی تھی، اس لائبریری کو اسی عثمان بزدار کی حکومت نے شاید عمران خان کے وژن کے مطابق پچھلے سال 2020ء میں دیگر انیس اضلاع کی ای۔لائبریریز کے ساتھ بند کر دیا تھا اور چیف لائبریرین سمیت تمام عملے کو ایک ہی آرڈر کے تحت نکال دیا تھا جو سب ریکارڈ پر ہے جس پر کئی ادباء کے کالم بھی موجود ہیں۔ ایک برس تک ای۔لائبریریز کے وسائل استعمال نہیں کیے گئے۔ کتابیں اور تمام سہولیات پنجاب سپورٹس بورڈ کے حوالے کر دی گئی تھیں۔ ایک برس گزرنے کے بعد اب بشریٰ عمران خاتون اول نے انہی لائبریریز اور انہی وسائل کا افتتاح تو کر دیا لیکن ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ یہ تمام سہولیات ایک ارب روپے کی خطیر رقم سے عوام کے لیے میسر کی گئی ہیں۔ میں ریاستِ مدینہ کے میر ریاست عمران خان ، ملکہِ ریاست خاتونِ اول بشری ٰ عمران، تختِ لاہور کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے سوال کرتا ہوں کہ ایک ارب روپیہ کہاں خرچ کیا گیا؟ یہ تمام سہولیات اور پراجیکٹ تو شہباز شریف کے دور سے چل رہا تھا۔ ایک برس تک عملے کی تنخواہیں بچا کر آپ نے تو کروڑوں روپے بچائے ہوں گے۔ ایک ارب اور عملے کی تنخواہوں، بجلی کے بل اور اسٹیشنری سے بچے ہوئے پیسے کہاں خرچ ہوئے؟ کیا عمران خان کے دور میں ایک ارب روپے سے زائد کی کرپشن پر نیب کسی کے خلاف کارروائی کرے گا؟ سرکاری اداروں میں جب نیا بجٹ پیش ہونا ہوتا ہے ، اس سے قبل یعنی 30 جون تک پچھلے بجٹ کے پیسے نکلوا کر کاغذوں میں پورے کر لیے جاتے ہیں تاکہ حکومت کے خزانے میں واپس نہ جائیں۔ ایسے ہی اب نئے بجٹ سے پہلے ایک ارب روپے کی کرپشن کے کالے دھن کو سفید کیا جا رہا ہے۔ ایسے کالے دھن پر صوفی ازم کی بنیاد کس طرح رکھی جا رہی ہے؟ کیا بشریٰ عمران خاتونِ اول صوفی ازم یا صوفی ریسرچ سینٹر کی بنیاد بھی جھوٹ پر رکھ رہی ہیں؟؟؟؟ ایسے لامتناہی سوالات ہیں جن کا سامنا آنے والے وقت میں حکومتِ وقت کو کرنا ہو گا۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.