تبدیلی سرکار ملک چلانے میں ناکام

جمعہ 28 مئی 2021

Asifa Amjad Javed

آصفہ امجد جاوید

موجودہ حکومت نے پچھلی حکومتوں کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی انہوں نے تبدیلی کے نام پر عوام کے ساتھ جو دھوکہ کیا ہے ان کا حساب انہیں ضرور دینا ہو گا شہباز گِل نے حال ہی میں کہا ہے خان کی محنت رنگ لا رہی ہے ہمیں شکر ادا کرنا چاہئے تو میرا یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ خان نے پچھلے تین سال سے مہنگائی کرنے میں جو محنت کی ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں انکی مہنگائی کرنے کے علاوہ کوئی محنت رنگ نہیں لا رہی خان کے چوتھے وزیرِ خزانہ شوکت ترین اب تک صرف ایک بجٹ بنا کر دے سکے ہیں اس سے  پہلے آٹا, چینی ,گیس,پٹرول کا بحران تھا مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے پچھلے تین سالوں سے معیشت کا جو بیڑا غرق خان نے کیا ہے اس کا کوئی جواب نہیں بیوروکریسی کام نہیں کر رہی سرکاری افسران فارغ بیٹھے ہوئے ہیں ان کو صرف کرسی پر بیٹھانے کے لیے اور عوام کا پیسہ کھانے کے لیے آگے لایا گیا ہے  لیکن ان سب کے باوجود ان سے کوئی باز پُرس کرنے والا نہیں وہ خان جس کے تین سالوں میں وزراء ہی سلیکٹ نہیں ہو رہے وہ وزراء جن کو خود بھی اس بات کا علم نہیں ہے کہ وہ اگلے لمحے وزیر کے عہدے پر  ہوں گے یا نہیں وہ حکومت کیا ملک چلائے گی انہوں نے حکومت سے پہلے تبدیلی کا جو نعرہ لگایا تھا یہ تبدیلی صرف نعرے تک محدود ہے یہ تبدیلی ملک میں تو نہیں لیکن اپنے وزراء میں تبدیلیاں لا رہے ہیں ہر مہینے , پندرہ دن کے بعد کوئی نیا وزیر آتا ہے گبھراتا ہے اور چلا جاتا اور یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہے گا ایسے ہی پانچ سال  گزر جائیں گے اور ان کے عوام سے کیے گے وعدے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے تین سال تو گزر چُکے ہیں بقیہ دو سال بھی ایسے ہی گزر جائیں گے  اور یہ ہمیشہ کی طرح  گھر گھر جا کے  ووٹ کی بھیک مانگنا شروع کریں گے عوام ان کی باتوں میں آئیں گے ان کو ووٹ کاسٹ کریں گے ,ان نالائقوں کو حکمران کا درجہ دیں گے یہ سارا دن شریف فیملی, زرداری, اور دوسری پارٹیز کو تنقید کا نشانہ بنانے چوروں کو ان کے انجام تک پہنچانے رانا ثناء اللہ کو مونچھوں  سے پکڑ کر جیل میں ڈالنے کے دعوے ہی کرتے رہیں گے عوام کو ایسے ہی بےوقوف بناتے رہیں گے یوں وقت گزرتا جائے گا ان کی نالائقیاں سامنے آتی جائیں گی اور ملک تباہی کے دہانے پر جاتا جائے گا لیکن ان سے  کوئی سوال کرنے والا نہیں ہو گا یہ پاکستان کو مدینہ کی  ریاست بنانا چاہتے تھے اور یہ چاہتے ہی رہیں گے مدینہ کی  ریاست ایسے نہیں بنتی جہاں انصاف کیا انصاف نام کی چیز ہی نہیں ہے,لوگوں کے حق مارے جا رہے ہیں,غریب,غریب تر ہوتا جا رہا ہے  اور ان کی بھوک کا کوئی احساس کرنے والا نہیں ہے  (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے) اگر کوئی شخص اپنی بھوک مٹانے کے لیے روٹی چوری کرتا ہے تو چور کے ہاتھ کاٹنے کی بجائے حکمرانِ وقت کے ہاتھ کاٹے جائیں حال ہی میں فردوس عاشق اعوان نے( اے,سی)  سونیا صدف سے جس رویے میں بات کی وہ اس طرح سے بات کر کے لوگوں کی نظر میں اپنا یہ  امیج بنا رہیں تھیں کہ وہ اپنی ڈیوٹی کو اچھے طریقے سے سر انجام دے رہی ہیں لیکن ان کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے ان کو بھی پہلے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا اور پھر دوبارہ وزیرِاطلاعات پنجاب کا عہدہ سونپا گیا یہ بات بجا ہے جو کام اچھا نہیں کر رہا آپ اس سے سوال کریں لیکن سوال  کرتے ہوئے دوسروں کی عزت کا بھی خیال رکھنا چاہئے اگر کسی کی بات سن کر آپ اپنی بات کریں تو ہی آپ بات کرتے ہوئے اچھے لگتے ہیں ویسے تو ہم زندہ قوم ہیں ہمیں زندہ قوم کا ٹیگ نہیں لگوانا اور کہنے کی حد تک زندہ قوم نہیں بننا بلکہ زندہ  قوموں جیسے کام بھی کرنے ہیں زندہ قوموں کے لوگ دوسروں کو بدتر نہیں سمجھتے بغیر سوچے,سمجھے اپنے آپ کو دوسروں کی نظر میں بہتر بنانے کے لیے کسی دوسرے کی  عزت کا خیال کیے بغیر انہیں ہجوم میں ذلیل نہیں کرتے ہمارا ملک تب ہی ترقی کر سکتا ہے جب حکومت اچھا رزلٹ شو کرے عوام کی اُمیدوں اور ان سے کیے گئے وعدوں پر پورا اُتریں اور ہم سب ایک اچھا شہری ہونے کا ثبوت دیں جس دن ہم کسی دوسرے کے حق پر ڈاکہ ڈالنے سے پرہیز کریں گے, دوسروں کو عزت دینے, انصاف دلانے, ضرورت مند کی مدد کرنے, کسی دوسرے کی بھوک کا احساس کرنے لگیں گے سب اپنے اپنے حصہ کی شمع روشن کرتے رہیں گے تو ہی یہ پاکستان ہم قائد کے پاکستان جیسا بنا سکتے ہیں.

آخر میں اتنا کہوں گی:
فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :