سوال یہ ہےکہ !!!

پیر 18 مئی 2020

Ayesha Noor

عائشہ نور

اب جبکہ پاکستان کوعمران خان جیسا وزیراعظم مل چکا ہے کہ جس پر بدعنوانی کےکوئی الزامات نہیں ہیں ۔ جسے دیانتدار , ایماندار , اور ملک وقوم کےساتھ  مخلص سمجھا جاتاہے ۔ تو ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کی شخصیت  کے سحر میں جکڑے پی ٹی آئی کارکنان یہ سمجھتےہیں کہ اب پاکستانی سیاست میں راوی سکھ چین ہی لکھ رہا ہے۔  دراصل ایسا اس لیے محسوس ہوتاہےکہ بدعنوانی اور ماڈل ٹاون قتل عام میں ملوث قومی  چوروں اور قاتلوں پر مشتمل حزبِ اختلاف کیی مفرور قیادت سےعوام الناس  سخت بیزار ہوچکےہیں , خاص طورپر پڑھالکھا سمجھدار نوجوان طبقہ روایتی سیاست دانوں کےچنگل سےکافی حد تک نکل چکاہے , البتہ دیہی  سندھ  میں صورتحال تاحال قدرے  مختلف  ہے   ۔

یہ بھی درست ہےکہ عمران خان  کی وجہ سے موجودہ حکومت  کی ساکھ ابھی تک ماضی کے حکمران طبقےسےبہترہے۔

(جاری ہے)

معاملات بظاہر جتنے سادہ ہیں , اتنےہیں نہیں !!! پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی پر بھی کئ لحاظ سے تنقید ہورہی  ہے  ۔ مگر ملک میں چونکہ عمران خان کے مدمقابل عوامی مقبولیت اور اچھی ساکھ کی حامل حزبِ اختلاف کی قیادت موجود نہیں , اس لیے بہت سی حکومتی کوتاہیاں  نظرانداز ہوجاتی  ہیں۔

اگر ملک میں ایک ابھرتی ہوئی متبادل سیاسی قیادت موجود ہوتی تو حکومت کےلیے کافی الجھاؤ پیدا ہوسکتے تھے۔ پی ٹی آئی کو درحقیقت پاکستان کے سیاسی افق پر جو عروج ملا ہے, وہ شرکت غیرے ہے۔ عمران خان کے مقابلے  میں نیب زدہ سیاست دان    کسی طورپربھی خودکو متبادل سیاسی راہنما نہ سمجھیں ۔ اگرچہ خیالی پلاو پکانے  کی حدتک بات ٹھیک ہے کہ  شہبازشریف ابھی تک کافی  پرامید ہیں ۔

بہرحال اکثر خواب  قابلِ تعبیر نہیں ہوتے۔ ہاں البتہ اگر کوئی نئی قیادت سامنے ہوتی تو ضرور خان صاحب سے  بھی سوالات  پوچھے جاتے  کہ یہ کیسےممکن ہےکہ قومی  چور عدالت اور  حکومت کو بیوقوف  بناکر فرارہوسکتےہیں؟ اگر ایساہےتو بیوقوف  بننےوالے کی قابلیت اور اہلیت پرسوال اٹھتاہے ۔ اگر ڈیل ہوئی ہےتو ڈیل میں جو بھی ملوث ہے , وہ جوابدہ ہے ۔

خواہ وہ اس کا تعلق حکومت سے ہو کسی معزز عدالت سے   !!! یہ سوال بھی بہرحال اپنی جگہ موجودہےکہ سانحہ ساہیوال اور سانحہ ماڈل ٹاون کے ذمہ داران کیوں اب تک کیفرِکردارتک نہ  پہنچ سکے ؟ مزید تعجب یہ  کہ عمران خان انہیں غالباً بھلاچکےہیں ۔ نیب اب کتنے قومی چوروں  لوگوں عملاً سزا دلوا پائی  ؟ کیا  احتساب احتساب کھیل عوام کو بیوقوف بنایا جارہا ہے ؟ یہ سوال بھی ضرور پوچھا جاناچاہیے کہ  حکومت  کیا واقعی تبدیلی لا پائی ؟ کیا واقعی نئےپاکستان اور ریاست مدینہ کے وعدے پورے ہوپائیں گے ؟ کیا آٹا, چینی اور آئی پی پیز اسکینڈل میں ملوث حکومتی شخصیات  کے خلاف عملاً کوئی کاروائی  ہوپائے گی  یا نہیں ؟ ‏آٹا چینی اسکینڈل کے حوالے سے فرانزک آڈٹ رپورٹ آنے میں تاخیر نے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے ۔

جنہیں دور کرنے کےلیے فوری طورپر رپورٹ جاری ہونی چاہیے ورنہ مبینہ  مک مکا , ڈیل اور دباؤ کا تاثر مزید پختہ ہوگا۔ اس کے علاوہ  اگر دیکھا جائےتو ‏آٹا چینی بحران سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ پبلک ہونےکےبعد  خسرو بختیار کی  وزارت فوڈ سیکیورٹی سے اقتصادی امورمیں تبدیل ہوگئی ہے جبکہ جہانگیرترین اس زرعی ٹاسک فورس کے چیئرمین کےعہدے  سے برطرف قرارپائے , جس پر تقرری سے خود جہانگیر ترین بھی لاعلم نکلے۔

اس کےبعد ‏وفاقی کابینہ نے آئی پی پیز اسیکنڈل انکوائری رپورٹ پبلک کرنےکا فیصلہ کیا۔ پاکستانی تاریخ کے اس  بڑے میگا کرپشن اسکینڈل میں میاں منشاء , سلمان شہباز , جہانگیرترین , خسرو بختیار , رزاق داؤد , ندیم بابر , سلیم سیف کے نام شامل ہیں ۔ یقیناً آٹا , چینی اور آئی پی پیز اسکینڈلز کی تحقیقاتی رپورٹس پبلک کرنے پر وزیراعظم عمران خان خراج  تحسین کےمستحق ہیں کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں شاید ہی ایسی کوئی مثال ہو ۔ مگر اس سے بھی بڑا امتحان ان معاملات کے فرانزک آڈٹ کےبعد انہیں منطقی انجام تک پہنچانا ہےجوکہ تادم تحریر کافی مشکل دکھائی دے رہاہے۔ سب سےآخر میں حکومت سےیہ بھی پوچھنا تھا    کہ والیوم 10 کو کب پبلک کیاجائے گا ؟؟؟ اس پر خاموشی کیوں؟؟؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :