
میرا کراچی ڈوب رہا ہے۔۔۔
منگل 28 جولائی 2020

چوہدری عامر عباس
بہر حال یہ تو ماضی کا معمولی سا تذکرہ تھا. حالیہ مون سون بارشوں نے کراچی شہر کے اکثر علاقوں کو ڈبو کر رکھ دیا ہے. کراچی کے بیشتر علاقے جھیل کا منظر پیش کر رہے ہیں. اس گدلے پانی میں کراچی کے باسیوں کے ارمان بہہ رہے ہیں. اورنگی ٹاؤن تالاب کا منظر پیش کر رہا ہے. فیڈرل بی ایریا میں بھی جگہ جگہ پانی جمع ہو چکا ہے. کراچی کے بیشتر علاقوں میں پانی کھڑا ہونیکی وجہ سے ٹریفک اور کے الیکٹرک کا نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے. حالیہ بارشوں کی وجہ سے کے الیکٹرک کے تین سو فیڈر ٹرپ کر چکے ہیں اور بہت سے علاقوں میں بجلی غائب ہے. اب تک آٹھ کے قریب لوگ کرنٹ لگنے سے جان کی بازی ہار چکے ہیں. ٹریفک کا نظام درہم برہم ہونے سے ملازم پیشہ، کاروباری اور دیگر لوگوں کو سفر کرنے میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے. گویا پورا شہر جمود کا شکار ہو کر رہ گیا ہے.
کراچی صوبہ سندھ کا کیپیٹل ہے. ماضی میں جب بھی بارش آتی ہے تو تقریباً اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے. دراصل مسئلہ یہ ہے کہ اس شہر کا سیوریج سسٹم کافی پرانا ہے. گزرتے وقت کیساتھ ساتھ آبادی بڑھتی گئی لیکن سیوریج سسٹم کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی. چنانچہ اب اس سیوریج سسٹم کی گنجائش ختم ہو چکی ہے. دوسرا یہ کہ کچھ عرصہ سے ندی نالوں کی مکمل صفائی کی طرف بھی خاطرخواہ توجہ نہیں دی گئی. یہ بھی حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والی صورتحال کی ایک اہم وجہ ہے کہ نکاسی آب کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے. پیپلزپارٹی کیساتھ ساتھ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے بھی ایم پی ایز اور ایم این ایز موجود ہیں. بدقسمتی سے تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو زمہ دار ٹھہرانے میں مصروف ہیں. حالیہ صورتحال کی زمہ داری لینے کو کوئی تیار نہیں ہے. میئر کراچی کی بات کریں تو ان کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں بے اختیار ہیں. وفاقی حکومت کی بات کی جائے تو ان کی طرف سے جواب آتا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد اب یہ تمام معاملات صوبوں کی زمہ داری ہے. اس ساری صورتحال کو دیکھیں تو یوں لگتا ہے کہ کوئی ایسا میکنزم ہی موجود نہیں ہے کہ شہر کی صفائی کا کس نے خیال رکھنا ہے. کوئی اونر شپ لینے کو ہی تیار نہیں ہے. اب اگر کوئی اس کی اونرشپ لینے کو تیار نہیں ہے تو اس سارے مسئلے کو کسی نے تو حل کرنا ہے. کراچی سے ووٹ تو سب لے لیتے ہیں لیکن اس کے مسائل کیلئے کوئی بات کرنے کو ہی تیار نہیں. تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو ایک دوسرے پر الزام تراشی اور ایک دوسرے پر ملبہ ڈالنے کی بجائے ایک پیج پر آنا ہو گا. اب وقت آگیا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر اس معاملے کا کوئی قابل قبول حل تلاش کریں. ایک ایسا میکنزم بنائیں کہ شہر کے مسائل بہتر انداز سے حل کئے جائیں اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے باسیوں کو اس اذیت سے نجات دلائی جا سکے. چودہ ایم این ایز اور پچیس کے قریب ایم پی ایز پی ٹی آئی کے ہیں. وہاں پی ٹی آئی کا اچھا خاصا ووٹ بنک ہے. پی ٹی آئی وفاق کے اندر اقتدار میں ہے. کراچی میں وفاقی حکومت کے بھی بہت سے پراجیک موجود ہیں، محکمہ ریلوے کے بھی بہت سے پراجیکٹ چل رہے ہیں. لہٰذا وفاق کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا. اٹھارویں ترمیم کے بعد بہت سے معاملات صوبائی حکومت کے ماتحت آتے ہیں لہٰذا صوبائی حکومت کو بھی اس میں اپنی ذمہ داری لینا ہو گی اور مئیر کراچی کیساتھ مل کر ایک لائحہ عمل تشکیل دے کر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا. کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے. ہم سب کا شہر ہے. اس کے بارے میں ہم سب کو اپنی تمام تر سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر سوچنا ہو گا تاکہ کراچی کو پھر سے ایک خوبصورت اور پُر رونق شہر بنایا جا سکے�
(جاری ہے)
�
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
چوہدری عامر عباس کے کالمز
-
کہیں دیر نہ ہو جائے۔۔۔
منگل 7 دسمبر 2021
-
ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا۔۔۔۔
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
اس حال میں جینا محال ہے
منگل 3 اگست 2021
-
جن، بُھوت اور سایہ کا ایک علاج یہ بھی ہے
پیر 2 اگست 2021
-
حصول انصاف میں تاخیر.....
ہفتہ 31 جولائی 2021
-
اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجئو۔۔۔۔
جمعہ 23 جولائی 2021
-
وراثت کا مسئلہ
منگل 13 جولائی 2021
-
پہلی بار لاہور آمد اور نیشنل کالج آف آرٹس کی سیر....
جمعرات 8 جولائی 2021
چوہدری عامر عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.