پاکستان میں لاک ڈاؤن کے بتدریج خاتمے کا فیصلہ مگر۔۔۔

ہفتہ 8 اگست 2020

Chaudhry Amer Abbas

چوہدری عامر عباس

کورونا وائرس کا زور الحمد للہ پاکستان میں کافی حد تک ٹوٹ چکا ہے اور معمولات زندگی جو کافی عرصہ سے جمود کا شکار تھے اب نارمل کی طرف لوٹ رہے ہیں. ملک کے اندر کورونا کے کیسز روز بروز کم ہو رہے ہیں. خوش آئند امر یہ ہے کہ پاکستان میں کورونا کا پھیلاؤ اس قدر شدید نہیں ہوا جتنا ماہرین کا اندازہ تھا یا جسقدر ہمارے دیگر ہمسایہ ممالک کو سامنا کرنا پڑا ہے.

پاکستان کے اندر سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی بہت مؤثر اور کامیاب رہی ہے کہ جس کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے. پاکستان کی پوری دنیا میں تعریفیں کی جا رہی ہیں. فلپائن کے اخبارات نے پاکستانی قوم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کیخلاف پاکستانی حکومت اور قوم کی حکمت عملی قابل ستائش ہے. اللہ پاک کا خصوصی کرم ہوا اور اب روزانہ کے حساب سے مریضوں کی تعداد ہزاروں سے سینکڑوں میں آ گئی ہے.

پنجاب میں عید الاضحٰی سے قبل ایک دن ایسا بھی آیا کہ جس دن کورونا سے کوئی مریض بھی جاں بحق نہ ہوا جو کہ انتہائی خوش آئند بات ہے. اگر ہم صوبہ سندھ کی صورت حال دیکھیں تو گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تقریباً ساڑھے بارہ ہزار ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 478 لوگوں میں کورونا پازیٹو آیا. الغرض ملک بھر کے اندر کورونا کیسز میں واضح کمی دیکھنے میں آ رہی ہے.

لہٰذا ایسے میں حکومت پاکستان نے بھی نرمی کا فیصلہ کرتے ہوئے دس اگست سے ملک کے اکثر شعبہ ہائے زندگی کو بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر عملدرآمد دس اگست سے شروع کر دیا جائے گا. لہٰذا اب ملکی معیشت کا پہیہ دوبارہ سے چلنا شروع ہو جائے گا. ائیرلائنز کو بھی کھولا جا رہا ہے، غیر ملکی پروازوں کی آمد و رفت بھی شروع ہو جائے گی، اس طرح نقل و حمل بھی معمول کی طرف آنا شروع ہو جائے گی.

ایک اور فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ بس کے اندر کھڑے ہو کر سفر نہیں کیا جا سکتا. حکومت کا لاک ڈاؤن کے بتدریج خاتمے کا فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے اور لائق تحسین ہے. پاکستان جیسا کمزور معیشت والا ملک جس کی آبادی کی اکثریت دہاڑی دار اور محنت کش طبقہ پر مشتمل ہے جو روز کما کر اپنے خاندان کا پیٹ پالنے والا پسا ہوا طبقہ ہے بہت لمبے لاک ڈاؤن اور کاروباری پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا.

حکومتی اقدامات کے بعد ماہرین کے مطابق پاکستان میں کورونا کا زور ٹوٹنے کی وجوہات میں سب سے پہلی تو معجزہ ہی ہے، دوسرے نمبر پر پاکستان کی آبادی کی اکثریت نوجوانوں اور کم عمر افراد پر مشتمل ہے اس وجہ سے بھی کورونا نے اس قدر تباہی نہیں مچائی جس قدر یورپ، امریکہ اور ہمارے ہمسایہ ممالک میں ہوا ہے، تیسرا یہ کہ پاکستان کے لوگوں میں قوت مدافعت دیگر ممالک کے مقابلے میں کچھ ذیادہ ہے، چوتھا یہ کہ پاکستان کے طرز رہن سہن کا بھی اس میں کافی عمل دخل سمجھا جا رہا ہے.

پانچواں یہ کہ ماہرین کے مطابق کورونا کے زور ٹوٹنے میں پاکستانیوں کی مضبوط قوت مدافعت کیساتھ ساتھ موسم کا بھی کافی کردار ہے. بہرحال یہ کوئی حتمی آرا نہیں ہیں بلکہ ماہرین کے اپنے تجربات کی روشنی میں پیش کئے گئے کچھ مشاہدات ہیں.
اوپر بیان کردہ ساری بحث سے قطع نظر ایک حقیقت یہ ہے کہ کورونا کا خطرہ ابھی ٹلا ہرگز نہیں بلکہ جوں کا توں موجود ہے.

ماضی قریب میں کئی یورپی ممالک میں بھی کورونا کے اعدادوشمار بہت کم ہوے لیکن پھر یک دم ایک لہر آئی اور کورونا کے کیسز بڑھنا شروع ہو گئے اور انھیں مجبوراً دوبارہ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑا. ہم نے حال ہی میں پہلے عید الاضحٰی کا مذہبی تہوار منایا ہے اور اس کے بعد پانچ اگست کو کشمیر کیساتھ یکجہتی کیلئے اجتماعات منعقد ہوئے ہیں اور ریلیاں بھی نکالی گئی ہیں.

ظاہر ہے میل جول بھی ہوا ہے. ماہرین کے مطابق اس کے نتائج آئندہ ایک سے دو ہفتوں میں واضح ہوں گے. لیکن امید یہ کی جا رہی ہے کہ کورونا کا زور آنے والے دنوں میں کافی حد تک کم ہو جائے گا. چونکہ اب پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن چونکہ بتدریج ختم کیا جا رہا ہے لہٰذا اب نہ صرف حکومت پاکستان پر بلکہ تمام صوبائی حکومتوں سمیت پوری پاکستانی عوام پر بھی بہت ذیادہ زمہ داری عائد ہوتی ہے.

طبی ماہرین بار بار یہ وارننگ دے رہے ہیں کہ اب بھی کورونا وائرس کا خطرہ بدستور موجود ہے. ہمیں کورونا سے غافل نہیں ہونا چاہیے. کورونا کا خطرہ اس وقت تک موجود رہے گا جب تک ملک بھر میں کورونا کا ایک کیس بھی موجود ہے. ہمیں حکومت پاکستان اور اپنی صوبائی حکومتوں کی جانب سے جاری کئے گئے ایس او پیز پر اب بھی اگلے کم از کم ایک ماہ تک سختی سے عمل کرنا ضروری ہے.

آگے جمعہ والے دن 14 اگست جشن آزادی کا تہوار بھی آ رہا ہے جس دن ملک بھر کے اندر اجتماعات بھی ہوں گے اور اس کے بعد ہفتہ اتوار دو چھٹیاں بھی ہیں. لہٰذا ہمیں ابھی بہت احتیاط سے چلنا ہے. باوثوق ذرائع کے مطابق چودہ اگست کے حوالے سے ایس او پیز پر کام جاری ہے جو کہ جلد ہی جاری کر دئیے جائیں گے. ہمیں حکومت کے جاری کردہ ہدایات پر سختی سے عمل کرنا ہے ورنہ ہماری عدم توجہی اور بے احتیاطی کی وجہ سے خدانخواستہ اگر کورونا کی لہر دوبارہ آ گئی تو حکومت کیساتھ ساتھ ہماری عوام کیلئے بہت مشکلات پیدا ہو جائیں گی جن کا ہم اب متحمل نہیں ہو سکتے. احتیاط میں ہی سمجھداری ہے�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :