اراکین پنجاب اسمبلی ذاتی مفادات کے غلام نکلے

ہفتہ 16 مارچ 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

گذشتہ روزپاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے اراکین اسمبلی نے سادگی،کفائیت شعاری کے حکومتی دعووں کو روندتے ہوئے، اپنے ذاتی ،سیاسی اور پارٹی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے ذاتی مفادات کے حصول کی خاطرجس یکجہتی ،خلوص اور باہمی پیار ومحبت کا مظاہرہ کیا ہے پنجاب کے عوام کو الفت و یگانگت کی اس عظیم روداد نے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ہمارے ووٹوں سے منتخب ہونے والوں کو ہمارے مسائل و مشکلات کا ادراک کس قدر اور ہمارے ملکی مفادات کا احساس کس حد تک ہے اور اپنے ذاتی مفادات کتنے عزیز ہیں گو کہ وزیر اعظم عمران خان صاحب نے پنجاب اسمبلی کے اس فیصلے پر سخت مایوسی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے نا قابل فہم فیصلہ قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر ملک خوشحال ہوتا تو یہ فیصلہ قابل فہم ہوتا مگر ایسے حالات میں جب عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور ان سہولیات کی فراہمی کے لئے وسائل بھی دستیاب نہیں تو ایسے میں کس طرح اس بل کی حمایت کی جا سکتی ہے انہوں نے گورنر پنجاب کو اس بل پر دستخط کرنے سے روک دیا ہے لیکن اس بل کے بارے میں پنجاب حکومت کے ترجمان اور ڈپٹی سپیکر کے بیانات سے واضح ہو گیا ہے کہ اقتدار کے سنگھاسن پر بیٹھا گروہ اور اپوزیشن بینچوں پر براجمان ٹولہ اپنے مفادات کے حصول میں کس قدر متحد اور سنجیدہ ہے پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں ذاتی مفادات کا بل 24گھنٹوں میں پاس ہوا اور ایوان اسمبلی میں چند منٹوں میں منظور ہواجبکہ قومی اور عوامی مفادات کے بل سالوں میں بھی منظور نہیں ہو پاتے اسی تضاد کی وجہ سے آج وطن عزیز اقتصادی طور پر کمزورہو کر ہاتھوں میں کشکول لئے در بدر بھیک مانگ رہا ہے اور یہ اشرافیہ معاشی طور پر مضبوط ہو کر اس ملک کے وسائل پر قابض ہو رہی ہے بد قسمتی سے جو بھی اور جب بھی اقتدار میں آیا تو اس نے انتہائی بے دوردی اور بے رحمانہ طریقے سے اس وطن کوخود بھی لوٹا اور حزب اختلاف کو بھی لٹایا اور گذشتہ روز بھی یہی ہوا اپنے خواہشات کی تکمیل کے لئے سارے اصول ،سارے ضابطے ، ساری جمہوری اقدار اور ملکی و عوامی مفاد کی باتیں ختم ہو گئیں کسی سیاسی،جماعتی اور نظریاتی اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں رہی اپنی تنخواہوں اور مراعات میں غیر معمولی اضافہ کے لئے سب ایک ہو گئے ،،،نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز،،،
دو دن پہلے مزدوروں کی ماہانہ تنخواہ میں پنجاب حکومت نے 1050کا اضافہ کیا یعنی کہا گیا کہ اب مزدورکو 16500تنخواہ ملے گی کیونکہ 1500میں مزدور کے لئے گھر کا بجٹ بنانا بہت ہی مشکل ہے جبکہ ہماری عیاشی کی لئے لاکھوں بھی نا کافی ہیں اس سے بڑی غریب عوام کے ساتھ منافقت اور مکاری کیا ہو گی کہ جن کے ووٹوں سے یہ منتخب ہوئے ہیں وہ تو مسائل اور مشکلات کی دلدل میں دھنسے جا رہے ہیں ہوشرباء مہنگائی نے ان کی ہر خوشی چھین لی ہے آسمان کو چھوتی ادویات کی قیمتو ں نے ان کی زندگیوں کو مزید اجیرن بنا دیا ہے گیس بجلی اور یوٹیلیٹی اسٹور کے بل ان کے لئے وبال جان بن گئے ہیں مگر ان کے نمائندوں کو اس کی کوئی خبر نہیں البتہ ان کو یہ فکر ضرور ہے کہ اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کیسے ہو ۔

(جاری ہے)

اور وہ رقم عوام سے کیسے اور کس مد میں وصول کیجائے ۔ارکان پنجاب اسمبلی کے گزشتہ روز کے شرمناک رویے کو دیکھ کر ہم یہ بر ملا کہتے ہیں ۔
سر منبر وہ خوابوں کے محل تعمیر کرتے ہیں
علاج غم نہیں کرتے فقط تقریر کرتے ہیں
پنجاب میں بر سر اقتدار جماعت پی ٹی آئی اپنی کفائیت شعاری ،سادگی اور عوامی بھلائی کے وعدوں اور دعوؤں کا پاس کرے قوم کے جذبات و احساسات کو مقدم جانتے ہوئے اپنے گورنر سے کہے کہ وہ ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات کے غیر معمولی اضافے کے بل پر دستخط نہ کریں ۔

وگرنہ مہنگائی کے طوفان میں بھٹکی ہوئی غریب عوام یہ کہنے میں حق بجانب ہوگی ،
گل پھینکے ہیں اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
اے خانہ برِاندازچمن کچھ تو ادھر بھی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :