شکوہ ان سے نہیں گلہ تم سے ہے

پیر 20 مئی 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

دن بدن گرتی ہوئی معیشت سے ہر محب وطن پاکستانی پریشان اور افسردہ ہے اس لئے کہ انہوں نے اس مٹی کو ہی اپنی امیدوں اور آرزؤں کا مرکز مانا ہے تبھی تو اس مٹی کی خاطر پہلے اسلاف نے سب کچھ وارا تھا آج وہ اس گلشن کو ہرا بھرا رکھنے کے لئے وہ قرض اتار رہے ہیں جو ان پر واجب بھی نہیں تھے تاکہ اس دھرتی پر طلوع ہونے والی صبح ہمیشہ روشن رہے اس مشکل اور کھٹن دور میں بھی وہ مایوس نہیں ہیں مگر صد حیف کہ اقتدار پر براجمان طبقہ ابھی تک ان کی مجبوریوں اور تکا لیف کا ادراک نہیں کر پا رہا وگرنہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ حکمرانوں کی پالیسیوں سے ملکی معیشت کے پاؤں اکھڑ رہے ہوں غربت و افلاس کی شرح بڑھ رہی ہو اور وزیراعظم صاحب ہر لحضہ نئی آس،نئی امیداور نئے وعدوں سے قوم کو بہلا رہے ہوں کہ،،حوصلہ رکھو،صبر کرو،آزمائش کے دن تھوڑے ہیں مایوسی کی کوئی بات نہیں لیکن اس سے بڑھ کر مایوسی اور بدنصیبی یہ ہے کہ اقتدار سے محروم ہونے والی اشرافیہ (اسلام پسند،لبرل اور اعتدال پسند)نے زرداری ہاؤس میں افطار کے نام پر اپنی مجلس سجائی یہ بیٹھک اس لئے نہیں ہوئی کہ ملکی معیشت کو اس دلدل سے نکالنے کے لئے کیا کیا جائے وہ کونسی تدابیر ہیں جن کو برؤے کار لا کر ملکی معیشت کو سنبھالا دیا جا سکتا ہے معاشی ابتری پر قابو پانے کے لئے حکومت کو یہ تجاویز ارسال کی جائیں بلکہ وہ اکٹھ اس لئے ہوا کہ دوبارہ اقتدار کا حصول کیسے ممکن بنایا جائے منزل اقتدار تک پہنچنے کے لئے کون سی سازشیں رچائی جائیں کون کون سے حربے استعمال کئے جائیں کس طرح کی حکومت کے خلاف منصوبہ بندی کی جائے کہ قوم حکمران جماعت سے بد ظن ہو کر اس کے خلاف اٹھ کھڑی ہو اور اپنی حمایت اقتدار کے بھوکوں کے پلڑے میں ڈال دے ۔

(جاری ہے)

دھرتی سے محبت کرنے والے موجودہ گھمبیر صورت حال پر افسردہ ہیں اور اشرافیہ مسرور۔
کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جہاں جہاں اور جس جس ملک میں آئی ایم ایف،ورلڈ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں نے امداد کے نام پر اپنے مہرے بچھائے وہاں تباہی و بربادی اس قوم کا مقدر بن کر ان کی آزادی و خودمختاری کو نگل گئی ۔
شکوہ ان سے نہیں جن کی بد اعمالیوں سے ملک و قوم کو یہ منحوس دن دیکھنے نصیب ہوئے بلکہ گلہ ان سے ہے جو اقتدار کے سنگھاسن پر بیٹھنے کے بعد اپنے سنہری اقوال،دلفریب ارشادات ،تاریخ ساز بیانات اور روشن خیال نظریات سے منکر ہو کر وہی راگ الاپ رہے ہیں کہ ۔


 ،،،حوصلہ نہیں ہارنا ،صبر کا دامن اور میرا ساتھ نہیں چھوڑنااچھے دن ضرور آئیں گے ۔
 قوم کا اس پر تو یقین ہے کہ پیارا دیس ایک دن ضرور ترقی و خوشحالی کی بلندیوں کو چھوئے گا کیونکہ مالک ارض و سماوات نے اس دھرتی کو بے پناہ زمینی اور بحری خزانوں کے علاوہ اپنی فیاضیوں اور رحمتوں سے نواز رکھا ہے اور یہ تبھی ہو گا جب کسی راہنماء کے جذبے صادق ہوں
 گے ایمانداری اور سچائی جس کا شیوہ ہو گا ،خلوص اور پاک مٹی سے محبت جس کی پہلی اور آخری ترجیح ہوگی ۔


 لیکن عہد حاضر کے حکمرانوں کو یہ کون بتلائے کہ امید اور آس کے درس سے بھوکا پیٹ نہیں بھرتا۔
 ہم تو عمران خان صاحب کے بارے میں یہی کہیں گے۔
 نہ جانے کتنے لہجے اور رنگ بدلے گا
وہ اپنے حق میں سارے اصول جنگ بدلے گا
 خلاء میں تیرتے مسکن رہائش کے لئے ہوں گے
 یہ مستقبل میرا تہذیب خشت و سنگ بدلے گا
 بڑھائے گا وہ اپنے قد کو بانسوں پر کھرا ہو کر
 کبھی تاریخ بدلے گا کبھی فرہنگ بدلے گا
 امیر شہر نہ سمجھ خلقت کو بے حس اتنا تو کہ
 تیرے فرمان بدلیں تو اس کا مزاج نہیں بدلے گا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :