بھارت اورامریکہ افغان امن کے دشمن

بدھ 28 جولائی 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

رواں ہفتے امریکی طیاروں نے ہلمند میں شہری آبادی پر بمباری کی جس سے ایک مسجد شہید، ہسپتال کا وارڈ ، سکول اور متعدد مکانات منہدم ہو گئے ۔ علاقے میں افغان فوج نے بھی گولہ باری کی، طالبان ترجمان نے امریکی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قراردیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے نتائج برآمد ہوں گے ۔

دوسری جانب طالبان نے کابل، کنڑ، کاپیسا، پکتیا، ہلمند اور قندھار میں غنی فورسز پر حملے کئے۔ جھڑپوں میں کمانڈوز سمیت 37 اہلکار مارے گئے۔طالبان نے مزیدکئی فوجی مراکز پر قبضہ کرلیا۔ صوبہ ہلمند کے ضلع گریشک میں امریکی 52-B طیاروں نے ضلعی اسپتال، اسکول اور قریبی گلی پر 9مرتبہ بمباری کی جبکہ افغان فوج کے یونٹ سے بھی سویلین آبادی کو مارٹرکے گولوں سے نشانہ بنایا گیا،بمباری سے مسجد شہید، اسپتال کا جزل وارڈ ، ہلال احمر کی گاڑی تباہ اور متعدد مکانات منہدم ہوئے حملوں میں 12 شہری زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

(جاری ہے)

دریں اثناطالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امریکی جارح افواج نے قندھار اور ہلمند صوبوں کے کچھ علاقوں پرفضائی حملے کیے ، جس کے نتیجے میں عام شہریوں اورطالبان کو جانی نقصان پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ ان وحشیانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے، یہ طے شدہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس کے نتائج برآمد ہونگے۔

انہوں نے بتایا کابل انتظامیہ کے سر براہ اشرف غنی نے کمانڈوکور میں اعلان کیا کہ اگلے چھ ماہ کے لیے ایک بڑے آپریشن کا منصوبہ بنایا گیا ہے، طالبان ترجمان کے مطابق امارت اسلامیہ اس بارے میں بھی متنبہ کرتی ہے کہ آنے والے چھ مہینوں میں فوجی شعبے میں ہونے والی ہرقسم کی تبدیلی کی ذمہ داری کابل انتظامیہ پر عائد ہوگی ، امارت اسلامیہ اپنے علاقوں کا دفاع کرے گی اور دشمن کی جانب سے جنگ جاری رکھنے کی صورت میں صرف دفائی حالت میں نہیں رہے گی، انہوں نے کہا کہ طالبان نے اعلان کیا تھا کہ امارت اسلامی کا اصولی اور پرامن موقف ہے مگر ہمارے ملکی اور غیرملکی دونوں دشمن سلامتی اور امن و امان مخالف اقدامات اٹھارہے ہیں اور انہیں مفاہمت میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

ادھرطالبان جنگجوغنی فورسزکوشکست دیکرافغانستان کے بیشترحصے پرقابض ہوچکے ہیں اوریہ سلسلہ تیزی سے جاری ہے،افغان فورسزطالبان کے آگے ہتھیارڈالتی جارہی ہیں ،غنی فورسزکے کئی کمانڈرزاورفوجی طالبان کے ڈرسے ملک سے فرار ہورہے ہیں اورہمسایہ ممالک میں پناہیں مانگ رہے ہیں۔
دوسری طرف پاکستان کے ازلی دشمن اورعیارملک بھارت کی طرف سے غنی حکومت کو فوجی امداد کے بعد امریکہ کی طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری، اگرچہ قندھار میں ہونے والی بمباری سے طالبان کا زیادہ نقصان نہیں ہوا، لیکن یہ بات کھل کرسامنے آچکی ہے کہ امریکہ افغانستان سے20سال گذارنے باوجودوہاں امن نہیں ہونے دیناچاہتا ،بالخصوص جب چین، افغانستان کے راستے وسطی ایشیا کی ریاستوں تک رسائی کے منصوبے بنا رہا ہو اور روس کے ساتھ مل کر علاقے میں نئی سٹریٹیجک پالیسی تشکیل دے رہا ہو۔

اس وقت اگرامریکہ کی کسی ملک کے ساتھ دشمنی ہے تو وہ صرف چین ہے، امریکہ کھربوں ڈالر اور سینکڑوں فوجیوں کی ہلاکت کے باوجود افغانستان میں اپنے لیے جگہ نہیں بنا سکامگر چین امن اور ترقی کے ساتھ افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو اپنا بناچکاہے فی الوقت چین کوروکنے کیلئے امریکہ کے پاس کوئی توڑبھی نہیں ہے ،ہاں البتہ بھارت کے ساتھ مل کر افغانستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرکے بدامنی پیداکرسکتاہے ۔

اس وقت بھارت اورکابل کی کٹھ پتلی غنی حکومت چاہتی ہے کہ افغانستان میں شورش جاری رہے اورامریکہ افغانستان سے نکلنے کے بعدباہر بیٹھ کرجنگ کے ماحول کوبڑھاوادینے میں مصروف ہے۔اوردوسری طرف طالبان میڈیا کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ طاقت کے ذریعے کابل پر قابض نہیں ہونا چاہتے بلکہ ایک وسیع البنیاد حکومت کے حامی ہیں تاہم اس کیلئے اشرف غنی کو کابل چھوڑنا ہوگا،برطانیہ جیسے ممالک طالبان کے ساتھ مستقبل میں چلنے کیلئے تیار ہیں، مگرجنوبی ایشیاء میں صرف بھارت ہی ایسا ملک ہے جو ہر صورت میں کابل میں اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے موجودہ افغان حکومت کا حامی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کا افغانستان کے عدم استحکام سے یہ مفاد وابستہ ہے کہ وہاں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کرے اور دہشت گردی کو فروغ دے اور اگر کابل میں کوئی منتخب افغان حکومت قائم ہوتی ہے تو بھارت کو سفارتی لبادے میں غیر سفارتی اور جارحیت پر مبنی کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔

اس لئے پہلے بھارت نے خود کابل انتظامیہ کو اسلحہ اور گولہ بارود بھیجا اور پھر امریکہ کو چین کے حوالے سے خبردار کر کے بمباری پر اکسایا،بھارت لداخ اورلائن آف ایکچول کنٹرول پرچین کاراستہ روکنے میں ناکام رہاہے اس ہزیمت کابدلہ لینے کیلئے افغانستان میں بدامنی پیداکرکے وسطی ایشیاء تک چین کی رسائی روکناچاہتاہے۔اب وقت آگیاہے دنیاکے امن پسندممالک جنوبی ایشیاء اوردنیاکاامن وامان خراب کرنے پربھارت کیخلاف سخت ایکشن لیں،آرایس ایس کی انتہاپسندمودی حکومت کیخلاف نوٹس لے،دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے ملک بھارت پر اقتصادی پابندیاں عائدکرکے فیٹف کی بلیک لسٹ میں شامل کیاجائے ،پوری دنیا کو اگرجنگ و جدل سے بچاناہے تو اس کے لئے بھارت کی ناک میں نکیل ڈالنالازمی ہے ورنہ بھارت کرہ ارض کوبربادکرنے میں دیرنہیں لگائے گا۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :