پیگاسس، مودی بھارتی عوام کابھی کھلادشمن

ہفتہ 7 اگست 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

18 جولائی کو متعدد انٹرنیشنل میڈیاگروپس میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا گروپ فوربڈن سٹوریز کو 50 ہزار سے زیادہ فون نمبرز پر مشتمل ریکارڈ تک رسائی حاصل ہوئی جن کو اسرائیلی نجی کمپنی این ایس او کے جاسوس سافٹ ویئر 'پیگاسس' کو استعمال کرتے ہوئے نگرانی اور جاسوسی کا ہدف بنایا گیا تھا۔

اس فہرست میں وزیراعظم پاکستان عمران خان اور انڈیا سے تعلق رکھنے والے دو ہزار سے زائد فون نمبرز شامل تھے۔اس تحقیق کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فوربڈن سٹوریز نے 17 مختلف صحافتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا جن میں واشنگٹن پوسٹ، گارجئین، دا وائیر، ہاریٹز، لے مونڈ اور دیگر ادارے شامل ہیں۔وزیر اعظم عمران خان کا نمبر 2019 میں انڈیا نے بطور 'پرسن آف انٹرسٹ' یعنی اہمیت رکھنے والی شخصیت کے طور پر منتخب کیا تھا،پاکستان نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے کیے گئے حالیہ انکشافات کو دیکھ رہا ہے اور انڈیا کی ان زیاتیوں پر عالمی فورمز کی توجہ مبذول کروائی جائے گی۔

(جاری ہے)

ہم اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کریں، حقائق کو منظرعام پر لائیں اور انڈیا میں موجود ذمہ داران کا محاسبہ کریں۔پاکستان کے دفتر خارجہ کا مزید کہنا ہے ناقدین کی نگرانی اور جاسوسی کرنا انڈین حکومت کا خاصہ ہے۔ دنیا نے انڈین جمہوریت کا چہرہ ڈس انفو لیب رپورٹ کی صورت میں دیکھ رکھا ہے۔


اس وقت پیگاسس جاسوسی اسکینڈل نے پوری دنیا میں تہلکہ مچارکھاہے،پیگاسس کے ذریعہ دنیا میں جن پچاس ہزار لوگوں کی جاسوسی کی جارہی تھی توان میں بھارت کے300 لوگوں کے نام منظرعام پرآئے ہیں۔ان میں اپوزیشن لیڈروں ،سرکردہ صحافیوں، سپریم کورٹ کے ججز،انسانی حقوق کے کارکن، تاجر اور کچھ مودی کی کابینہ کے وزیروں کے نام بھی شامل ہیں۔جاسوسی کا شکار ہونے والوں میں بیشتر وہ لوگ ہیں جن سے حکومت کئی معاملات پر خوفزدہ ہے اور ان پر نگاہ رکھنا چاہتی ہے۔

جن لوگوں کی جاسوسی کی جارہی تھی ان میں گانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی بھی شامل ہیں۔ اپوزیشن نے اس کے خلاف زبردست احتجاج کیا اور پارلیمنٹ کی کارروائی نہ ہونے دی مودی حکومت نے اسے ملک کو بدنام کرنے کی سازش قرار دے کر اس معاملے کودبانے کی کوشش کرہی ہے ،حالانکہ فرانس نے جہاں یہ جاسوسی اسکینڈل بے نقاب ہوا ہے، اس پرباقاعدہ تحقیقات کا اعلان کردیا ہے ۔

انڈین میڈیاکے مطابق بھارت میں مودی حکومت اپنے ناقدین کو ڈرادھمکا کرای ڈی اور انکم ٹیکس کے چھاپے ڈلواکر خاموش کرانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ اس کا تازہ ثبوت ہندی اخبار دینک بھاسکر اور ٹی وی چینل بھارت سماچارکے دفاتر پرانکم ٹیکس ٹیموں کا چھاپہ ہے۔ دینک بھاسکر نے ہی جاسوسی اسکینڈل کی سب سے پہلے تفصیل سے خبر شائع کی تھی اور اس سے قبل اسی اخبار نے سب سے پہلے گنگا میں تیرتی کووڈ لاشوں کی خبریں اور تصاویر پوری دنیا کو دکھائی تھیں۔

کورونا سے ہونے والی اموات کے صحیح اعداد وشمار بھی عوام کے سامنے اسی اخبار نے اجاگر کئے تھے۔
بھارت کی وزارت داخلہ نے20دسمبر 2018کو ایک حکم نامہ جاری کیا تھاجس کے تحت بھارت کی 9خفیہ ایجنسیوں اور دہلی پولیس کو انٹرنیٹ وموبائل کی جاسوسی کی قانونی اجازت مل گئی تھی۔دوسال قبل کیلی فورنیا کی ایک عدالت میں فیس بک نے یہ انکشاف کیا کہ بھارت سمیت کئی ملکوں میں پیگاسس اسپائی ویر کا استعمال کرکے موبائل صارفین کی جاسوسی کی جارہی ہے تو سافٹ ویر بنانے والی اسرائیلی کمپنی نے اسے تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف خودمختار ملکوں کے خفیہ اداروں کو ہی پیگاسس فراہم کرتی ہے۔

کیلی فورنیا کی عدالت نے 16 جولائی 2020 کو اپنے فیصلے میں فیس بک کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی تصدیق کی، اب مغربی ملکوں کے اخباروں نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی حکومت اپنے کچھ وزیروں ، سپریم کورٹ کے ججوں، اپوزیشن لیڈروں ،درجنوں صحافیوں،تاجروں اور حقوق انسانی کے کارکنوں کے فون اس اسپائی وئیر کے ذریعہ ٹیپ کررہی ہے، بھارتی اپوزیشن کا الزام ہے کہ حکومت اس معاملے کو بھی غیرملکی سازش قرار دے کر دبانے کی کوشش کررہی ہے۔

اس کے برعکس مودی حکومت کی پریشانی یہ ہے کہ اس جاسوسی اسکینڈل کا انکشاف کرنے والوں میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ بھی شامل ہے،اس لیے ان حقائق کو نہ تونظراندازکیا جاسکتا اور نہ ہی جھٹلایا جاسکتا ہے۔
اُدھر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہاہے کہ ان کی پارٹی اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے اور حکومت کو پارلیمنٹ میں پیگاسس جیسے حساس معاملے میں جواب دینا چاہئے۔

راہل گاندھی نے بدھ کو 14 اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پیگاسس کو اپنے عوام اور جمہوری اداروں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہتھیار دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کے خلاف استعمال ہونا چاہئے تھا لیکن حکومت اسے جمہوری اداروں کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔

ان کاکہناتھا کہ پیگاسس نہ صرف ان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے بلکہ اسے سپریم کورٹ، اپوزیشن رہنماؤں، صحافیوں، کارکنوں وغیرہ کے خلاف بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت ایوان میں اس سنگین مسئلے پر بات کرنے سے گریزاں کیوں ہے، کانگریسی لیڈرنے کہا کہ ان پر الزام لگایا جارہا ہے کہ ان کی پارٹی پارلیمنٹ کو کام نہیں کرنے دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیگاسس کے ذریعے ملک کی جمہوریت پر حملہ کیا جا رہا ہے اور ان کی پارٹی اس طرح کے معاملے پر سکون سے نہیں رہ سکتی، لہذا وہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنی ذمہ داریوں کو نبھا رہی ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور دیگر کئی اپوزیشن رہنماؤں نے پیگاسس جاسوسی کے معاملے پر بدھ کے روز لوک سبھا میں تحریک التوا کا نوٹس بھی پیش کیا گیا،اپوزیشن جماعتوں کااجلاس ہوا ، اس اجلاس میں آئی این سی، ڈی ایم کے، این سی پی، شیو سینا، آر جے ڈی، سماجوادی پارٹی، سی پی آئی ایم، نیشنل کانفرنس، عام آدمی پارٹی، انڈین یونین مسلم لیگ، آر ایس پی، کے سی ایم اور وی سی، کل 14 جماعتوں نے شرکت کی،اس دوران بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو غدار قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کردیا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والا پیگاسس سافٹ ویئر دہشت گردوں کے خلاف مئوثر ہتھیار تھا لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ نے اسے بھارتی ریاست اور اداروں کے خلاف استعمال کیا۔راہول گاندھی نے کہا کہ جاسوسی کا سافٹ ویئر 'پیگاسس' سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، مودی سرکار نے کرناٹک میں اسی سافٹ ویئر سے جاسوسی کی۔

انہوں نے معاملے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے واحد لفظ غداری ہے۔جاسوسی کے لیے ممکنہ اہداف کی فہرست میں راہول گاندھی اور ان کے 5 قریبی ساتھیوں کے نام بھی شامل ہیں۔علاوہ ازیں راہول گاندھی نے دعوی کیا کہ ان کے تمام فون ٹیپ کیے جارہے ہیں۔دوسری طرف بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی )نے کہا ہے پیگاسس جاسوسی معاملے کا بہانہ بناکر اپوزیشن پارلیمنٹ کا کام روکنا چاہتی ہے ،اس کے جواب میں بھارت کی 14اپوزیشن جماعتوں نے پیگاسس جاسوسی سکینڈل پر بحث سے بچنے کی مودی حکومت کی کوششوں کے خلاف نہ صرف اپنے تیور سخت کرلئے ہیں بلکہ کانگریس کی قیادت میں متحد ہوکر اس عزم کااظہار بھی کیا کہ اسے مودی یا امیت شاہ کی موجودگی میں اس موضوع پر پارلیمنٹ میں بحث اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں انکوائری سے کم کچھ بھی منظور نہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے اپوزیشن کی 14 پارٹیوں کی قیادت کرتے ہوئے حکومت کے اس الزام کو مسترد کردیا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں چلنے دے رہی۔ انہوں نے کہا کہ پیگاسس کے خلاف آواز بلند کرکے حزب اختلاف اپنی ذمہ داری نبھارہی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش کی جارہی ہے، کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ مودی اور امیت شاہ بھارت اور اس کے اداروں کے خلاف پیگاسس کا استعمال کر کے پوری دنیا میں ملک کی ساکھ کو خراب کررہے ہیں۔

اسے ملک مخالف حرکت قرار دیتے ہوئے راہل گاندھی نے تمام اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ اپوزیشن صرف یہ جاننا چاہتی ہے کہ حکومت نے پیگاسس خریدا یا نہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہاں یا نہ میں جواب کا مطالبہ کرتے ہیں۔ راہل گاندھی نے سوال کیا کہ کیا حکومت نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف پیگاسس کا استعمال کیا؟ راہل گاندھی نے سوالیہ انداز میں کہا کہ میں اس ملک کے نوجوانوں سے جاننا چاہتا ہوں کہ نریندر مودی جی نے آپ کے موبائل میں ایک ہتھیار ڈال دیا ہے۔

یہ ہتھیار میرے خلاف، سپریم کورٹ کے خلاف ، کئی لیڈروں ، صحافیوں اور سماجی کارکنان کے خلاف استعمال ہوا ہے۔ تو اس پر پارلیمنٹ میں بحث کیوں نہ ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم صرف یہ پوچھ رہے ہیں کہ کیا حکومت نے پیگاسس خرید کر بھارتیوں کی جاسوسی کی ہے؟۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ محض پرائیویسی کا معاملہ نہیں ہے،ہمارے لئے یہ قومیت اور غداری کا معاملہ ہے، یہ ملک مخالف حرکت ہے،مودی اور امیت شاہ نے بھارت اوران کے اداروں کے خلاف پیگاسس کا استعمال کرکے بھارت کی جمہوریت کی روح کو تار تار کردیا ہے۔

اس طرح پورے بھارت میں ایک کہرام برپاہے ،لوگ کروناکوبھول چکے ہیں ہرجگہ پیگاسس اورمودی زیربحث ہے،آرایس ایس کے نظریات پرچلنے والانریندرامودی اپنے اداروں اورعوام کاکھلادشمن بن کراب سامنے ننگا ہوچکاہے،اِدھر پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاستی سطح پربھارت کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سمیت انڈین شہریوں اور غیر ملکیوں کی اسرائیلی کمپنی این ایس او کی بنائے ہوئے پیگاسس سپائی ویئر کے ذریعے جاسوسی آپریشن کے معاملے کی تحقیقات کر کے حقائق واضح کرے اور ذمہ داران کا احتساب کرے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :