اے راہ حق کے شہیدو

منگل 5 اکتوبر 2021

Esha Saima

عیشا صائمہ

منشیات جو اک  لعنت کی طرح ہمارے ملک کے نوجوانوں کو کھا رہی ہے. لوگ منشیات کا کاروبار کر کے نہ صرف حرام کما رہے ہیں. بلکہ نوجوان نسل کو ایسی تباہی کے دھانے پہ لا کھڑا کیا ہے. جس سے بچنا ان کے لئے مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آتا ہے. کیونکہ منشیات فروشی کا دھندا اس تیزی سے پھیل رہا ہے. کہ جب تک اس کا تدارک نہ کیا گیا.
تو یہ آنے والی بہت سی نسلوں کو نگل جائے گا.
ایسا معاشرہ جس کے نوجوان نشے کے عادی ہو چکے ہوں.

وہ ایک بیمار معاشرے کو جنم دیں گے. جب کہ ایک پاکیزہ معاشرے کے قیام کے لئے روحانی تندرستی کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت کا بہتر ہونا بھی ضروری ہے. کیونکہ جسمانی صحت، فکری توانائی کی دلیل ہے.

(جاری ہے)

کیونکہ اک بیمار جسم کبھی شگفتہ افکار کو جنم نہیں دے سکتا ہے. اور نہ ہی وہ معاشرہ فکری طور پر صالح افراد پیدا کر سکتا ہے. جس کی اکثریت نشے کی عادی ہو چکی ہو.

ہمارا، ملک ایک  اسلامی ملک ہے. اسلامی اصولوں پر کاربند ہو کر ہی اک مہذب معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے.
اسلامی معاشرے میں منشیات کا رواج پانا نہ صرف اک معیوب بات ہے. بلکہ اس میں غیروں کی سازش کے ساتھ ساتھ اپنوں کی منافقت بھی نظر آتی ہے.
کیونکہ اسلام  دشمن عناصر یہ چاہتے ہیں. کہ مسلمان عمل سے عاری ہو کر جسمانی و فکری طور پر کھوکھلے ہو جائیں.

اسی لئے وہ اک منظم منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کو سگریٹ، افیون، شراب اور ہیروئن کا، عادی بنا، رہے ہیں. ذرائع ابلاغ جہاں نشے کو اک لعنت قرار، دیتے ہیں. وہیں اس کی تشہیر  بھی کرتے ہیں. یہ ایک منافقانہ رویہ ہے. جس سے قومیں برباد ہو جاتی ہیں.
اور فکروعمل میں صلاح کا، سلسلہ ختم ہو جاتا ہے. اگر ہم اپنے معاشرے کو منشیات سے پاک کرنا چاہتے ہیں.

تو ہمیں منافقانہ روئیے کو ترک کر کے اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہو گا.
اور منشیات کی روک تھام میں اپنا، کردار، ادا کرنا، ہو گا. اس کے لئے حکومت کو چاہیے کہ منشیات کا دھندا، کرنے والوں کو عبرت ناک سزائیں دیں. افیون کی کاشت پر پابندی لگائی جائے.
وہ ادارے جو منشیات کی روک تھام کے لئے کام کر رہے ہیں. ان میں ایسے افراد کو رکھا جائے جو ہر لحاظ سے ایماندار ہوں.


ایک مسلم معاشرے میں رہتے ہوئے ہمارا فرض ہے کہ ایک صحت مند، مہذب اور پاکیزہ معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں.
پولیس کے محکمے میں ایسے افراد شامل ہوئے ہیں. جنہوں نے اسے اپنا فرض اولین سمجھ کر اپنی خدمات سرانجام دی ہیں. ان میں سے بہت سے نوجوانوں نے منشیات کو روکنے، اس کاروبار کو بند کر نے کے لئے اپنی جان تک کی بازی لگا دی ہے.


ان میں سے ایک نوجوان اے ایس آئی اسلم فاروقی ہے. جنہوں نے معاشرے سے منشیات جیسے ناسور کے خاتمے اور، اس کے سدباب کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ہے.
اس سے پہلے بھی 113  نوجوانوں نے اس فرض کی ادائیگی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے. ان سب کا تعلق راولپنڈی سے ہے.
اے ایس آئی اسلم فاروقی نے اپنے فرض کو مقدم سمجھ کر شہادت کا رتبہ حاصل کیا.

اللہ ان کی اس قربانی کو قبول فرمائے. وہ انتہائی ایماندار افسر ،اور ایک اچھے انسان بھی تھے.
یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے خاندان، اور اپنا سوچنے کی بجائے اپنے ملک کا سوچا. ایمانداری کو، اپنا شعار بنا کر اپنے ملک کے لئے اتنی بڑی قربانی دی.
یہ ہیں وہ سپوت  جن پر قومیں فخر کرتی ہیں .
 اے ایس آئی اسلم فاروقی جیسے لوگ ہیں. جو اپنی جان کی پرواہ کیے بنا  اپنا فرض ادا کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے.


جن کی مائیں، جن کے بچے ان کی راہ تک رہے ہوتے ہیں. ان کے آنے کے منتظر ہوتے ہیں. لیکن وہ وطن کے دشمنوں سے لڑتے ہوئے اپنی جان تک کی بازی لگا دیتے ہیں. اور ہمارا سر فخر سے بلند کرتے ہیں.
پھر نہیں ملیں گے ہم  اے سرزمین تجھے اس بار تبادلہ خاص ہوا ہے.
یہ قوم کے وہ سپوت ہیں جن پر ہم سب کو فخر ہے. جن کی جدوجہد اور قربانیوں کی وجہ سے یہ ملک اب تک سلامت ہے اور سلامت رہے گا...
اے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں....

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :