کراچی میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ

جمعہ 10 ستمبر 2021

Furqan Ahmad Sair

فرقان احمد سائر

سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس گذشتہ 8 ماہ میں کے دوران جنوری میں گاڑی چھینے  کی 10 وارداتیں ہوئیں۔ جبکہ فروری میں 16 مارچ میں 21 اپریل میں 28 مئی میں 13 جون میں 20 جولائی میں 22 اگست میں 20 ٹوٹل 150 کے لگ بھگ شہریوں کو قیمتی گاڑیوں سے محروم کر دیا گیا۔
جبکہ شہر میں گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران ہی گاڑیاں چوری کی وارداتیں بالترتیب جنوری میں 160فروری میں 139 مارچ میں 131 اپریل میں 121 مئی میں 120 جون میں 129جولائی میں 138 اگست میں تعداد بڑھ کر 1169 ہوگئیں۔

اس طرح شہر قائد میں گاڑی چوری کی ٹوٹل 1118 واقعات رونماء ہوئے۔
اس طرح موٹرسائیکل چھینے کی واراتوں میں ماہ جنوری مِیں 276 فروری میں 353 مارچ میں 426 اپریل میں 379 مئی کے مہینے میں 302 جون میں 443 جولائی میں 328 جبکہ اگست میں 396 واقعات رپورٹ ہوئے جن کی مجموعی تعداد 2903 بنتی ہے۔

(جاری ہے)


جبکہ سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق شہر بھر سے موٹرسائیکلیں چوری کی وارداتیں کی وارتوں میں خطرناک حد تک اضافہ نظر آتا ہے ماہ  جنوری میں 3649  فروری میں 3369 مارچ میں 3898 اپریل میں 4129 مئی میں 3995 جون میں 4248 جولائی میں 3752 جبکہ اگست میں 4238 شہریوں کو موٹرسائیکل سے محروم کر دیا گیا۔


جس کی مجموعی تعداد 31278 بنتی ہے۔ اسی طرح شہریوں سے موبائل چھینے کے واقعات جو درج ہوئے وہ ماہ جنوری میں 2013 فروری میں 1795 مارچ میں 2174 اپریل میں 2189 جبکہ مئی  میں 2067 جون میں 2155 جولائی میں 2091 اور اگست میں 2107 ہزار موبائل فون چھینے یا چوری کے واقعات رپورٹ ہوئے جن کی مجموعی تعداد 16591 بنتی ہے،  اعداد و شمارکے مطابق  شہر میں اغواء برائے تاوان کی وارتیں جنوری سے لے کر اگست تک 13 وارتیں رپورٹ ہوئی۔

جبکہ  گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران شہر میں بھتہ خوری کے 20 واقعات سامنے آئے۔ جبکہ مختلف وجوہات کی بناء پر قتل کی وارداتیں بالتریب ماہ جنوری میں 34 فروری میں 28 مارچ میں 36 اپریل میں 50 مئی میں 44 جون میں 50 جولائی 48  جبکہ ماہ اگست میں 45 قتل کے واقعات سامنے آئے جن کی مجموعی تعداد 335 بنتی ہے۔ اسی طرح شہر قائد میں گذشتہ آٹھ ماہ میں بینک ڈکیتی کی ایک واردات ہوئی ہے۔

اگر ان تمام جرائم کا فردآ فردآ جائزہ لیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوسکتی ہے کے شہرمیں ہونے والے جرائم میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کو قانون نافذ کرنے والے ادارے عملآ ناکام نظر آتے ہیں۔ شہر بھرروزانہ کی بنیاد پر  چوری و ڈکتی کی درجنوں وارداتیں ہو رہی ہیں۔ کئی واقعات میں سائل محکمہ پولیس کی تفتیش و سوال و جواب کے خوف سے تھانے کا رخ ہی نہیں کرتا آیا جس کے باعث متعدد واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔۔ اصل مدعا یہ ہے کہ ان بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام کے لئے کوئی لائحہ عمل کون اور کب اختیار کرے گا۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :