عمران خان اور افواجِ پاکستان

ہفتہ 8 جون 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

مکة المکرمہ میں جمعتہ الوداع کے دن او آئی سی کے اجلاس میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے امریکہ اور اسرائیل کوپریشان کر دیا امریکہ اور اسرائیل باربار سوچ رہے ہیں،لگتا ہے کہ پاکستان مسلم بلاک بنانے کی راہ پر چل پڑے ہیں ۔اسلامی سربراہی کانفرنس میں پاکستان کے پہلے عوامی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بھی یہ ہی کردار ادا کیاتھا لیکن پاکستان میں اُس کی مخالف سیاسی جماعتو ں نے امریکی اور اسرائیلی گماشتوں سے محبت میں ذوالفقار علی بھٹو کا ساتھ نہ دیا اور ایک عالمی قومی لیڈر کو ماورائے عدالت قتل کر وادیا ۔

اسی طرح دوسرے اسلامی ممالک کے عظیم سربراہان کا انجام بھی عبر ت کا نشان بنا کر دنیائے اسلام کو خوف میں مبتلا کر دیا یہ ہی وجہ ہے کہ آج اسرائیل بیت المقدس کو دارالخلافہ بنانے جارہا ہے بیت المقدس یعنی قبلہ اوّل میں جمعتہ المبارک کے دوران عبادت گزاروں پر مسجد ِاقصیٰ کی بے حرمتی کرتے ہوئے جوتوں سمیت داخل ہوئے اُس وقت جب اسلامی سربراہی کانفرنس کا اعلامیہ ترتیب دیا جارہا تھا ۔

(جاری ہے)

یہ پیغام تھا اسلامی سربراہی کانفرنس میں شریک عالم اسلام کے ممالک کے سربراہوں کے نام کہ آپ کچھ بھی کرلیں ہم ظلم وستم اور بربریت جاری رکھیں گے اسلامی سربراہی کانفرنس کا علامیہ کس نے کس کی خواہش پر لکھا قطع نظر اس کے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ترکی کے صدر طیب اردگان کے بعد دنیائے اسلام کے ممالک میں مسلمانوں پر ظلم وستم کا مقدمہ بڑی بے جگری سے پیش کیا لیکن او آئی سی کے اعلامیہ میں کشمیر کو نظر انداز کیا گیا جب کہ کشمیر کا ذکر کھل کر کیا گیا عمران خان نے کہا کہ دنیا میں پائیدار امن کیلئے فلسطین اور کشمیر کیساتھ دوسرے اسلامی ممالک کے مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہوگا ۔

دنیا بھر میں صاحب ِفکر وخیال دانشور طبقے نے کھل کر عمران خان کو ایشیاء کا دلیراور نڈر لیڈر قرار دے کر دنیائے اسلام کا ہیرو کہہ دیا لیکن صورتحال اپنے پاکستان میں آج بھی وہی ہے جو پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس میں ذوالفقار علی بھٹو کے دورِ اقتدار میں تھی پاکستان کے شکست خوردہ سیاسی قیادت جن کو پاکستان کی عوام نے ووٹ کی طاقت سے مسترد کردیا اُس سیاسی کچرے کا کوا آج بھی سفید ہے میں نہ مانوں کی بے سری بانسری بجانے والوں کا کہنا ہے کہ عمران خان نالائق وزیر اعظم ہیں درست کہہ رہے ہیں اس لیے کہ وہ دنیائے اسلام کو سوچ رہا ہے پاکستان اور پاکستان کے خوبصورت مستقبل کو سوچ ہے۔

سابق حکمران اور موجودہ اپوزیشن کے ہارے ہوئے جواریوں کی نظر میں عقلمند وہ ہے جو دونوں ہاتھوں سے پاکستان اور پاکستان کی عوام کو لوٹے نام نہاد جمہوریت کے علمبردار مغربی آقاؤں کے اشارے پر تحریک انصاف کی حکمرانی کے درپے ہیں ۔وہ عمران خان کو بحیثیت قومی اور بین الاقوامی ہیرو تسلیم نہیں کرتے یہ اُن کی مجبوری ہے اگر تسلیم کر لیں تو اُس کا اپنا سیاسی مستقبل تاریک ہوجائے گا ۔

اُن کی موروثی سیاست کا سورج ہمیشہ کیلئے غروب ہوجائے گا اس لیے وہ ایک بارپھر عوامی تحریک کی صورت میں نکل کر قوم کو ورغلارہے ہیں اور بدقسمی سے ہم عوام اُن کو تحفظ دے رہے ہیں پوری دنیا جانتی ہے کہ سب چور ڈاکو اور لٹیرے ہیں قیامِ پاکستان کے وقت اُن کی مالی حیثیت کیا تھی اقتدار میں آنے سے قبل کیا تھے اور اگر آج اربوں اور کھربوں کے مالک ہیں تو یہ کہاں سے آئے ان کو ہم نے کبھی نہ سوچا اور نہ سوچ رہے ہیں لیکن اگر قوم کے شعور کی آنکھ نہ کھلی قوم لکیر کی فقیر رہی اپنے د ماغ سے نہ سوچا اپنے ضمیر کو بدزبانوں کے گیت سنواسنواکر سلائے رکھا تو پاکستان کی آخری اُمید ایک عظیم محب وطن پاکستانی اور عوام دوست وزیر اعظم سے محروم ہوجائے گی ۔

دنیائے اسلامی کے دشمن بے چین اور پریشان ہیں اس لیے افواجِ پاکستان ،عمران کیساتھ پاکستان کے اندرو نی ور بیرونی محاذوں پر کھڑی جاگ رہی ہے ۔خوش بختی ہے پاکستان اور پاکستان کی !! عوام کی قیادت عمران خان اور جنرل قمر جاوید باجوہ جیسے اسلام دوستوں کے ہاتھ میں ہے ۔دونوں کی سوچ د نیائے اسلام میں عالمی امن کے گرد گھوم رہی ہے موجودہ انتہائی پریشان کن حالات میں بھی پاکستان دشمن قوتیں عمران خان اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت سے خوفزدہ ہیں اور پاکستان کی اپوزیشن ،پاکستان اور عوام ہیں جو سب کچھ دیکھنے کے باوجود نہ پاکستان کو سوچتے ہیں اور نہ پاکستان کی عوام اور نہ ہی عالم اسلام پر یہودی قوتوں کی یلغار کو ہم نہ تو اپنا دفاع سوچتے ہیں اور نہ ہی ضمیر کو جاگنے دیتے ہیں۔

 ہم عقل کے پیدل اور شعور کے اندھے لوگوں نے اس وقت بھی پاکستان اور عالم اسلام کو نہ سوچا تو بہت دیر ہوجائے گی اور اگر واقعی! دیر ہوگئی تو کل خدانہ کرے دنیا کے نقشے پر دمکتے پاکستان کے مہکتی عوام کی تصاویر اور ویڈیو میں ہماری حالت فلسطین ،کشمیر ،بوسینیا اور دوسرے ممالک کی عوام سے مختلف نہ ہوگاگی دشمن دہشت گردی کی صورت میں یلغار کا آغاز کر چکا ہے ضمیر فروش اپنا ضمیر فروخت کرچکے ہیں چہروں پر مختلف نوعیت کے نقاب اوڑھے ہمارے درمیان آباد ہوچکے ہیں ہمیں اپنے اطراف میں دیکھنا اور سوچنا ہوگا حکومت ِوقت اور افواجِ پاکستان کا ساتھ دینا ہوگا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی یہ ہی رضا ہے اس لیے کہ کل جو شور مچا رہا تھا مجھے کیوں نکالا آج شور مچا رہا ہے مجھے باہرنکا لو لیکن قدرت کی خاموش لاٹھی گھوم چکی ہے انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان دنیائے اسلام کی شان میں اپنی پہچان ہوگا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :