کورونا وائرس اور بحثیت قوم ہماری ذمہ داری

بدھ 25 مارچ 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

کورونا وائرس ایک ایسی وبا ہے جس نے دنیا بھرمیں زندگی کے ہر شعبے کو جس طرح متاثر کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ پوری دنیا کو لپیٹ میں لینے والی اس وبا کے مقابلے میں ترقی یافتہ ممالک بھی بے بس ہیں لاکھوں کی تعداد میں انسان اس وبائی مرض سے دوچار ہیں ہزاروں کی تعداد میں لوگ مر رہے ہیں ہر کوئی جانتا ہے کہ اس وبائی وائرس سے نجات اگر ملے گی تو و ہ واحد ربِ کریم ہے دینا کی کوئی طا قت اس پر اس وقت تک قابو نہیں پاسکتی جب تک ہم سے ہمارا ناراض خدا نہیں چاہتا مسلمان تو کیا غیر مسلم بھی اللہ کے حضور سجد ہ ریز ہیں امتحان کی اس گھڑی میں ا س وبا سے بچاؤ کے لئے اپنی انسانی حد تک کوشش کر رہا ہے حکمران،مذہبی سکالز۔

علماء کرام اور دانشور بڑی ذمہ داری سے کورونا وائرس سے مقابلے کے بڑی حد تک اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں
اللہ رب العزت کے حضور سجدے میں اگر ہماری دعا قبول نہیں ہوتی تو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں اس محرومی کو اپنی ذات پر بوجھ نہ جانیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ ہمارے لئے کیا بہتر ہے اس لئے اپنی سو چ اورعقیدے پر مضبوط رہیں وقت ہے توبی کا ایک دوسرے پر انگلی اٹھانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا اس لئے کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ کو ن کیا ہے اور اس کے دل میں کیا ہے۔

(جاری ہے)

کورونا وائرس نہیں جانتا کہ کون سنی ہے کون شیعہ ہے کون وہابی ہے کون مسلمان ہے کون کافر ہے اس لئے وقت کا تقاضہ ہے کہ انسان اپنے مشترکہ دشمن کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے اپنے تمام تر اختلافات بھول جائے اور اپنے دشمن ک کورونا کے خلا ف ایک ساتھ ایک محاز پر ڈٹ جائے ،حاکمِ وقت کی ہدایات اور ا حکامات کا احترام کرے یاد رکھیں اس خوف وہراس کی فضا میں سب کچھ بند ہورہا ہے لیکن توبہ کا وہ دروازہ جو کھبی بند نہیں ہوتا آج بھی کھلا ہے ربِ کریم کے حضور جھک جائیں اپنے گزشتہ کل کی بد اعمالیوں پر شرمندہ ہوکر خلوصِ دل سے توبہ کریں معافی مانگیں اللہ بڑا ر حیم وکریم ہے
کورونا وائرس س کی وبا کا شکار فرانس کے ڈاکٹرز عوا م سے اپیل کر تے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ کورونا وائرس عالمی وبا اورایک بحران ہے عوام کسی کی زندگی بچائیں ہزاروں لوگ اس وبا سے مر سکتے ہیں صحت مند لوگ زندگیاں بچا سکتے ہیں وائرس سے متا ثر لوگوں کی زندگیا ں بچانے والے ڈاکٹرز مر رہے ہیں ،ڈاکٹرز کو صحت مند رہنا ہے تاکہ وہ آپ کی مدد کر سکیں اس لئے اس وبائی وائرس سے نجات کے لئے اور مر نے والوں کی ممکنہ تعداد کو کم کرنے کے کئے ہماری مدد کریں ہمیں بڑے چیلنج کاسامنا ہے ہم خوف زدہ ہیں برائے مہربانی خود بھی گھر میں رہیں او ر بچوں کو بھی گھر میں رکھیں ہم آپ کی منت کرتے ہیں خدارا گھر ہیں رہیں
پاکستان آرمی کے چیف قمر جاوید باجوہ نے یومِ پاکستا ن کے موقع پر اپنے قومی پیغام میں کہا، کورونا وائرس سمیت ہر چیلنجزکو ایمان اتحاد اور نظم و ضبط سے شکست دیں گے پاک فوج کورونا کے خلاف جنگ میں عوام اور حکومت کے ساتھ ہے قوم اور ملک کو تحفظ فراہم کریں گے
 وزیِر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ قوم کے کچھ لوگ خوف وہراس کی اس فضا میں کہہ رہے ہیں کہ اگر مکمل طور پر لاک ڈاؤن نہ کیا گیا تو ملک تباہ ہو جائے گا میں جانتا ہوں کہ یہ کوئی ٹونٹی ٹونٹی کا میچ نہیں یہ ایک دو مہینے کی گیم نہیں ممکن ہے چھ ماہ سے زیادہ لگیں ہم نہیں جانتے کہ جو اقدامات کر رہے ہیں وہ درست ہیں یا غلط یہ وقت بتائے گا سب سے زیادہ خطرہ ہمیں وائرس سے نہیں بلکہ خوف میں غلط فیصلے کرنے سے ہے وفاق صوبوں کو مشورہ تو دے سکتا ہے لیکن حکم نہیں قو می سطح پر افراتفری پھلائی جا رہی ہے اگر کرفیو لگا دوں تو امیر طبقے پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن غریب مزدور طبقہ متاثر ہو گا اس لئے ہم ملک میں کرفیو کے متحمل نہیں ہو سکتے دیہاڑی دار مزدور کے بارے میں سوچیں و ہ کیا کرے گا کیا ہم کچی آبادیوں میں کھانا فراہم کر سکتے ہیں میں جانتا ہوں کہ غلط فیصلوں سیمعاشرہ تباہ ہو جائے گا ہمیں افراتفریکی بجائے دور رس فیصلے کرنا ہوں گے اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ کرفیو کی نوبت نہ آئے موجودہ صورتِ حال میں قوم کے ہر فرد پر ادارے کو کورونا سے لڑنا ہے قومی فیصلے حالات کے مطابق کریں گے ہمیں ایک قوم بن کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہے میں دعوے سے کہتا ہوں کہ جس تیزی سے جو اقدامات حکومتِ پاکستان نے کئے کوئی دوسرا میک نہیں کر سکا اگر ضرورت پڑی تو قوم سے عطیات کی اپیل کریں گے ہم ان شاء اللہ کورونا سے ایسے مقابلہ کریں گے جو بحثیتِ قوم ہم نے ۲۰۰۵ میں زلزلے اور ۲۰۱۰ میں سیلاب کے دوران کیا تھا میں جانتا ہوں کہ کرفیو لگانا لگانے کے متحمل نہیں ہو سکتے لیکن اگر عوام نے مجبور کیا تو آخری آپشن کرفیو ہو گا
ترکی کے صدر طیب اردگان کورونا وائرس آ گا ہی مہم میں قوم سے خطاب میں کہہ رہے ہیں کہ ایک صحابی نے حضرت عمرسے کہا کہ کیا آپ اللہ کی لکھی ہوئی تقدیر سے بھاگ رہے ہیں تو ہمارے آقا نبی کریم نے ہدایت فرمائی ،جہاں طاعون کی وبا ہو وہاں مت جایا کرو اگر تم وہاں موجود ہو تو اپنی جگہ سے مت نکلو آج ضروری ہے کہ ہم محمد مصطفٰے کی اس حدیث کی پیروی کریں اور ان مقامات سے دور رہیں جہاں کورونا وائرس پایا جاتا ہے دوسروں کے ساتھ ملنے سے پرہیز کریں یہاں تک کہ اس وبا پر قابو پالیا جائے!
حضرت عمر نے دمشق جانے کا ا رادہ کیا اس دوران آ پ کو علم ہوا کہ دمشق میں وبا پیل پھیلی ہے آپ نے جانے کا ارادہ ترک کیا تو ایک صحابی نے سوال کیا تو آپ نے فرمایا ،ہاں اللہ کی ایک تقدیر سے اللہ کی دوسری تقدیر کی طرف جا رہا ہوں!
 اس لئے ہم پر لازم ہے کہ وائرس سے بچاؤ کے تمام تدابیر اختیار کریں او ر پھر اپنے معاملات اللہ کے سپرد کریں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :