ہمیں گذشتہ ستر سال کی کرپشن بھی تونظر نہیں آئی

منگل 27 اپریل 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

تحریک ِ انصاف نے تحریک ِ لبیک کے ساتھ کئے ہوئے معاہدے کا وعدہ پورا کر دیا ، قومی اسمبلی میں قرار داد پیش کر دی گئی لیکن جو تماشہ ایوان میں دنیا نے دیکھا وہ نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ دین ِ مصطفٰی اور اسلا می جمہوریہ پاکستان کی تو ہین ہے ، وزیر ِ اعظم عمران خان منافق نہیں اس نے اپنا وعدہ پورا کرنا تھا لیکن عمران دشمن یہود ونصاریٰ کے کاسہ لیسوں نے تحریک لبیک کے کندے سے تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کے لیے مذہبی تیر چلایا اور ان کی خواہشات پر معصوموں کی لاشیں گریں جو ہوا بہت برا ہوا ، البتہ اپوزیشن نے ثابت کر دیا کہ وہ اسلام آباد کی بادشاہت کے لئے کچھ بھی کر سکتی ہے۔


پاکستا ن پیپلز پارٹی نے اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرکے اپنا دامن بچا لیا ، وہ نہ تو ہاں کر سکتی ہے اور نہ ہی ناں، حکومت کی ہاں میں ہاں ملاتی ہے تو بین الاقوامی آقاﺅں کا خوف ہے” ناں“ کرتی ہے تو مذہبی جماعتوں کی نظر میں گرتی ہے پیپلز پارٹی نے نہ تومذہب کا ساتھ دیا اور نہ ہی ریاست کا ! البتہ ٹی وی ٹاکر ہ میں چوہدری منظور حسین نے واضع لفظوں میں کہہ دیا کہ میں فرانسیسی سفیر کو پاکستان سے نکالنے کے حق میں نہیں ہوں ، بلاول بھٹو نے بھی کہا کہ ہم تحریک ِ انصاف کے گند کا حصہ نہیں بنیں گے اپنا گند خود صاف کریں مطلب ہے کہ تحریک ِ لبیک سے جو معاہدہ ہوا وہ ہی غلط ہے
مسلم لیگ ن کو مولانا فضل الر حمان پارلیمنٹ میں ہنگا مہ آرائی کے لئے لائے تھے مسلم لیگ ن کے دربا ریوں کے شور شرابے میں احسن اقبال اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان نے ا پنے خاندانی وقار کا تو جنازہ نکال دیا لگتا ہے انہوں نے بد کلامی کی انتہا کر دی لیکن سپکر اور ایک غیور پختون نے خاندانی وقار میں انتہائی ضبط کا مظاہرہ کیا
خدا کا شکر ہے کہ قوم ایک بار پھر اپنے مذہبی عقا ئد میں سرخ رو ہو گئی ۔

(جاری ہے)

شہید ذ والفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کو کافر قرار دینے کی قرارداد پر دستخط کر نے سے پہلے کہا تھا میں اپنی موت کے پروانے پر دستخط کر رہا ہوں اور آج عمران خان نے گستاخِ رسول فرانس کے خلاف قرار داد پیش کر کے ثابت کر دیا کہ ہم پاکستانی شانِ رسالت میں کسی بھی قسم کی گستاخی قبول نہیں کریں گے۔
حکومت کا یہ فیصلہ قابلِ تعریف تھا کہ قرار داد کا مسودہ پارلیمانی کمیٹی میں زیر ِ بحث آئے گا کمیٹی کے حتمی فیصلے کے بعد قرارداد کو اسمبلی میں بحث کے لئے پیش کریں گے لیکن جمعہ کے دن اپوزیشن اور حکومت کے کچھ اراکین نے بھی اسمبلی کے ایجنڈے میں ناموسِ رسالت قرارداد شامل نہ کرنے پر ہنگامہ کھڑا کردیا اور سپکر ڈیسک کا گھراﺅ کر لیا ، جو کہ پارلیمانی روایات کی توہین ہے ، قوم اور دیس کے اجتماعی مفاد کے لئے درپیش ایسے سنجیدہ معا ملات کو ذاتی معاملات اور تحفظات بالائے طاق رکھکرسوچا جاتا ہے لیکن بد قسمتی سے سابق دور کے حکمران اور آج کی اپوزیشن نے تخت ِ اسلام آباد کے قوم اور دیس کے اجتماعی مفاد تک کو داﺅ پر لگا دیا ہے ایک طرف وبائی وائرس کورونا ہے جسے ہم جاہل عوام سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں حکومت نے فوج سے صرف اس لئے مدد مانگی ہے کہ عوام کو ماسک پہننے پر مجبور کریں دوسری طرف حرام خور ذخیرہ اندوز مافیا نے مہنگائی کے طوفان میں عام تو کیا سفید پوش طبقہ تک کو غوطے کھانے پر مجبور کر دیا ہے
موجود ہ حالت میں کل کیا ہو گا خدا جانتا ہے ۔

لیکن اب بھی وقت ہے قوم پرست اور دینِ مصطفٰی کے شیدائی جان لیںکہ جب تک ہم عام شہری اپنی سو چ تبدیل نہیں کریں گے کوئی تبدیلی نہیں آئیگی جو ہم سے پہلے بو گئے ہیں وہ ہم آج کاٹ رہے ہیں اورجو ہم بوئیں گے وہ آنے والی نسل کا ٹیں گی اوریہ سلسلہ نسل در نسل چلے گا ہم عام لوگ آزادی کے باوجود خاص لوگوں گے غلام رہیں گے ۔ اگر آج ہمیں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے تو یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمیں گذشتہ ستر سال کی کرپشن بھی تونظر نہیں آئی.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :