میری قربانی کب تک کیش کرو گے عوام کے لئے ،کیتا کی جے؟

جمعہ 25 جون 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

  عمران فوبیا کے شکار بلاول بھٹو سے پاکستان کے عوام نے بڑی امیدیں وابستی کی تھیں قومی اسمبلی میں ان کی پہلی تقریر نے پاکستانیوں خاص کر جیالوں کے دل جیت لئے تھے امید کی ایک کرن نظر آئی تھی ۔شہید ذوالفقار علی بھٹو نے بھی ابتداءمیں ایسے عوامی کار نامے سر انجام دیئے لیکن ان کے اطراف میں خود پرستوں کو اپنا بد کردار مستقبل تاریک نظر آنے لگا اور بھٹو کو نہ صرف عوام سے دور کر دیابلکہ دنیا تک سے رخصت کر دیا یہ ہی کچھ بلاول کے ساتھ ہو رہا ہے بلاو ل کی اپنی سوچ سے خوف زدہ زرداری ٹولے نے ان کی سوچ کا رخ تبدیل کردیا ہے۔

اسمبلیوں میں فیشن ماڈل بنکر آنے والیوں اور ان کی سوچ کے علم برداروں نے بلاول کو عوام سے دور کر دیا اسے بھٹو شہید خاندان کے دشمنوں کے قریب کر کے جیالوں کے ارمانوں کا خون کر دیا بلاول نے بھٹو ازم دفن کر کے زرداری ازم کا پرچم اٹھا لیا اور اس پاکستان پیپلز پارٹی کا سر جسے ضیاءالحق اور اس کے درباری نہ جھکا سکے بلاول نے بھٹو خاندان کے دشمنوں کے آگے جھکا دیا ۔

(جاری ہے)


سپریم کورٹ نے جس کو کہا کہ تم صادق اور امین نہیں ہو اسی کے ساتھ بیٹھ کر پاکستان پیپلز پارٹی کے بنیادی منشور کو دفنا دیا گیا بھٹو نے کہا تھا ،طاقت کا سر چشمہ عوا م ہیں لیکن بلاول کی نظر میں طا قت کا سر چشمہ مریم اورنگ زیب، مریم صفدر ، شیری رحمان اور مولانا فضل الرحمان ہیں اس لئے جو وہ کہتے ہیں وہ ہی کچھ بول کو اپنے تابناک سیاسی مستقبل کو داﺅ پر لگا ئے ہوئے ہے درج ذیل بیانات میں کوئی سچائی نہیں اس لئے کہ یہ رونا میاں محمد نواز شریف کے دورِ ا قتدار میں بھی پیپلز پارٹی روتی رہی ہے
  چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول زرداری کہتے ہیں کہ کسی کے کہنے پر آ ئینی حقوق پر سودے بازی کےلیے تیار نہیں، صوبوں کے معاشی حقوق وفاق سے چھین کرلیں گے، جب تک حقوق نہیں ملتے ترقی نہ ہونے کا طعنہ برداشت نہیں کریں گے، لوگ مانیں یا نہ مانیں لیکن صوبہ سندھ میں کام ہوا ہے اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمہ داریاں بڑھیں مگر نیا این ایف سی نہیں دیا گیا، ، سپریم کورٹ انصاف کا ادارہ ہے، فیصلے پر نظر ثانی کی جائے کسی کو بانی متحدہ والی سیاست کی اجازت نہیں دیں گے۔

جو نیا پاکستان ہمارے سامنے بن رہا ہے اس میں عوام سے روٹی کپڑا اور مکان کے علاوہ جمہوری خواب بھی چھینا جارہا ہے، ، ہم ایسا پاکستان بنائیں گے جو عام آ دمی تک اس کا حق پہنچائے۔ ایسا پاکستان بنائیں، جس میں عام آ دمی تک روٹی، کپڑا، مکان پہنچے، ہم یہ طعنہ برداشت نہیں کریں گے کہ گورننس کا مسئلہ ہے، گورننس کا مسئلہ رہے گا جب تک آ پ حقوق نہیں دیں گے۔


  سندھ حکومت کے متعلق سپریم کورٹ کے ریمارکس کے بعد بلاول کے خدشات میں وزن ہے اس لئے وہ کہہ رہے ہیںکہ ہم سے ہمارے جمہوری خواب چھینے جا رہے ہیں( مطلب ہے عمران خان صدارتی نظام کی طرف بڑھ رہے ہیں) حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ جس پاکستان کی بات بلاول کر رہے ہیں کیا اس پاکستان کاگذشتہ ۵۳ سالہ دور اقتدار میں انہیں خیا ل نہیں آیا سندھی فقیروں کو تو سندھ میں خیرات تک نہیں ملتی ان کی حالت ِ زار تو ہم اپنے شہر کھاریاں میں دیکھ رہے ہیں روٹی کپڑا اور مکان کی بات کرنے والے بلاول کی حکومت نے تو سندھی عوام کو پیشہ ور بھکاری بنادیا ہے ۔

آج اگر پاکستان پیپلز پارٹی رو بزوال ہے تو پیپلز پارٹی کسی کو الزام نہیں دے سکتی اپنے ہی ہاتھوں پارٹی کو برباد کیا ہے، جہاں تک پیپلز پارٹی کے شیدائیوں کی بات ہے ان کے دل میں آج بھی بھٹو زندہ ہے ، اگر پیپلز پارٹی قومی سطح پر اپنے وجود کی شادابی چاہتی ہے تو عمران خان کی حکمرانی پر نکتہ چینی سے کہیں بہتر ہو گا کہ عوام کی طاقت پر بھروسہ کریں مولانا کے پاﺅں پکڑیں اور نہ مریم نواز کی جی حضوری کریں عمران کو اپنے حال پر چھوڑ دیں عوام کے دل جیتنے کی کوشش کریں ورنہ کسی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے آنے والے کل کو بھٹو زندہ رہے گا لیکن وہ زرداری پیپلز پارٹی کے لیئے ووٹ نہیں مانگے گا وہ بلاول سے پوچھیں گے ،میری قربانی کب تک کیش کرو گے عوام کے لئے ،کیتا کی جے؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :