جنرل آصف غفور کو کیوں ہٹایا؟

جمعہ 17 جنوری 2020

Hafiz Waris Ali Rana

حافظ وارث علی رانا

اس بدبخت قوم کا المیہ یہ رہا ہے کہ چڑھتے سورج کو سلامی کرتی ہے اور ڈھلتے چاند کو گالیاں دیتی ہے۔ میجر آصف غفور پر مزاحیہ پوسٹ لگا کر ان کی عزت کا سوا ستیاناس کیا گیا بلآخر فوج نے انکو ہٹا کر اوکاڑہ میں جی او سی لگا دیا۔ چند دن قبل اس طبقے نے جن کو فوج نے ملک دشمن پروپیگنڈے کی وجہ سے دیوار کے ساتھ لگا دیا تھا آصف غفور پر میمز بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔

اور اس مہم کو ہمارے نام نہاد لبرل صحافی اور اینکروں نے پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ ایک لبرل صحافن ثناء بُچہ جس کا تذکرہ آپ نے عمران خان کے دھرنے کی تقریروں میں بہت سنا ہو گا۔ اس نے ایک آصف غفور پر مزاحیہ ٹویٹ داغ دیا جس پر آصف غفور صاحب نے حسب معمول اپنا ردعمل دیا اور بعد ازاں صحافت کی آزادی خطرے میں پڑ گئی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد دیگر اینکرز کی جانب سے بھی فوجی ترجمان پر مزاحیہ میمز بنا کر بھرپور تضحیک کی گئی۔

حالانکہ آصف غفور صاحب نے اپنی ردعمل والی ٹویٹ ڈلیٹ کر کے ثناء بُچہ کو بتایا کہ میں نے صحافت کے احترام میں اپنا ردعمل ختم کر دیا۔ اور انہوں نے اپنا ردعمل بھی اپنے ذاتی اکاونٹ سے دیا تھا ناکہ آئی ایس پی آر کے آفیشل اکاؤنٹ سے پھر بھی اس پڑھے لکھے طبقے نے اپنی اوقات دکھائی۔ یقیناً فوج نے ان مُٹھی بھر اینکروں کی وجہ سے تو نہیں ہٹایا ہو گا، ہاں ادارے کے بہتر میعار اور میرٹ سسٹم کو مدنظر رکھتے ہوئے فوج میں تبادلے ہوتے رہتے ہیں۔

یہ سب لکھنے کا مقصد آپکو بتانا تھا کہ ہمارے اندر ایسا طبقہ بھی پایا جاتا ہے جو چڑھتے سورج کو دونوں ہاتھوں سے سلامی کرتا ہے اور ڈھلتے چاند کو گز گز لمبی زبانوں سے گالیاں دیتا ہے۔ مزاحیہ پوسٹیں لگا کر تضحیک کرتا ہے۔ اور جب خود پے بات آتی ہے تو آزادی اور آمریت کا رونا رونے بیٹھ جاتے ہیں۔ جنرل آصف غفور کی کارکردگی تو عوام کے سامنے ہے یہ واحد جنرل ہے جس کے حاضر سروس ہوتے ہوئے بھی بارڈر پار سے تعریفی کلمات کہے گئے۔

ایک بھارتی جنرل نے ہندوستانی چینل پر بیٹھ کر یہ برملا کہا کہ آصف غفور کی پالیسی زبردست ہے اس نے زبردست کام کیا ہے۔ جو بات ہمارے نام نہاد روشن خیال تنگ ذہن اینکروں کو سمجھ نہ آئی وہ دشمن کو سمجھ آ گئی۔ورنہ فوجی ترجمان کا کردار اور کارکردگی مثالی رہی خاص کر جب بھارت کے ساتھ جنگ کا ماحول تھا تو بھارتی جہاز پاکستان میں آئے ،ہماری آرمی کے فوری ری ایکشن پر اپنا ملبہ درختوں پر گرا کر نکل گئے تو اس وقت ساری قوم میں مایوسی کی فضا تھی کیونکہ بھارت کاروائی کا جھوٹا دعویٰ کر رہا تھا ۔

پھر آصف غفور صاحب قوم کے سامنے آئے اور تاریخی الفاظ کہے کہ قوم اپنی فوج پر اعتماد رکھے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ ہم آپکو سرپرائز دینگے ، کیا کرنا ہے وہ آپکو پتہ ہے اور کیسے کرنا ہے وہ ہم پر چھوڑ دیں وقت اور جگہ کا تعین ہم کرینگے ۔ پھر ساری دنیا نے دیکھا کہ آصف غفور کے الفاظ سچ ثابت ہوئے ہماری فوج نے نا صرف بھارتی جہاز گرائے بلکہ انکے پائلٹ کو گرفتار کر کے سرپرائزنگ چائے بھی پیش کی ۔

مسلہ کشمیر پر بھی آصف غفور کے تاریخی الفاظ آج بھی قوم کے دل پر نقش کیے ہوئے ہیں کہ ہم کشمیر کی خاطر آخری سپاہی اور آخری گولی تک لڑیں گے ۔ قوم کو ففتھ جنریشن وار کا شعور دیا اور دشمن کی ہر چال کو بے نقاب کیا ۔مشرف کیس کے فیصلے پر بھی انتہائی مدبرانہ انداز میں معاملے کو سمیٹ لیا ، مشرف کیس پر فوج کا ردعمل توقع کے برعکس تھا اس پر بھی آصف غفور نے انتہائی مثبت اور محتاط انداز میں گفتگو کی کہ ہم ملک کا دفاع بھی جانتے ہیں اور ادارے کا بھی مگر ہمارے لیے ملک پہلے ہے اور ادارہ بعد میں اس وقت ملک کے اداروں کو یکجہتی کی ضرورت ہے ہم ایسا کوئی کام نہیں کرینگے جس سے ملک کا نقصان ہو ۔

فن ، فنکار ، سیاستدان ، گلوکار اور کھلاڑیوں کے ساتھ فوج کی جانب سے دوستانہ رویے اور تعلقات میں ایک نئی روح پھونکی ، میڈیا کے ان شرپسندوں کو بھی عزت دی جوبلاوجہ فوج کو گالیاں دینا اپنا پیدائشی و جمہوری حق سمجھتے ہیں ۔ میجر جنرل آصف غفور نے ہر لحاظ سے اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا ، شرپسندوں کی کوششیں ناکام ہوئیں قوم آج بھی آصف غفور کی شکرگزار اور پہلے سے زیادہ فین ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :