
مولانا ڈاکٹرائن
جمعہ 15 نومبر 2019

حسان بن ساجد
(جاری ہے)
میڈیا کی توجہ مسلہ کشمیر سے ہٹ جاتی ہے اور آزادی مارچ اہم خبر بن جاتا ہے۔ ادھر ظلم و بربریت کا راج ہوتا ہے تو ادھر مولانا جو 10 سال کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے وہ آج اس کشمیر کاز کو نقصان پہنچا رہے ہوتے ہیں۔
اسی طرح مولانا کا اصل مقصد اور بننے والی اصل ڈاکٹرائن کے مطابق میاں نواز شریف صاحب کو ملک سے باہر بھیجنا اور ڈیل کروانا تھا۔ذرائع کے مطابق مولانا کو فنڈ بھی ن لیگ ہی فراہم کرتی رہی۔ مولانا کے کارکنان ریس، ہاکی و کرکٹ کھیل سے دل بہلاتے ہیں تو مولانا اپنی کرسی اور میاں صاحب کی جنگ میں مصروف رهتے ہیں۔جب پریشر حکومت پر جاتا ہے تو عدالت ضمانت تو فراہم کرتی ہے مگر میاں صاحب کو باہر کے ملک جانے اور علاج کے لیے نام ای۔سی۔ایل سے نکلوانا ہوتا ہے۔ حکومت گیند نیب کے حوالے کرتی ہے مگر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال بھی سمجھدار ہیں اور عدالتی معاملات کو بہتری سے سمجھتے ہیں اور آپ حکومت کو ہی فیصلہ کرنے کا کہتے ہیں کہ کل ان کا گریبان نا پکڑا جاۓ۔ گزشتہ دو روز سے میاں صاحب کا نام ای۔سی۔ایل سے نکالنے کا مسلہ بنا ہوا ہے ادھر حکومت نام نہیں نکالتی تو ادھر نیب نام نکالنے کا مشورہ نہیں دیتی۔ اس صورت حال میں وزیر اعظم عمران خان صاحب اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد وفاقی وزیر قانون برسٹر فروخ نسیم اور ذیلی کمیٹی کو اختیارات سونپتے ہیں اور طے ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف صاحب 7 ارب روپے کا بانڈ دے کر چار ہفتوں کے لیے باہر جاسکتے ہیں۔ اس مشروط حکمت عملی پر بھی ن لیگ بانڈ دینے کو تیار نہیں ہے۔حیران کن ہے کہ شہباز شریف ہیں یا حسن و حسین نواز کوئی بھی میاں نواز شریف کے اعلاج کے لیے بانڈ نہیں جمع کروا رہے۔ ادھر ڈاکٹر میاں صاحب کو 24 گھنٹوں میں لندن بھیجنے کا مشورہ دے چکے ہیں۔ایسے میں مولانا فضل الرحمن صاحب اپنا مارچ ختم کرکہ پلان بی کا اعلان فرماتے ہیں۔مولانا صاحب جس طرح جارہے ہیں اور پلان بی میں حکومت کی دھمکی دی ہے کہ ہم پورے ملک کی اہم شاہراہوں کو بند کریں گے خواہ وہ جی۔ٹی روڈ ہے یا موٹروے ہے! جیسا میں نے پچھلے متعدد کالم میں تجزیہ کیا تھا کہ فضل الرحمن صاحب کم و بیش 2 ہفتوں کی تیاری سے آے ہیں ویسے ہی میرا ذاتی تجزیہ ہے کہ مولانا تب تک حکومت کے گلے کی ہڈی بنے رہیں گے جب تک میاں نواز شریف صاحب علاج کے لیے لندن روانہ نہیں ہوتے، رہی بات 7 ارب روپے بانڈ کی تو یہ معاملہ بھی عدالت جاتا نظر آتا ہے اور میاں صاحب کو بڑا رلیف ملتا نظر آتا ہے۔ اسی طرح اور کچھ حاصل ھو نا ھو مگر مولانا اس وقت اپوزیشن لیڈر کے طور ابھرے ہیں اور کے۔پی۔کے کی سیاست میں مولانا کو کافی فائدہ پہنچا ہے۔
دھرنا سیاست کی بات کی جاۓ تو 2013 و 2014 میں عمران خان و ڈاکٹر طاہر القادری بھی حکومت کا استعفیٰ نہیں لے سکے تھے خواہ وہ دھرنا 72 دنوں کا تھا یا پھر 126 دنوں کا مگر وقت کے ساتھ ساتھ حکومت کی ساکھ خراب ہوتی رہی اور بلآخر حکومت کو جانا پڑا۔ اگر پچھلے اور اس دھرنے کا موازنہ کرنا شروع کروں تو پچھلے دھرنا میں اداروں کے حق اور اس میں مخالف نعرے لگے۔پچھلے دھرنا میں پولیس سے تشدد بھی کیا کارکنان زخمی بھی ہوے مگر یہاں کھلی آزادی تھی۔اس دھرنے کو 24/7 کوریج ملی مگر اس کو اتنی کوریج نہیں ملی۔2014 کا دھرنا ضرور پرتشدت تھا مگر یہ دھرنا پرامن تھا مگر طالبان کے جھنڈے لہراے گئے۔اس میں کارکنان 126 دن بیٹھے رہے مگر اس دھرنا میں قائد محترم کو اٹھنا پڑ جاتا ہے۔ دوسری طرف وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب کو صرف یو۔این۔اؤ میں کشمیر پر خطاب کر کہ خاموش نہیں ہونا چاہئیے۔کشمیر پر لاک ڈاؤن کو 102 سے زیادہ دن ہونے کو ہیں اور ہم ادھر سیاسی کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔ مولانا کو دشمن کا آلہ کار بننے کی بجاے دنیا کی نظر کشمیر کی جانب مرکوز کروانی چاہئیے نا کہ دھرنے میں افغان طالبان کے جھنڈے لہرا کر ایف۔اے۔ٹی۔ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کی کوشش کو فوقیت دینے کی جانب نہیں بڑھنا چاہئیے۔مولانا کو سیاست کے نام پر کشمیر محاذ کو پیچھے نہیں آگے کرنا چاہئیے تاکہ ہر طبقہ سے لوگ آپ کا ساتھ دیں.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
حسان بن ساجد کے کالمز
-
مہنگا نظام اور عوام
بدھ 2 فروری 2022
-
محبت اور آج کی محبتیں!
جمعرات 1 اپریل 2021
-
23 مارچ "یوم پاکستان" کیا ہم آزاد ہیں؟
جمعرات 25 مارچ 2021
-
کیا تبدیلی آنے والی ہے؟
پیر 8 مارچ 2021
-
اساتذہ پر لاٹھی چارج و گرفتاریاں!
جمعرات 24 دسمبر 2020
-
پی۔ڈی۔ایم اور کرونا وائرس
اتوار 29 نومبر 2020
-
پھر تم سا نا کوئی ہوا
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
نواز شریف اور 12 اکتوبر 1999
پیر 12 اکتوبر 2020
حسان بن ساجد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.