کارڈز اور سیاست

منگل 13 اکتوبر 2020

Hussain Jan

حُسین جان

کبھی سندھ کارڈ، کبھی بلوچی کارڈ، کبھی پشتون کارڈ اور اب پنجابی کارڈ. نسلی تعصب پر مبنی پاکستان کی سیاست کا اونٹ گزشتہ 78 سالوں سے کسی کروٹ بیٹھنے کو تیار نہیں. یہ تو صوبائی کارڈز ہیں یہاں تو زات پات، برادری اور نسلی کارڈز بھی استعمال کیے جاتے ہیں. کبھی مہاجر کارڈ کو آگے لے آتے ہیں تو کبھی غیرمہاجر.
کیا ہم نے کبھی سوچا ہے ان کارڈز کی قیمت پاکستان کو ماضی میں کس شکل میں چکانی پڑی، چکانی پڑ رہی ہے اور چکانی پڑتی رہے گی.

بنگالی کارڈ کا کھیل کھیلا گیا تو ملک دولخت ہوگیا. مہاجر اور سندھ کارڈ استعمال کیے گئے تو کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا خون شہر بن گیا.

(جاری ہے)

پشتون کارڈ استعمال کیا گیا تو تحریک طالبان جیسی تنظیموں نے قبائلی علاقوں کو کشت و خون میں نہلا دیا. بلوچی کارڈ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرداروں نے علم بغاوت اٹھالیا.
اور اب پنجابی کارڈ استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے.

ایک بات سب کو یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستانی سیاست میں پنجاب کا کلیدی کردار ہے. اس کی آبادی تمام صوبوں سے زیادہ ہے. پنجاب میں اگر کوئی ایڈوینچر کیا گیا تو اس کے نتائج بہت بھیانک ہوں گے. پنجاب میں سیرائیکی اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں تو دوسری طرف پوٹھوہاری اپنی الگ حثیت منواتے ہیں.
تعصب پر مبنی سب سے خطرناک کارڈ بنگالی اور اس کے بعد مہاجر کارڈ تھا.

ایک کارڈ ہم سے آدھا ملک لے گیا اور دوسرا کارڈ ملک کو ان گنت لاشوں کا تحفہ دے گیا.
سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ ملک کو ایک اکائی سمجھ کر متحد کریں. مصیبت یہ بھی ہے کہ پاکستان میں بہت سی سیاسی جماعتیں مقامی سطح پر انتخابات میں حصہ لیتی ہیں اور علاقائی سیاست کے نام پر ملک میں صوبائی اور نسلی تعصب کو ہوا دی جاتی ہے.
زولفقار علی بھٹو، بے بظیر بھتو، الطاف حسین، باچا جاندان، قبائلی عمائدین اور آج کل میاں محمد نواز شریف کا بھی نام ان شخصیات میں لیا جارہا ہے جنہوں نسلی کارڈز استعمال کیے.


اپوزیشن حکومت کے خلاف تحریک چلانے جارہی ہے. یہ ان کا آئینی حق ہے مگر اس کے لیے پنجابی کارڈ استعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے. آپ نے جلسے جلوس کرنے ہیں تو ضرور کریں. آئین جو حقوق آپ کو دیتا ہے اس کا استعمال مثبت طریقے سے کریں. ملک میں انتشار پھیلا کر کون سی خدمت کرنے جارہے ہیں آپ. ملک تو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشکلات کا شکار ہے آپ ان مشکلات میں مزید اصافہ کیوں کرتے ہیں.

آپ کا یہی نسلی تغصب ملک کے کونے کونے تک پھیل چکا ہے.
کوئی بھی ملک تب تک ترقی نہیں کرتا جب تک اپوزیشن تعمیراتی کردار ادا نا کرئے. آپ پہلے ہی اپنے ورکرز کو ٹھنڈے سوٹے کے لیے تیار کررہے ہیں. ماضی سے سبق سیکھیں. ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی روش کو ترق کرنا ہوگا. بلوچستان میں مسلح تحریک چل رہی ہے جس سے ملک و قوم کو نقصان پہنچ رہا ہے. ابھی بھی آپ کے پاس وقت ہے خود کو بہترین ثابت کرنے کا.

آپ کو چاہیے ملک میں تشریف لائیں اور خود پر چلنے والے مقدمات کا سامنا کریں. بجائے اس کہ کے اپ انتشار کا باعث بنیں.  یہ لسانی کارڈز بھی
پاکستان کے موجودہ حالات کے زمہ دار ہیں انہی کارڈز کی بدولت ہم صوباییت اور لسانی طور پر ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں. قوم پرستی اچھی چیز ہے مگر کیا یہ ضروری ہے کہ اپنی قوم کی محبت میں آپ ملک کو اندھیروں میں دھیکل دیں.


عدالت عالیہ کو بھی اس امر کی سخت سرنش کرنی چاہیے. یہ جو مفاد پرست سیاستدان بار بار نسلی کارڈ استعمال کرتے ہیں ان پر پابندی لگائی جائے. ہمیں پاکستان کو آگے بڑھانا ہے. کب تک سندھی، بلوچی، پشتون اور پنجابی کی لڑائی لڑتے رہیں گے. ہمیں متحد ہوکر چلنا چاہیے سیاسی محاز ضرور کھولیں مگر ملک و قوم کی عزت کو داؤ پر مت لگائیں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :