
کشمیر کی پُکار ”الجہاد۔۔الجہاد“
منگل 9 فروری 2021

عمران امین
(جاری ہے)
چند دہائیوں پہلے خوبصورت وادی،برف پوش پہاڑ،کھلا آسمان،باغ و بہار،پھول و پھل،سرسبز و شاداب میدان،معصوم،سادہ،محنت کش،جفا کش،خالص اُور وفادار لوگوں کی معمول کی زندگی رواں دواں تھی کہ اچانک ایک دن فلک نے منادی سُنی۔”کون کس کے ساتھ رہے گا“ ”کون یہاں اُورکون وہاں“۔فیصلہ کا اختیارحاکم وقت یعنی مہاراجہ کو دیا گیاجس پر جب دباؤ بڑھااورلالچ نے اندھا کیا تو پھر عوامی فیصلے پرذاتی مفاد غالب آیا۔ خلق خدا کی مرضی کے خلاف حکم نامہ صادر ہوا اوریوں ہندؤوں کے ساتھ الحاق کا تاریخی فیصلہ سُنایا گیا ۔پھر کیا تھاایک عوامی طوفان بدتمیزی برپا ہوا،رعایا نے فیصلہ رد کیا اور آزادی کا مستانہ راستہ چُنا”شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن“۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ دنیا میں مظلوموں کا خون کبھی ضائع نہیں جاتا اورایک نہ ایک دن وہ ضرور رنگ لاتا ہے۔”رنگ لاتی ہے حنا،پتھر پہ پس جانے کے بعد“۔
آج ہماری قومی زندگی کے تمام اہم مسائل میں کشمیر کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔کشمیری مسلمانوں کے جذبہ آزادی کو کچلنے کے لیے کون سا ایسا ظلم ہے جو بھارتی استبداد نے نہتے مظلوم کشمیریوں پرنہ آزمایا ہو۔ بھارت نے ستر سال سے زائد عرصے سے کشمیر کے تقریباً پچاس لاکھ مسلمانوں کو اُن کے حق خود ارادیت سے محروم کر کے اپنے پنجہ ظلم میں جکڑ رکھا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کو اس بات کااندیشہ ہے کہ اگر اہل کشمیر کو کبھی حق خودارادیت مل گیا تو وہ پاکستان سے الحاق کر لیں گے۔اسی اندیشے کے پیش نظر بھارت نے پچھلے کئی سالوں سے معصوم و مظلوم کشمیریوں کو کرفیو کی اذیت میں گرفتار کیا ہو اہے جبکہ وادی کشمیر کے نئے سٹیٹس نے کشمیریوں کی زندگی مزید اجیرن کر رکھی ہے۔وادی کشمیر کے لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا چکا ہے۔صحت کی سہولیات دستیاب نہیں،تعلیمی مراکز بند پڑے ہیں۔کاروبار برباد ہو چکے ہیں۔اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔مقامی آبادی کو زبردستی نشہ آور اشیاء کھلائی اور پلائی جارہی ہیں۔ انڈین آرمی کی وردی میں ملبوس،بھارتی آر ایس ایس کے غنڈے جس گھر میں چاہتے ہیں زبردستی گھس جاتے ہیں اور گھر کی تلاشی کی آڑ میں نوجوان بچیوں کی آبروریزی کا طوفان بد تمیزی بپا ہے۔ننھے کشمیریوں کو اغوا کر کے اُن سے زبردستی مشقت کروائی جا رہی ہے۔اس سارے ظلم پرساری دنیا چیخ چیخ کر بھارت کے مکروہ عزائم کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہے۔پچھلے چند ماہ سے اقوا م متحدہ میں اور دنیا کے دیگر مختلف فورمز پر بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کی جا چکی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں اور دنیا کے دیگر سربراہان مملکت کو کشمیر یوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر اعتماد میں لیا ہواہے اور ان سربراہان کی جانب سے بھارت پر سیاسی اور تجارتی دباؤ ڈالنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔مگرتمام تر دباؤ کے باوجودبھارت مظلوم کشمیریوں پر مسلسل ظلم و ستم ڈھا رہاہے اور ماضی کی طرح اب بھی عالمی اور پاکستانی احتجاج کو اہمیت نہیں دے رہا۔ بلکہ اُلٹا یہ کہتا ہے ”کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے“۔”کشمیر،بھارت کا داخلی مسئلہ ہے“۔ افسوس صد افسوس!بھارت نے ہمیشہ اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں بدعہدی، بے اُصولی اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کی ناکام کو شش کی ہے۔ عدل و انصاف کے گلے پر کُند چھری چلاتے ہوئے، حیلہ جوئی اوربہانہ بازی کاجو مظاہرہ،اب تک بھارتی سرکار نے کیا ہے، اُس کی مکرو فریب کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔بھارت نے ہمیشہ اپنی ازلی ضد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ماضی میں بھی سلامتی کونسل کے ہر فیصلے کو رد کیا اور کشمیری لوگوں پر جبر کا سلسلہ جاری رکھاجبکہ اس کے برعکس پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کا وفادار حلیف بن کر سلامتی کونسل کے تمام فیصلوں کو مانا اور ہر مرحلہ پر اپنی انصاف پروری،اُصول پسندی اور رواداری کا ثبوت دیا ہے۔مگر افسوس کہ ماضی میں پاکستان کی امن پسندی اور صلح جوئی کو بھارت سمیت برطانیہ، امریکہ اُور دیگر بھارت نواز ممالک نے ہماری کمزوری سمجھا،جس پریقیناًبھارت اپنے اس عمل کو کامیاب ڈپلومیسی پر تعبیر کرتا ہو گا۔مگر یہ حقیقت ہے کہ اس کا موجودہ بھیانک کردار اور خوفناک عمل تمام انسانی قدروں اور جمہوری تقاضوں کے اعتبار سے قابل مذمت ہے۔دراصل بھارتی فاشسٹ ذہنیت میں انسانی اور اخلاقی قدروں کی کوئی اہمیت نہیں ہے وہ صرف ایک ہی زبان کو جانتا ہے۔جس زبان کو وہ جانتا ہے،وہ ہے محمود غزنوی کے گرز بت شکن کی زبان اُورشاہ اسمعٰیل شہیدؒ کی شمشیر کی جھنکار کی زبان۔
بھارت کے حکمرانوں کے حالیہ جنگی جنون اور دیوانگی کو دیکھتے ہوئے ساری دنیا کے تمام نام نہاد انسانی حقوق کے چمپین ممالک اور ماضی کے بھارت نواز ممالک بھی اب اس مسئلہ کا فوری حل چاہتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ دنیا کے امن کو درپیش اس مسئلے کا فوری حل ہی امن و آشتی کا ضامن ہوگا۔ دوستو! اب وقت آگیا ہے کہ ان عالمی طاقتوں کو اپنی غلط فہمی اورخوش فہمی کے گول دائرے سے نکل کر انسانیت کی تذلیل کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی،بنیادی انسانی حقوق کی پامالی پر آواز بلند کرنا ہوگی اوردنیا کو اب حق خود ارادیت اور بغاوت میں فرق کو سمجھنا ہو گا۔ آج کشمیری مسلمانوں کے لیے جس طرح عرصہ حیات کو تنگ کیا جارہا ہے،بھیڑ بکریوں کی طرح کا سلوک کیا جارہا ہے،اُن کی زمین کو انہی کے لیے تنگ کیا جارہا ہے وہاں اب وادی کشمیر کے لوگوں کے لیے ایک ہی راستہ بچتا ہے۔مسئلہ کشمیر کا واحد حل”الجہاد۔الجہاد“
زبان تیغ ہی کھولے گی، عقدہ کشمیر
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمران امین کے کالمز
-
اللہ کرے بہتری کے دن جلد آئیں
پیر 26 جولائی 2021
-
بدلا بدلاہے عمران خان
جمعرات 8 جولائی 2021
-
فرید پراچہ کی ”عمر رواں“
بدھ 30 جون 2021
-
مسلمان کی نجات عشق نبی ﷺمیں ہے
بدھ 12 مئی 2021
-
ریاست مدینہ یاریاست یثرب کا سفر
منگل 11 مئی 2021
-
کس۔۔۔۔۔نے تمہیں اے سی لگایا؟
پیر 10 مئی 2021
-
مشکل میں ہیں مزدور کے حالات
جمعہ 7 مئی 2021
-
ذہنی و جسمانی صحت کا حصول کیسے ممکن بنائیں؟
جمعرات 15 اپریل 2021
عمران امین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.