
آئی جی پنجاب کی سی سی پی او لاہور نے چھٹی کرادی
بدھ 9 ستمبر 2020

انعام الحق
اور اگر صوبہ پنجاب کے مجموعی رقبے پر تمام پولیس اہلکاروں کو ایک ساتھ تعینات کردیا جائے تو ہر مربع کلومیٹر پر ایک پولیس اہلکار تعینات کرنے کے بعد تقریباً پچیس ہزار مربع کلومیٹر ایسا بچ جانے گا جس کے لئے ایک پولیس اہلکار بھی موجودہ نفری کے اعتبار سے دستیاب نہ ہوگا اس سے آپ پنجاب کے انتظامی اور سیکورٹی حالات اندازہ لگا لیں
پھر پنجاب میں پنجاب پولیس کے رویہ اور کردار کو کون نہیں جانتا پنجاب کے پولیس اسٹیشن میں شہریوں کو کس رسوائی اور ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے الامان و الحفیظ
پنجاب پولیس کے ساتھ پالا پڑنے پر لوگ کانوں کو ہاتھ لگا کر یہ کہتے سنے جاتے ہیں کہ اللہ کتے کو بھی پنجاب پولیس کے حوالے نہ کرے
جعلی پولیس مقابلے ہوں یا خفیہ پولیس کے ٹارچر سیل ہوں اور ان ٹارچر سیلز میں جو انسانیت کی تذلیل ہوتی ہے
جو تشدد اور ظلم وجبر ہوتا ہے اسکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے بہرحال یہ ایک مستقل موضوع ہے جس پر کتابیں لکھی جاسکتی ہیں
گذشتہ کچھ دنوں سے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر اور سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے درمیان لڑائی اعلی افسران کے دفاتر سے نکل کر وزیر اعلی پنجاب ہاؤس سے ہوتی ہوئی وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد جاپہنچی لیکن جب حل ادھر بھی نہ نکلا تو میڈیا کی زینت بنا
آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کا موقف یہ ہے کہ سی سی پی او لاہور کی پوسٹ پاکستان کی اہم ترین پوسٹ ہے جس پر عمر شیخ جیسے افسر کو نہیں بٹھایا جاسکتا کیونکہ وہ کرپٹ افسر ہیں
اور اس پر وہ دلیل یہ دیتے ہیں کہ ابھی گریڈ بیس سے اکیس پر عمر شیخ کی ترقی بھی اسی وجہ سے نہیں ہوئی کیونکہ عمر شیخ سرکاری ریکارڈ کے مطابق اچھی شہرت کے افسر نہیں ہیں
باخبر ذرائع اور میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی جی پنجاب کے تحفظات کے باوجود جب شیخ عمر کو سی سی پی او لاہور تعینات کردیا گیا تو آئی جی پنجاب نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے ملے اور ان سے کہا کہ عمر شیخ سی سی پی او لاہور ہرگز نہیں رہیں گے تو مسکین وزیراعلی نے سچی سچی بتا دی کہ نہ میں نے لگایا ہے اور نہ ہٹا سکتا ہوں اس میں براہ راست وزیر اعظم ہاؤس انوال ہے تو آئی جی پنجاب فورا اسلام آباد آئے اور وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کی اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تو معلوم ہواکہ وزیراعظم پاکستان عمر شیخ کی حمایت میں ہی نہیں بلکہ ان کے احکامات پر ہی عمر شیخ سی سی پی او تعینات ہوئے
تو آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے انکے ماتحت افسر کو انکو بائی پاس کرکے انکی مرضی کے خلاف تعینات کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور وزیراعظم پر واضح کیا یا عمرشیخ رہیں گے یا میں رہوں گا اور ناراص ہوکر وزیراعظم ہاؤس سے لاہور چلے گے دوسرے دن آئی جی پنجاب احتجاجا آفس ہی نہیں گے ۔
(جاری ہے)
دوسری جانب عمر شیخ نے وزیراعظم ہاؤس کی شے پر برملا یہ کہنا شروع کر دیا کہ مجھے نہ تو آئی جی نے لگایا ہے نہ وہ ہٹا سکتا ہے آئی جی جتنے گھوڑے دوڑا سکتا ہے دوڑا لے
اور اس سے بڑھ کر سی سی پی او لاہور کی حیثیت سے انہوں نے اپنے ماتحت افسران کو حکم بھی جاری کردیا کہ آئی جی آفس کی کوئی بات میرے حکم کے بغیر نہ مانی جائے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر بھی ڈٹ گے اور انہوں نے اس طرح کے ریمارکس پر سی سی پی او لاہور کو مس کنڈیکٹ کا مرتکب قرار دیکر انکوائری مارک کی لیکن وزیراعظم ہاؤس کی مداخلت پر آئی جی پنجاب کو سبکدوش کردیا گیا اور کلیم امام دوبارہ آئی جی پنجاب بننے کے لئے سرتوڑ کوشش کررہے ہیں اور انکو رییل ٹائیکون کی مدد بھی حاصل ہے
اور سوشل میڈیا پر یہ خبر اس طور پر چلتی رہی کہ سی سی پی او لاہور نے آئی جی پنجاب فارغ کردیا
جی ہاں یہ گڈگوننس کا حال ہے اب نیا آئی جی پنجاب کھبی سی سی پی او لاہور کو کھبی بغیر وضو اور آداب شاہی کے بغیر حکم تو دور کی بات ہے درخواست بھی کرسکے گا ادارے اسی طرح کی سیاسی مداخلت سے تباہ ہوتے ہیں
اب سوال یہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے آخر کیوں ایسا کیا تو باخبر ذرائع اس سوال کا یہ جواب دے رہے ہیں۔ کہ سی سی پی او لاہور کی وساطت سے اگلے چند ماہ میں ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو دیوار سے لگانے کا مشن وزیر اعظم ہاؤس کو درپیش ہے اسکی تکمیل کا وعدہ عمر شیخ کرچکے ہیں اس لئے کسی مائی کے لعل میں اتنا دم نہیں کہ وہ شیخ عمر کو ہٹا سکے
یہ الزامات ن لیگ بھی عائد کرچکی ہے
اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت دے جو سیاسی انتقام کے لئے ملکی اداروں کی عزت کو خاک میں ملاتے ہیں اگر ہدایت انکے مقدر میں نہیں تو انکے بوجھ سے ملک پاکستان کو نجات عطا فرمائیں آمین یارب العالمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
انعام الحق کے کالمز
-
امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر اور لبوں کی مسکان
منگل 15 فروری 2022
-
سیاسی اور عسکری سرد اور گرم جنگ
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
کشمیر میں غیرمعیاری مواصلاتی نظام پر اقوام متحدہ کی رپورٹ۔۔۔۔
بدھ 21 اکتوبر 2020
-
بیروزگاری مہتمموں کے دروازوں پر دستک دینے لگی
بدھ 7 اکتوبر 2020
-
میں نے کشمیر کو اپنوں کے ہاتھوں بھی اجڑتے دیکھا
اتوار 27 ستمبر 2020
-
سیاسی ومذہبی قیادت ٹیوٹر۔۔ قبلہ و کعبہ باجوہ سلامت
جمعرات 24 ستمبر 2020
-
اوقاف کنٹرول پالیسی اور محکمہ اوقاف اسلام آباد کے زمینی حقائق
پیر 21 ستمبر 2020
-
مولنا فضل الرحمن کا میڈیا کا سامنا کرنے کا منفرد انداز
جمعرات 17 ستمبر 2020
انعام الحق کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.