
کتاب علم و دانش کا خزانہ
ہفتہ 24 اپریل 2021

اقبال حسین اقبال
(جاری ہے)
کتابیں ہر دور میں علم و دانش کا خزانہ رہی ہیں۔ترقی یافتہ اقوام کو کامیابی و کامرانی کتاب دوستی،مطالعے سے شغف اور کُتب خانوں کو آباد رکھنے کی بدولت نصیب ہوئی ہے۔دنیا بھر میں آج بھی کمپیوٹر،انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے آنے کے باوجود بھی کُتب بینی و اخبار بینی مقبول ترین مشغلہ ہے۔معروف امریکی سائنس دان ایلان مسک جو زمین کے انسانوں کو مریخ پر بسانے کا آرزو مند ہے۔اپنی بے پناہ مصروفیات کے باوجود زیادہ تر وقت کتابیں پڑھنے میں گزارتے ہیں۔ان کی کامیابیوں میں کتاب کا بڑا عملِ دخل ہے اور ان لوگوں کے لیے سبق بھی جو کتاب کی اہمیت سے انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں کتابیں پڑھنے کی کیا ضرورت؟جبکہ سائنس دانوں نے چاند ستاروں پر کمندیں کُتب بینی کی بدولت ڈالی ہیں۔
ہمارے یہاں صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سال 2019ء میں 35 کتابیں پڑھنے کا دعویٰ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دن بھر کی مصروفیات سے تھک کر ذہنی آسودگی کے لیے کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔بلاشبہ کتابیں ذہنی آسودگی کا سبب بنتی ہیں اور یہ بات بھی تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے کہ روزانہ تین یا ساڑھے تین گھنٹے کتابیں پڑھنے والے افراد کی شرح اموات میں 17 سے 23 فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے۔کتابیں نہ پڑھنے والے افراد کی نسبت کتابیں پڑھنے والے افراد کی عمر میں 2 برس کا اضافہ ہوتا ہے۔کتابیں تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانے،فہم و فراست کو وسعت اور تخیُل کو اونچی اُڑان دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔انسان کو بات کرنے کا سلیقہ سکھاتی ہیں۔
وطنِ عزیز میں زیادہ تر تعلیم یافتہ افراد بالخصوص طلبہ فضولیات میں مگن ہو کر کُتب بینی سے فرار اختیار کر چکے ہیں۔پڑھنے کے بجائے اپنا زیادہ تر وقت کلاس روم سے باہر کینٹین،سوشل میڈیا اور دیگر غیر ضروری سرگرمیوں میں گزارتے ہیں جبکہ بہت کم طلبہ ذوقِ مطالعہ کی حلاوت سے آشنا اور کتاب کے سمندر سے دُرنایاب سمیٹنے کے خواہاں ہیں۔یوں کُتب خانوں میں گرد پڑی کتابیں اور خالی کرسیاں قارئین کی دید کو ترس رہی ہیں۔جس سے روز بہ روز علمی معیار گرتا جا رہا ہے۔آپ ملک میں علمی گراوٹ اور کتاب سے دوری کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ کسی انٹرویو میں پی ایچ ڈی ڈاکٹروں سے پوچھا گیا کہ انہوں نے پچھلے سال نصاب کے علاوہ کوئی کتاب پڑھی ہے؟تو ان کا جواب نفی میں تھا اور کچھ امیدواروں سے صرف تین کتابوں کا نام پوچھا گیا تو انہوں نے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا۔ایک سروے کے مطابق پاکستان میں صرف 19 فیصد افراد کُتب بینی کے شوقین ہیں۔جس کی اساسی عِلت پاکستان میں عالمی معیار کی لائبریریوں کا فقدان ہے۔جس کی وجہ سے کُتب بینی کا رجحان خاصا کم ہو رہا ہے۔
اگر ہم وطنِ عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں تو کتابوں سے لو لگانی ہو گی۔کُتب خانوں کو آباد رکھنا ہوگا۔اگر والدین اور اساتذہ اپنے بچوں کو کتاب دوست اور ان میں مطالعے کا شوق ڈالنے کے خواہش مند ہیں' تو ان کو چھوٹی عمر سے ہی کتابوں کی طرف راغب کرنا ہوگا۔اس سلسلے میں گھر میں زیادہ سے زیادہ علم و دانش پر مبنی اور تجّسس ابھارنے والی کتابوں کے ساتھ پڑھائی کا ماحول ہونا لازم ہے۔والدین اپنے بچوں کے لیے گھر کے کسی گوشے میں ایک ریڈنگ کارنر ضرور بنائیں اور ایک خاص وقت میں کم از کم آدھے گھنٹے تک گھر کا ہر فرد خاموشی سے مطالعہ کرے۔والدین چھوٹی چھوٹی آسان کہانیوں کی کتابیں پڑھ کر سنائیں جس سے ان میں ریڈنگ کا شوق پیدا ہوگا اور سکول انتظامیہ بچوں پر یہ احسان کریں کہ ان میں کُتب بینی کی عادت ڈالیں۔کتاب دوستی،اخبار بینی اور کتب خانوں کی اہمیت سے آگاہ کریں۔اسکولوں میں چھوٹی چھوٹی لائبریریوں کا اہتمام کریں اور کسی ٹیچر کی نگرانی میں طلبہ کو چند لمحات لائبریری میں گزارنے کا موقع دیں اور بچوں کو ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والی ماہانہ و سالانہ کُتب میلوں کی سیر کرائیں۔سالانہ یومِ کتاب کے موقعے پر تقریری مقابلے اور مضمون نویسی کا انعقاد کیا جائے۔جس سے اُن میں پڑھائی کا رجحان جنون کی حد تک جنم لے گا کیونکہ کتابیں کسی ملک و قوم کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے اور خاک سے افلاک تک کا سفر طے کرنے کے لیے خاموشی سے رہبری کا فریضہ انجام دیتی ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
اقبال حسین اقبال کے کالمز
-
ویلنٹائن ڈے سے انکار،حیا ڈے سے پیار
بدھ 16 فروری 2022
-
بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022ء
ہفتہ 5 فروری 2022
-
نسلِ نو کو منشیات سے کیسے دور رکھیں؟
جمعہ 28 جنوری 2022
-
ہاجرہ مسرور حقوق نسواں کی علمبردار
منگل 18 جنوری 2022
-
اُردو شاعری میں غزل کی اہمیت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
جون ایلیا ایک منفرد شاعر
منگل 14 دسمبر 2021
-
بانو قدسیہ اُردُو ادب کی ماں!
منگل 30 نومبر 2021
-
تعلیمی اداروں میں ثقافتی یلغار
پیر 22 نومبر 2021
اقبال حسین اقبال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.