آزادی مبارک..... مگر

ہفتہ 7 اگست 2021

Javed Malik

جاوید ملک

پاکستان کی آزادی کے لئے ہمارے اکابرین نے بڑی قربانیاں دیں- بالخصوص قائد اعظم محمد علی جناح کی انتھک محنت کے بعد پاکستان آزاد ہوا اگر ہم آزاد نہ ہوتے آج یقینا ہم بھی مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کی طرح ذلیل و خوار ہو رہے ہوتے- وہاں پر جس طرح اقلیتوں کے ساتھ رویہ رکھا جاتا ہے- شاید ہم بھی اس کا حصہ ہوتے لیکن میں سلام پیش کرتا ہوں-عظیم رہنما قائد اعظم محمد علی جناح کو جنہوں نے اتنا بڑاوطن ہمارے حوالے-یہ الگ بحث ہےہم اس وطن کی حفاظت نہ کر سکے- ہر سال اگست کا مہینہ آتا ہے اور گزر جاتا ہے- ہر سال ہمیں سرکاری سطح پر وہی گھسے پٹے بیانات سننے اور پڑھنے کو ملتے ہیں-جو گزشتہ کئی سالوں سے پڑھ رہے ہیں یعنی ملک کی تقدیر بدل دیں گے-اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنائیں گے- پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنائیں گے-قائد اعظم محمد علی جناح کے خوابوں کی تعبیر ہوگی- دنیا بھر میں پاکستان کو ایک پہچان دیں گے- یہ وہ چند سرکاری بیانات ہیں جو شاید گزشتہ کئی سالوں سے ایک مصنف سے لکھوا جا رہے ہیں- یہاں تک کہ سرکاری بیانات کو تبدیل کرنے کے لئے مصنف بھی تبدیل نہیں کیا-یقینا اگر مصنف تبدیل کیا جاتا تو بیانات بھی بدل جاتے لیکن وہی بیانات جن کو عوام اب پڑھنا بھی نہیں چاہتی- کیونکہ عوام عاجز آچکی ہے- اس طرح کے کھوکھلے بیانات سے-آزادی کے 73سال بہت ہوتے ہیں- جن قوموں نے ترقی کرنی ہوتی ہے وہ تو بیس سالوں میں اتنی ترقی کر جاتے ہیں- کہ انسان کی سوچ دنگ رہ جاتی ہے-لیکن یہاں پر اتنے سالوں میں کچھ بھی نہیں بدلا-چہرے بدل بدل کر نئے پارٹی لیبل کے ساتھ عوام کے سامنے آتے رہے اور عوام کو جھوٹے سپنے دکھاتے رہے-قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد جو بھی آیا اس نے اپنا چورن بیچا-ماضی کے رہنماؤں کو برا بھلا کہا سارا ملبہ ان پر ڈالا اور پھر اپنے اپنے اثاثے بنانے میں لگ گئے- آج تک کسی نے عوام کے مسائل کی بات نہیں کی- عوام کی تکالیف کو کسی نے نہیں سمجھا-جو بھی آیا عوام کے نام پر قرض لیتا گیا اور عوام کو اتنا مقروض کر دیا اور عوام مقروض کیوں نہ ہوتی اس ملک میں عجب نظام ہے پہلے کروڑوں روپے لگا کر روڈ بنایا جاتا ہے- جب روڈ تیار ہو جاتا ہے پھر سوئی گیس والے پائپ لائن ڈالنے کے لیے اسی روڈ کو اکھیڑ دیتے ہیں اور اپنی پائپ لائن ڈال کر رفو چکر ہو جاتے ہیں- پھر کچھ عرصے کے بعد واٹر سپلائی والے رہی سہی کسر پوری کر دیتے ہیں اور جو کسر باقی رہ جاتی ہے وہ سیوریج لائن والے پوری کر دیتے ہیں- یہ نظام ہے پورے پاکستان کا گھر میں ایک چھوٹا سا باورچی خانہ بنانا ہو تو 15 مشیروں سے مشورہ لیا جاتا ہے-  مستریوں کی رائے لی جاتی ہے-عجب پاکستان کا نظام چلانے والے لوگ ہیں- کروڑوں روپے خرچ کر دیتے ہیں-لیکن کسی کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہوت- ترقی یافتہ قومیں اگلے کئی سو سال کی منصوبہ بندی کرتی ہیں- اگر یقین نہ آئے تو اسی پاکستان میں انگریز کے بنائے ہوئے بڑے بڑے پل ,ریلوے اسٹیشن اور ریلوے ٹریک دیکھ لیں- یقین آ جائے گا پاکستان کی حالت دیکھ کر ایسے محسوس ہوتا ہے- جیسے اس ملک کو چلانے والے اس ملک کے باسی نہ ہوں-بلکہ وہ تو کسی دشمن ملک سے ہو آئے ہوں -اور اس ملک خداداد پاکستان کی عوام سے کوئی بدلہ چکا رہے ہوں- اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دارالخلافہ میں ہر روز ایک نیا حادثہ پیش آتا ہے- نور مقدم کا سر تن سے جدا کر دیا جاتا ہے-وزیراعظم پاکستان اس کا نوٹس لیتے ہیں- چند دن پہلے انہوں نے اسی طرح کا نوٹس عثمان مرزا  کیس کا بھی لیا تھا- چند دن گزرتے ہیں ایک معصوم عورت کو اور اس کے بیٹے کو قتل کردیا جاتا ہے- یہ سب کیا ہو رہا ہے-آزادی کے 73سال مکمل ہو چکے ہیں- مگر آج ماں اپنے بچوں کو چوہے مار گولیاں دینے پر مجبور- والد اپنے بچوں کو نہر میں پھینکنے پر مجبور ہے- کیا عظیم قائد نے یہ وطن اس مقصد کے لیے حاصل کیا تھا-افسوس ہوتا ہے- پاکستان میں کس چیز کی کمی ہے- سب کچھ تو پاکستان میں ہے لیکن پھر بھی پاکستان ترقی کیوں نہیں کر رہا- پاکستان میں غریب آدمی کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں-کیا قائد اعظم محمد علی جناح نے یہ وطن صرف چودہ اگست کے بیانات کے لیے حاصل کیا تھا یا اس میں بسنے والے کروڑوں انسانوں کے حقوق کی فراہمی کے لیے حاصل کیا تھا-
پاکستان زندہ باد- 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :