
اورنج لائن میٹروٹرین منصوبہ (مکمل تفصیل)
اتوار 29 اگست 2021

منصور احمد قریشی
میٹرو ٹرین منصوبہ کا تصور پاکستانی حکومتوں میں پچھلے تین ادوار سے موجود تھا لیکن فنڈز کی کمی اور حکومتوں کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے اس منصوبہ پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔
(جاری ہے)
آخرکار پنجاب کے سابق وزیر اعلٰی شہباز شریف صاحب نے اس منصوبہ پر کام کرنے کی ٹھانی۔
سابق وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف نے 16 مئی 2018 کو ٹیسٹ رن کا افتتاح کیا۔ وہ اسلام پارک میٹرو سٹیشن سے میٹرو ٹرین میں سوار ہوئے اور اسلام پارک سے لکشمی چوک میٹرو سٹیشن تک اس ٹیسٹ رن کو کامیاب کیا۔
سابقہ اپوزیشن پارٹیز کے احتجاج کی وجہ سے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ ابتداء سے ہی مشکلات سے دو چار رہا اور اسی وجہ سے اس منصوبہ پر کام متعدد بار تعطل کا شکار ہوا۔ لیکن شہباز شریف اپنے ارادے کے پکے تھے کیونکہ جب وہ ایک دفعہ فیصلہ کر لیتے تو اسے پورا کرتے۔ وہ ڈٹے رہے کام چلتا رہا۔
پھر اس پروجیکٹ کو سٹے آرڈرز کا سامنا کرنا پڑا۔ نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس پروجیکٹ پر کام 7 ماہ اور 14 دن تک رُکا رہا۔ اور تب اجازت ملی جب شہباز شریف حکومت کی میعاد ختم ہونے میں تقریباً 6 مہینے باقی تھے۔ لیکن شہباز شریف صاحب نے ہمت نہیں ہاری۔
08 دسمبر 2017 میں کورٹ سے اجازت ملتے ہی اگلے دن 09 دسمبر 2017 کو سابق وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف فجر کی نماز کے بعد سخت سردی میں اپنی پروجیکٹ ٹیم کے ہمراہ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ کا معائنہ کرنے پہنچے۔ انھوں نے ہدایت کی کہ اس پروجیکٹ کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔
اگر اس منصوبہ کی شہباز شریف حکومت کی میعاد مکمل ہونے تک پروگریس پر نظر ڈالی جائے۔ تو اس منصوبہ پر کنسٹرکشن کا 89 فیصد کام 15 مئی 2018 تک مکمل ہو چکا تھا۔ مخالفین کی طرف سے 22 مہینے مشکلات پیدا کرنے کے باوجود 89 فیصد کام مکمل ہو جانا بھی اس پروجیکٹ کی بڑی کامیابی تھی۔
اورنج لائن میٹرو ٹریک کی کل لمبائی 27.12 کلومیٹر ہے۔ جس میں سے 25.4 کلومیٹر ٹریک بلندی پر ہے جبکہ 1.72 کلومیٹر ٹریک کو انڈر گراؤنڈ بنایا گیا ہے تاکہ لاہور کی تاریخی مقامات کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ میں 26 میٹرو سٹیشنز بنائے گئے ہیں۔ جن میں سے 24 میٹرو سٹیشنز 12 میٹر کی بلندی پر بنائے گئے۔
جبکہ دو میٹرو سٹیشنز انڈر گراؤنڈ بنائے گئے اس پروجیکٹ میں کل میٹرو ٹرینز کی تعداد 27 ہے جبکہ ہر ٹرین میں پانچ بوگیاں ہیں۔ ہر بوگی 20 میٹر لمبی ہے جبکہ ہر بوگی میں بیٹھنے کے لیے 60 سیٹیں رکھی گئی ہیں جبکہ کچھ سپیشل سیٹیں خواتین، بوڑھے افراد اور سپیشل پرسنز کے لیے رکھی گئی ہیں۔ ہر بوگی میں تقریباً 200 افراد سفر کر سکتے ہیں۔
سابق وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف کے حکم پر انہی کے دور حکومت میں تمام 27 میٹرو ٹرینز لاہور پہنچ گئی تھیں۔ جن میں سے 14 ٹرینز ڈیرہ گجراں پر کھڑی کی گئیں جبکہ 13 میٹرو ٹرینز علی ٹاؤن کے سٹیبلنگ یارڈ میں پارک کی گئیں۔
15 مئی 2018 تک سابق وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف کے دور حکومت میں میٹرو ٹرین پروجیکٹ کی پروگریس کی تفصیل۔
پیکج ون : ڈیرہ گجراں سے چوبرجی۔ 94 فیصد کام مکمل تھا۔
پیکج ٹو : چوبرجی سے علی ٹاؤن۔ 84 فیصد کام مکمل تھا۔
پیکج تھری : ڈپو کا کام 89 فیصد مکمل تھا۔
پیکج فور :سٹیبلنگ یارڈ کا کام 91 فیصد مکمل تھا۔
لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین کے ذریعے ایک اندازے کے مطابق روزانہ ڈھائی لاکھ افراد سفر کر سکتے ہیں۔
لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین پروجیکٹ کا روٹ میپ۔
1۔ علی ٹاؤن ٹرمینل
2۔ ٹھوکر نیاز بیگ
3۔ کینال ویو
4۔ ہنجر وال
5۔ وحدت روڈ
6۔ اعوان ٹاؤن
7۔ سبزہ زار
8۔ شاہ نور
9۔ صلاح الدین روڈ
10۔ بند روڈ
11۔ سمن آباد
12۔ گلشن راوی
13۔ چوبرجی
14۔ لیک روڈ ( انارکلی سٹیشن )
15۔ GPO ( سنٹرل سٹیشن )
16۔ لکشمی چوک
17۔ لاہور جنکشن سٹیشن
18۔ UET
19۔ باغبانپورہ
20۔ شالیمار گارڈن
21۔ پاکستان منٹ
22۔ محمود بوٹی
23۔ سلامت پورہ
24۔ اسلام باغ
25۔ ودھا
26۔ ڈیرہ گجراں ٹرمینل۔
اس پروجیکٹ کا افتتاح موجودہ وزیراعلٰی پنجاب جناب عثمان بزدار کی طرف سے 25 اکتوبر 2020 کو ہو چکا ہے اس منصوبہ کے مکمل ہونے سے ایک اینڈ سے دوسرے اینڈ تک کا ڈھائی گھنٹے کا سفر صرف 45 منٹ میں طے ہوتا ہے۔
سٹیشنز کی معلومات کے لیے مسافروں کے لیے ٹرینز کے اندر سکرینز نصب کی گئی ہیں۔
شہباز شریف صاحب کی یہ خواہش بھی تھی اور ٹارگٹ بھی تھا کہ یہ پروجیکٹ 27 ماہ میں مکمل ہو لیکن یہ منصوبہ اپنے مقررہ وقت پر اس وقت کے ملکی سیاسی حالات کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا۔
لیکن اس کے باوجود بھی سابق وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف اس پروجیکٹ کا 89 فیصد کام مکمل اور ٹیسٹ رن کا افتتاح کرنے میں کامیاب رہے۔ پاکستان میں اورنج لائن منصوبہ لگانے کے پیچھے سوچ یہ تھی کہ غریب عوام کو سستی، معیاری اور باعزت ٹرانسپورٹ دی جائے۔
مخالفین تنقید کرتے ہیں کہ اس پروجیکٹ پر اربوں روپے ضائع کر دیے گئے لیکن اس حوالے سے سابق وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف صاحب کا موقف یہ رہا ہے کہ انھوں نے تو سب سے کم بولی دینے والی کمپنی کو منصوب دے کر مزید اس سے 70 ارب روپے کم کروائے۔ اور کام بھی معیاری کروایا اور منصوبے کی لاگت ہماری حکمت عملی کی وجہ سے نہیں بلکہ سابقہ اپوزیشن کی طرف سے اس پروجیکٹ کے راستے میں مسلسل پیدا کی جانے والی مشکلات کی وجہ سے بڑھی۔
لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین پروجیکٹ بھی چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور میں شامل ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب حکومت نے بھلے ہی اس پروجیکٹ کا افتتاح کر دیا ہے لیکن اس منصوبہ کا کریڈٹ سابق وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف کو ہی جاتا ہے۔
اس منصوبہ کے آپریشنل ہونے کے بعد اس کا سب سے بڑا مسئلہ اس کا کرایہ ہے جو کہ 40 روپے ہے جس کو ہر غریب آدمی ادا نہیں کر سکتا۔ حکومت کو امید تھی کہ اس منصوبہ کے آپریشنل ہونے سے روزانہ تقریباً ڈھائی لاکھ افراد اس ٹرین میں سفر کریں گے لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس وقت اورنج لائن میٹرو ٹرین پر روزانہ 60,000 سے 65,000 افراد سفر کر رہے ہیں مسافروں میں کمی کی بڑی وجہ اس ٹرین کا زیادہ کرایہ ہے۔
میری حکومت سے گزارش ہے کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے کرایہ میں کمی کی جائے تاکہ عوام کو بھی اس کا فائدہ ہو اور حکومت کو بھی۔ کیونکہ جب حکومت کرایہ کو کم کرے گی تو عوام بھی زیادہ سے زیادہ اس ٹرین میں سفر کریں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
منصور احمد قریشی کے کالمز
-
جنگِ روم اور وفاتِ معتمد
جمعرات 11 نومبر 2021
-
خالد بن ولید رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ کی معزولی
پیر 8 نومبر 2021
-
جنگِ یرموک
جمعہ 5 نومبر 2021
-
محمد بن قاسم کی وفات ۔ قسط نمبر 2
منگل 2 نومبر 2021
-
حجاج بن یوسف ثقفی
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
محمد بن قاسم ۔ قسط نمبر 1
منگل 26 اکتوبر 2021
-
غزوۂ خیبر
پیر 13 ستمبر 2021
-
واقعہ شہادت حضرت عمرِ فاروق رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ - قسط نمبر2
جمعرات 9 ستمبر 2021
منصور احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.