
ہنگامہ ہے کیوں برپا۔۔۔
جمعہ 19 نومبر 2021

مظہر اقبال کھوکھر
(جاری ہے)
گو نیازی گو ، آٹا چور چینی چور ، کون بچائے گا پاکستان عمران خان عمران خان کے نعروں ، دھینگا مشتی ، دھکم پیل ، شور شرابے کے ساتھ حکومت انتخابی اصلاحات ترمیمی بل پاس کرانے میں کامیاب ہوگئی بل کے حق میں 221 ووٹ جبکہ مخالفت میں 203 ووٹ آئے۔ جس کے تحت اب بیرون ملک پاکستانی آئندہ انتخابات میں انٹر نیٹ کے زریعے اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکیں گے جبکہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کو عالمی عدالت میں اپیل کا حق ، عورتوں اور بچوں پر جنسی تشدد سمیت 33 ترمیمی بل پیش کئے گئے جن میں سب سے اہم اور سب سے متنازعہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہے جس پر حکومت اور اپوزیشن کا پہلا بھی اتفاق نہ ہو سکا جبکہ بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن نے حکومت پر سخت تنقید کی شہباز شریف نے کہا پارلیمانی روایت کی دھجیاں اڑا کر قانون بلڈوز کرنا انتہائی غلط بات ہے حکومت کی سوچ محدود ہے عوام سے ووٹ ملنا مشکل ہے اس لیے حکومت مشین کے زریعے اپنے اقتدار کو طول دینا چاہتی ہے اسی طرح بلاول بھٹو نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی منظوری کے بعد آئندہ انتخابات کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے متنازعہ بل کے خلاف عدالت میں جانے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ حکومت اسے اپنی تاریخی فتح قرار دیتے ہوئے دھاندلی کے خلاف ایک اہم پیش رفت قرار دے رہی ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ اکیسویں صدی آئی ٹی کی صدی ہے دینا سمٹ کر انگلیوں کی پوروں تک محدود ہوگئی ہے ہماری زندگی کے بہت سے معاملات آئی ٹی سے جڑ کر آن لائن ہو چکے ہیں تو ایسے میں اگر ہم الیکٹرک ووٹنگ مشین جیسی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہیں تو یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں مگر جہاں تک دھاندلی کا تعلق ہے دھاندلی درحقیقت ایک سوچ کا نام ہے بدقسمتی سے ہمارے ہاں کبھی بھی انتخابات غیر جانبدارانہ اور شفاف نہیں ہوئے مگر ایک صفحے پر آجانے کے نتیجے میں کامیاب ہو جانے والی ہر جماعت کہتی ہے کہ انتخابات شفاف ہوئے اور ہار جانے والی ہر جماعت دھاندلی کا الزام لگاتی ہے الیکشن کمیشن کتنا پاور فل ہے اس کے خلاف وزراء کے لب و لہجے سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے حالانکہ پاکستان تحریک انصاف دھاندلی کے خلاف ایک بڑی مزاحمتی جماعت بن کر سامنے آئی تھی مگر ڈسکہ الیکشن پر الیکشن کمیشن کی رپورٹ نے اسے بے نقاب کر دیا ایسی صورتحال میں الیکشن پر بلواسطہ اور بلا واسطہ اثر انداز ہونے اور ہار جیت کے فیصلے کرنے والی قوتیں اور سوچ جب تک اپنی سوچ نہیں بدلے گی اس وقت تک نہ تو انسانوں کے زریعے دھاندلی ختم ہو سکتی ہے اور نہ ہی مشینوں کے زریعے انتخابات شفاف ہوسکتے ہیں۔ البتہ یہ بات درست ہے کہ حکومت نے بل منظور کرا کے ایک طرح سے اپنا اعتماد بحال کرا لیا ہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے صفحہ اسی طرح برقرار ہے مگر یہ کامیابی وقتی ہے اصل کامیابی مدت پوری کرنا نہیں ہوتا بلکہ حکومت کرنا ہوتا ہے اور حکومت وہ ہوتی ہے جس کے ساتھ عوام کے دل دھڑکتے ہیں مگر افسوس جس پی ٹی آئی سے بہت سی امیدیں وابستہ کر کے لوگوں نے ووٹ دئے تھے آج ان لوگوں اور اس عوام کے دل حکومت کے ساتھ نہیں دھڑکتے بلکہ حکومت سے ہی دھڑکتے ہیں اس کی پالیسیوں سے دھڑکتے ہیں
اس کے خوف سے دھڑکتے ہیں مگر حکومت ابھی یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ بیساکھیوں کے سہارے کھڑا رہنا تو شاید ممکن ہو مگر زیادہ دیر تک چلا نہیں جاسکتا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.