دلوں کے بھید اللہ ہی بہتر جانتا ہے لیکن بندوں کے کرتوت بھی بتا رہے ہوتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور کیا کرنا چاہتے ہیں عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے نہ ہمارے عمل اچھے ہیں اور نہ ہی ہماری نیت اچھی ہے ہم بڑے بے صبرے لوگ ہیں ہم چٹ پٹ آر پار چاہتے ہیں اور حال ہمارا یہ ہے کہ محنت کے بغیر ہی آنکھ جھپکنے میں نتائج کی امید رکھتے ہیں آج کل پی ڈی ایم سیاسی جدوجہد میں مصروف ہے اور تبدیلی کا ایک خیالی خاکہ لیے ایک فارمولا سیاست کے ذریعے حکومت سمیت بہت ساروں کی چھٹی کروانے نکلی ہے منصوبہ بندی یہ ہے کہ چار جلسوں کے بعد ایک لانگ مارچ ایک آدھ پہیہ جام ہڑتال پارلیمنٹ کا گھیراو اور استعفوں کے تڑکا سے سب پاوں پڑ جائیں گے ملک کا نظام تبدیل ہو جائے گا اور سارے مسائل حل ہو جائیں گے لیکن ذرا سوچیں کیا مسائل کا یہی حل ہے ہم نے متعدد بار مارشل لاء لگا کر دیکھ لیا دو دو آڑھائی آڑھائی سال بعد حکومتیں تبدیل کر کے دیکھ لیں حکومتوں کی آئینی مدت پوری کروا کر بھی دیکھ لی لیکن معاملات بہتر ہونے کی بجائے مزید خراب ہوتے گئے دراصل ہم تصور کر بیٹھتے ہیں کہ خرابیوں کے ذمہ دار حکمران ہیں اور مسائل کا حل ان کی چھٹی کروانے میں ہے ہم آج تک چھٹیاں کروانے میں لگے ہوئے ہیں لیکن حل نہیں مل رہا بلکہ معاملات اتنے خراب ہو گئے ہیں کہ اب ڈنگ ٹپانا مشکل ہو گیا ہے کسی نے نہ مسائل کے حل کے لیے کوئی سوچ بچار کی ہے نہ کوئی منصوبہ بندی ہے خواہش ہے کہ بیٹھے ہووں کی جگہ نئے آجائیں کیا کسی نے نت نئے نعرے مارنے والوں سے کبھی پوچھا ہے کہ آپ کے پاس بہتری کا کیا پلان ہے پاکستان کی ساری سیاست دو فقروں پر مشتمل ہے آوے ای آوئے اور جاوئے ای جاوئے 73سالوں میں ہم اس سے باہر نہیں نکل پا رہے ہماری سیاسی جماعتیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پہلے لوگوں کے جذبات ابھارتی ہیں مقصد نکل جانے کے بعد ان کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے انہی چکروں میں گند ڈالتے جا رہے ہیں آج کل پھر کسی سقراط نے پنجابیوں کی پگ کو داغ لگنے کا سلوگن دے دیا ہے ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ ایک دفعہ پہلے بھی داغ لگا تھا یہ 1988 کے انتخابات تھے اس وقت قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں 3 دن کا وقفہ ہوتا تھا قومی اسمبلی کا الیکشن پیپلزپارٹی جیت گئی تو پنجاب میں راتوں رات جاگ پنجابی جاگ تیری پگ نوں لگ گیا داغ کے پوسٹر لگ گئے اور سرکاری ٹی وی اور اخبارات میں اتنے زور دار انداز میں اسے عام کیا گیا کہ 3دن بعد پنجاب کے انتخابی نتائج تبدیل ہو گئے اب ایک بار پھر پگ کے داغ کو کیش کروانے کی کوشش کی جارہی ہے پنجاب بڑا بھائی ہونے کے ناطے مرکزی یکجہتی کا زیادہ ذمہ دار ہے لیکن مسلم لیگ ن نہ جانے کیوں اپنے آپکو وفاقی جماعت ہونے کے باوجود صوبائی جماعت بنانے پر تلی ہوئی ہے سیاست میں یہ خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے کیونکہ باقی صوبوں میں علاقائیت کا عنصر پہلےہی نمایاں ہے صرف پنجاب واحد صوبہ تھا جو پورے پاکستان کی بات کرتا تھا اور اپنی پگ کے اندر پورے پاکستان کے داغ چپھانے بیٹھا تھا مسلم لیگ ن پنجاب کی لیڈر شپ کے ساتھ زیادتی کا تاثر دےکوئی اور کھیل کھیلنے جا رہی ہے سیاسی کھیل گیم کا حصہ ہیں لیکن سیاست کے لیے قومی وحدت کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔