
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- میاں محمد ندیم
- 400ارب ڈالر کاچین ایران معاہدہ اورمشرق وسطی کی بدلتی جغرافیائی سیاست
400ارب ڈالر کاچین ایران معاہدہ اورمشرق وسطی کی بدلتی جغرافیائی سیاست
ہفتہ 22 اگست 2020

میاں محمد ندیم
(جاری ہے)
اس کے علاوہ، ایران چین تعلقات کے نتیجے میں خطے میں امریکی اثر رسوخ پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس معاہدے کے نتیجے میں چین دنیا کے اہم ترین خطوں میں سے ایک سمجھے جانے والے خطے میں وسیع تر کردار ادا کر پائے گا.
خطے میں عراق پر امریکی حملے کے بعد سے اسٹریٹجک منظر نامہ تبدیل ہوگیا تھا لیکن اب یہ دوبارہ تبدیل ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں امریکا کے برعکس، چین نے مختلف ملکوں سے نمٹنے کے معاملے میں غیر سیاسی رویہ اختیار کر رکھا ہے، معاشی تعلقات قائم کرتا ہے امریکا نے ایران سے نمٹنے کیلئے اپنی ا?خری کوشش کرتے ہوئے ہی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے شدید دباؤ کی پالیسی اختیار کی تھی. اگرچہ اس پالیسی نے ایران کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا لیکن اس کے باوجود تہران اپنے موقف پر قائم رہا اور اپنے علاقائی اور عسکری مقاصد نہ چھوڑے۔ سونے پہ سہاگہ، ایران اور چین کے درمیان یہ نیا معاہدہ امریکا کو مزید نقصان پہنچائے گا اور چین کیلئے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر کردار ادا کرنے کی راہ ہموار ہوگی. متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے اور سلطنت عمان اور بحرین کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں”نارملائزیشن“کی یقین دہانیاں اور سفارتی تعلقات کے معاہدوں کے وعدوں کے بعد مشرق وسطحی میں صورتحال تبدیل ہورہی ہے جبکہ سوڈان کی جانب سے بھی ”نارملائزیشن“اور پھر سفارتی تعلقات قائم کرنے کے اعلان کے بعد براعظم افریقہ کے کئی اور مسلمان ممالک پر ”نارملائزیشن“کے لیے شدید دباؤ ہے یہ دباؤ صرف مخصوص خطوں تک ہی محدود نہیں بلکہ پوری اسلامی دنیا پر ہے . امریکا اور اسرائیل کی اس پالیسی سے پہلے سے منتقسم اسلامی دنیا میں تقسیم اور بڑھے گی اور مستقبل قریب میں نئے بلاکس وجود میں آئیں گے اسلامی تعاون کی تنظیم ”او آئی سی “کے کردار پر عرب ملکوں کے علاوہ تقریبا تمام غیرعرب مسلمان ملکوں کے تحفظات ہیں بلکہ شدید قسم کے اعتراضات بھی ہیں اور یہ اعتراضات کافی حد تک درست بھی ہیں کیونکہ یہ تنظیم اپنے اعراض ومقاصد پورے نہیں کرپائی . دوسری جانب موقر امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز نے اپنے اداریے میں کہا ہے کہ چین اور ایران نے ایک جامع فوجی اور تجارتی شراکت کے معاہدے کا مسودہ تیار کیا ہے جس کے تحت آئندہ 25 برسوں میں ایران کے اہم شعبوں جیسے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں لگ بھگ 400 ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی۔نیو یارک ٹائمز نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ معاہدہ ایران میں چینی فوجی اڈوں کی تعمیر اور جغرافیائی سیاست کو بنیادی طور پر تبدیل کرنے کا راستہ بنا سکتا ہے مجوزہ معاہدے کے 18 صفحات پر مشتمل مسودے تک رسائی حاصل کی گئی اور اسے نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا معاہدے میں ایران کے "بینکاری ، ٹیلی مواصلات ، بندرگاہوں ، ریلوے اور درجنوں دیگر منصوبوں میں چینی تعاون کو بڑھانے کی بات کی گئی ہے اس کے بدلے میں ایران 25 سال تک چین کو بھاری رعایتی قیمت پر بلاتعطل تیل فراہم کرے گا فوجی حکمت عملی کے دائرہ کار میں ، مجوزہ مسودہ ”مشترکہ تربیت اور مشقیں“ اس کے علاوہ مشترکہ تحقیق اور ہتھیاروں کی ترقی ، اور انٹیلی جنس کے اشتراک سے فوجی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے بارے میں بات کرتا ہے اس گہرے فوجی تعاون کا مقصد دہشت گردی ، منشیات اور انسانی اسمگلنگ اور سرحد پار سے ہونے والے جرائم کے خلاف ایک طویل جنگ لڑنا ہے. اس معاہدے کی پیش کش چینی صدرشی جنگپنگ نے اپنے 2016 کے دورہ تہران کے دوران کی تھی اور مجوزہ مسودے کو ایرانی صدر حسن روحانی اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے گذشتہ ہفتوں کے دوران منظوری دی ہے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی پابندیوں کے باعث ایرانی معیشت اپاہچ ہو چکی ہے ،ان پابندیوں نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ دنیا کی کوئی بھی کمپنی جو ایران کے ساتھ معاملات کرے گی اسے عالمی مالیاتی نظام سے علیحدہ کردیا جائے گایہ معاہدہ ابھی ایرانی پارلیمنٹ کے سامنے پیش نہیں کیا گیا ہے ، اور بیجنگ کی جانب سے بھی ابھی اس معاہدے کی شرائط کو ظاہر نہیں کیا گیا تاہم ایرانی عہدیداروں نے عوامی عوامی سطح پر اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ چین کے ساتھ معاہدہ زیر التوا ہے. مجوزہ مسودے کے ابتدائی جملہ میں کہا گیا ہے کہ”دو قدیم ایشیائی ثقافتیں تجارت ، معیشت ، سیاست ، ثقافت اور سلامتی کے شعبوں میں ایک جیسے نظریہ کے ساتھ دو شراکت دار اور متعدد باہمی دوطرفہ اور کثیرالجہتی مفادات کی حامل ریاستیں ایک نئی شراکت داری پر غور کریں گے“. دستاویز میں 100 کے قریب پروجیکٹس کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں چینی سرمایہ کاری ہوگی، توقع کی جاتی ہے کہ یہ منصوبے شی جنگ پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا حصہ ہوں گے ، جس کا مقصد یوریشیا میں چین کے اسٹریٹجک اثر و رسوخ کو بڑھانا ہے ان 100 منصوبوں میں ایئرپورٹ ، تیز رفتار ریلوے اور سب ویزشامل ہیں ، جو زیادہ تر ایرانی شہریوں کی زندگیوں کو موثر انداز میں متاثر کریں گے چین شمال مغربی ایران کے صوبے ابادان میں ، جہاں شت العرب دریا خلیج فارس میں بہتا ہے خلیجی جزیرے کیشم میں ماکو(Maku) کے مقام پر آزاد تجارت کا زون تیار کرے گا. معاہدے کے مسودے میں ایران میں 5G ٹیلی مواصلات کے نیٹ ورک کے لئے چین کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے اس منصوبے کو چینی ٹیلی مواصلات کا ایک بڑا دیو” ہواوے“ نگرانی کرے گا ایک ایسی کمپنی جو سخت امریکی پابندیوں کی زد میں آچکی ہے اور برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے دنیا کے متعدد ممالک کی طرف سے پابندی عائد ہے ،وہ ایرانی مارکیٹ میں داخل ہو گی چین عالمی پوزیشننگ سسٹم ”بی ڈاو“ (BeiDou) کو بھی ایران کے سائبر اتھارٹیوں کی مدد سے ملک کے سائبر اسپیس میں جو مشترک شیئر ہے اس کو منظم کرنے میں مدد کی تجویز پیش کی گئی ہے ، جس سے ممکنہ طور پر ایران میں چین جیسی “عظیم فائر وال” تیار کرنے کی راہ ہموار ہوگی. نیویارک ٹائمزصدر ٹرمپ کو صورتحال کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے لکھتا ہے کہ2017 میں برسراقتدار آنے کے بعد ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 کے ایران جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی جس نے ملک کے جوہری پروگرام کو منجمد کرنے اور ایران پر جامع پابندیاں عائد کرنے میں اہم کر دار ادا کیا، اس کی معیشت کو تباہ کیا اورتہران کی مایوسی نے اسے چین کی باہوں (بازوں) میں دھکیلا ہے چین کی سائنس اور ٹیکنالوجی یونیورسٹی بیجنگ کے پروفیسر علی گل زادہ کا کہنا ہے کہ ایران اور چین دونوں اس معاہدے کو نہ صرف اپنے مفادات کو بڑھانے بلکہ امریکہ کا مقابلہ کرنے میں ایک تزویراتی شراکت کے طور پر دیکھتے ہیں یہ ایران کے لئے اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جو اتحادی کی حیثیت سے عالمی طاقت حاصل کرنے کا خواہشمند ہے اب تک ، ایران تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے یوروپی ممالک سے تعاون کا طلب گار تھا لیکن ایران کی مبینہ طور پر مایوسی بڑھ رہی ہے. نیو یارک ٹائمز کہتا ہے کہ ایران کے ساتھ معاہدے کے مسودے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بیشتر ممالک کے برعکس ، چین کو لگتا ہے کہ وہ امریکہ کو ٹھکانے لگانے کی پوزیشن میں ہے ، وہ جوابی امریکی کاروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری طاقت حاصل کر چکا ہے ، کیونکہ اس نے صدر ٹرمپ کے ذریعہ چلائی جانے والی تجارتی جنگ میں اس کا بھر پور مظاہرہ کیا ہے ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ ”چینی کمپنیوں پر جو ایران کو امداد فراہم کرتی ہیں“ ان پر پابندی عائد کرتا رہے گا. نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں امریکی عہدیداروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکی افواج نے کئی دہائیوں کے بعد مشرق وسطی میں سلامتی کے نظام پر غلبہ حاصل کیا ہے ، لیکن اب چین ایران معاہدے کی بدولت چین کو خطے میں قدم جمانے میں مدد مل سکتی ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب چین مختلف ممالک میں اسٹریٹجک بندرگاہیں تیار کرتا ہے تو اس بات کا امکان موجود رہتا ہے کہ وہ کسی بھی موقع پر ان کو عسکری شکل دے سکتا ہے. مجوزہ مسودے میں ، چین کا منصوبہ ہے کہ ایران میں متعدد بندرگاہیں تعمیر کی جائیں ، ان میں سے ایک جسک (Jask) میں میں تعمیر کی جائے گی جوخلیج ہرمز کے بالکل باہر ہے جو خلیج فارس کا داخلی راستہ ہے خلیج ”ہرمز“ پوری دنیا کی 9 کلیدی سمندری چوکیوں میں سے ایک ہے ان تمام چوکیوں پر امریکہ کا کنٹرول ہے ، جسے سیکیورٹی کے بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ پوری دنیا میں امریکی تزویراتی تسلط کا ایک نشان ہیں. اب ، جسک(Jask)میں چینی بندرگاہ کی تعمیر چینیوں کو پانی میں ایک اسٹریٹجک راستہ دے گی جس کے ذریعہ دنیا کے تجارتی تیل کا ایک بڑا حصہ (تقر یبا 25 سے30فی صد ) مختلف براعظموں کو سپلائی کیا جاتا ہے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تجارتی گزرگاہ(ہرمز) کی امریکہ کے لئے ایک اہم تزویراتی اہمیت ہے جس کی بحریہ کا پانچواں بیڑہ بحرین ( خلیج) میں لنگرانداز ہے.ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں محمد ندیم کے کالمز
-
لاہور میں صحافیوں کا تاریخی میلہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
الوداع۔(پہلا حصہ)
جمعرات 10 فروری 2022
-
عمران خان ناموس رسالت ﷺ اورکشمیر کے وکیل
پیر 31 جنوری 2022
-
آلودگی میں لاہور کا ”اعزاز“
بدھ 3 نومبر 2021
-
ریاست مدینہ :پاکستان‘نظام اور حکمران۔ قسط نمبر2
ہفتہ 23 اکتوبر 2021
-
ریاست مدینہ:پاکستان‘نظام اور حکمران۔قسط نمبر1
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
وزیراعظم عمران خان کے نام کھلا خط
منگل 12 اکتوبر 2021
-
معاشی بدحالی کا شکار پاکستان
جمعہ 8 اکتوبر 2021
میاں محمد ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.