
قائد اعظم اور قومی زبان و اقدار
منگل 14 ستمبر 2021

میر افسر امان
(جاری ہے)
اگر یہ سب کچھ ہے او صحیح ہے تو اُردو ہماری سرکاری،تعلیمی، پارلیمنٹ، عدلیہ اور حکومتی اداروں میں اس کے عملی نفاذ میں کیا رکاوٹ ہے؟۔ یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں۔ سیدھی سے بات ہے۔ جن کے ہاتھ میں اقتدار ہے وہ اسے نفاذ نہیں ہونے دیتے۔ کیوں نہیں ہونے دیتے۔ اس لیے نہیں ہونے دیتے کہ جیسے سیاستدانوں نے سیاست کو انڈسٹری بنا یا ہوا ہے۔ ایک سیٹ پر کروڑوں لگاؤ۔ الیکشن جیتنے کے بعد اربوں کی کرپشن کرو۔ جب کوئی سیاسی پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو وہ بحیثیت پارٹی کرپشن کر کے غریب عوام کے خزانے کو اپنے باپ کا مال سمجھ کر لوٹتی ہے۔انہیں ہمیشہ لوٹ مار سے مطلب رہاہے۔ قومی زبان سے کچھ لینا دینا نہیں۔اسی طرح انگریز کے بنائے ہوئے کالے انگریز جو بیروکریسی کے روپ میں اپنی اور اپنے اولاد کے مسقبل سنوارنے کے لیے اُردو کے نفاذ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ مقابلے کے سارے امتحانات انگریزی زبان میں ہوتے۔ ان کے بیٹے کرپشن کے پیسے سے ، اے اور او لیول پاس کر کے پھر پھر ا نگریزی بولتے ہیں اور امتحان میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور عوام کے سروں پر سوار ہوجاتے ہیں۔ اس لیے اس ملک کی بیروکریسی اُردوکے عملی نفاذ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ آج مقابلے کے امتحانات قومی زبان اُردو میں کر دیں۔ کل اُردو نفاذ ہو جائے گی اور بیروکریسی اپنے بچوں کو اُردو میں تعلیم دلانی شروع کر دے گی۔ غلام ذہن نے اُردو کانفاذ نہیں ہونے دیا۔ پنجاب میں شہباز شریف نے اپنے دور میں محکمہ تعلیم کے لیے برطانیہ کے ایک فرد کو مشیر لگایا۔ اس نے اپنی حکومت سے امداد دلائی ۔پرائمری اسکوں میں انگلش رائج کر دی گئی ۔محصوم بچے گھروں میں مادری مقامی زبانوں میں بات کرتے ہیں۔ بار کھیل کے میدان میں رابطہ کی زبان اُردو بولتے ہیں۔ اسکول میں انگریزی سیکھ کے آتے ہیں ۔ محصوم بچوں کے ذہن پر اتنا بوج پڑتا ہے کہ بیان نہیں کیا جا سکتا۔ پرائیویٹ اسکولوں نے پیسے کمانے کے کیے مصنوعی انگلش میڈیم اسکول بنائے ہوئے ہیں۔یہ قوم کی خدمت نہیں پیسا کمانے کی تجارت ہے۔ قومی زبان اُردو کے نفاذ میں یہ پرائیویٹ اسکول بھی رکاوٹ ہیں۔
اب حکومت نے یکساں کوئی تعلیمی نصاب کے بہانے دکٹیٹر مشرف دور کا بنائے ہوا تعلیمی نصاب میں کچھ تبدیلی کے بعد نفاذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس میں مکمل طور پر قومی زبان اُردو کے نفاذ کا کو کائی بھی کام نہیں۔اعلی عدالت سپریم کورٹ ابھی بھی انگریزی مین ہی فیصلے لکھ رہی ہے۔بیروکریٹ اب بھی اُردو کے عملی نفاظ میں رکاوٹ ہیں۔جب تک ہماری لیڈر شپ امریکا اور آئی ایم ایف سے جان نہیں چھڑاتی اورملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں کرتی۔ اس وقت تک اُردو نفاظ نہیں ہو سکے گی۔ انگریز جب حکمران تھا تو مسلمانوں کا فارسی زبان سے رابطہ ختم کرنے کے اُردو کالج قائم کیا تھا۔ پھر اس بہانے انگریزی رائج کر دی۔لارڈ میکالے نے ایسا نظام تعلیم بنایا کہ لوگ انگریز تو نہیں بنے ۔مگر کالے انگریز ضرور بن گئے۔ پھر لوگ بچوں سے کہنے لگے کہ میٹرک کر لو کہیں نوکری مل جائے گی۔
بات یہ ہے کہ جب اقتدار ملتا ہے تو تب ہی قومیں اپنے روایات، زبان،تہذیب ،کلچر، تمدن اور مذہب پر قائم رہ سکتی ہیں۔ اقتدار بھی جد و جہد سے ہی ملتا ہے۔ اسی لیے اُردو کے عملی نفاذ کے لیے جو تنظیمیں کوششیں کر رہی ہیں وہ یقیناً قابل تعریف ہیں۔ حکومت نے بھی اُردو نفاظ کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہوئی ہے۔مگر وہ کیمٹی کیمٹی ولا کھیل ہی ہے۔ جرأت کی ضرورت ہے۔ اگر عمران کے خان ایک سرکلر سے اپنے حکومتی پروگرام اُردو میں کرا سکتے ہیں۔تو پھر ان کو حکم جاری کرنا چاہیے کہ حکومت کے سارے اداروں میں ایک ماہ کے اندر اندر قومی زبان اُردو کے نفاذ کرنے کے انتظامات شروع کر دیے جائیں۔پھر دیکھیں قومی زبان اُردو رائج ہوتی کہ نہیں؟ ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.