کچھ نظر کرم ادھر بھی مہرباں۔۔۔۔ضلع کوٹلی کے مسائل پر ایک نظر

جمعرات 25 اپریل 2019

 Mirza Zahid Baig

مرزا زاہد بیگ

آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہوئے تین سال کے قریب ہو چکے ہیں ۔ آزاد کشمیر بھر میں سڑکوں کوڈبل کرنے اوربہتر بنانے کے لئے ترقیاتی کام جاری ہیں ۔ضلع کوٹلی میں تعمیر ہونے والی سڑکیں بھی دھیمے دھیمے انداز میں تیار کی جا رہی ہیں لیکن ان کے معیار کے حوالے سے عوامی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔
جن سڑکوں کے ٹینڈر سال پہلے مکمل ہونا تھے ۔

ان ٹینڈر کو مزید وقت دے کر بڑھا دیا گیا اس سے قبل پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی ضلع کوٹلی کو ترقیاتی پیکیج دیا گیا جو کروڑوں میں ہونے کے باوجود کہیں بھی نظر نہیں آیا ۔ پیپلز پارٹی کے بعد مسلم لیگ نے اس دور کے ادھورے منصوبوں کو آگے بڑھایا لیکن سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ محکمہ پی ڈبلیو ڈی شاہرات کے انجینئرز کو ان سڑکوں کا معیار دکھائی کیوں نہیں دیتا ۔

(جاری ہے)

محکمہ کے ایکسئن سیاسی شخصیات کو ساتھ رکھ کر کیمرے کے سامنے معیار چیک کرتے نظر آتے ہیں لیکن عملی طور پر ان سڑکوں کی حالت زار دیکھنے کے قابل ہے ۔ بائی پاس روڈ کو بنے چند ہی روز گذرے تھے کہ اس کی دوبار رپیئرنگ کی گئی جس پر اہلیان علاقہ نے شدید احتجاج بھی کیا۔
شہر کے بیچوں بیچ بننے والی سڑک کو محض چند دنوں میں جیسے تیسے پختہ کر دیا گیا لیکن اگر اس کے معیار کو پرکھا جائے تو اس سڑک کو بنانے والوں کی عقل پر ماتم کرنے کو چی چاہتا ہے ۔

تین حصوں میں بننے والی سڑک میں کہیں بھی توازن نظر نہیں آتا ۔کبھی کھمبے سڑک کے درمیان اور کبھی کنارے کرنے کے تجربے بھی جاری ہیں ۔شہر میں بڑھتی ہوئی ٹریفک روز بروز ایک بڑا مسئلہ بنتی جا رہی ہیں اور ٹریفک جام ایک معمول بن کر رہ گیا ہے ۔ اس پر کوئی منصوبہ بندی نہیں ۔ ہائی وے اور مین روڈ کو ملانے کے لئے دو تین لنک نہایت ضروری ہیں جس کے باعث ٹریفک کنٹرول کی جا سکتی ہے لیکن اس پر کوئی کام نہیں ہو رہا ۔

 ہائی وے سے ڈسٹرکٹ کورٹس جاکو ملانے والی روڈتو تیار ہے لیکن اس کو نامعلوم وجوہ کی بناء پر اوپن نہیں کیا جا رہا حالانکہ اس پر لاکھوں روپے لگا کر پلی بھی بنائی گئی ہے۔ گریٹر واٹر سپلائی سکیم جسے کئی برس پہلے مکمل ہونا تھا ۔ تا حال تکمیل کے مراحل میں ہے ۔ ہر مہینے یہ خبر سننے کو ملتی ہے کہ اس ماہ میں سکیم مکمل ہو جائے گی لیکن تاحال شہری اس خوشخبری سے محروم نظر آتے ہیں ۔

چیئرمین معائنہ کمیشن زاہد امین کاشف نے اپنے دورہ کوٹلی کے دوران محکمہ پبلک ہیلتھ کی ناقص کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اصلاح احوال کی ہدایت کی ۔گرمی کی آمد کے ساتھ ہی شہریوں میں پانی کی قلت کی تشویش نمایاں نظر آتی ہے لیکن ارباب اختیار ابھی تک چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہیں ۔ ہاؤسنگ سکیم اور ڈسٹرکٹ کورٹس سے ملحقہ سٹیڈیم روڈ کے مکین کی قلت کا شکار ہیں ۔

 پانی کے کنکشن تو موجود ہیں لیکن پانی کی بوند تک میسر نہیں ۔محکمہ پبلک ہیلتھ کو اپنے دفتر کے پچھواڑے کی آبادی میں پانی کی لائن دے کر ان کی مشکلات کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ شہر میں پانی کی جو پائپ لائنیں نالیوں سے گذر رہی ہیں ۔ ان کو دوباری سروے کر کے بہترکرنا بھی محکمہ کی ذمہ داری میں آتا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ہمارے گھروں میں سالوں سے پانی کی بوند بھی نہیں آئی اور محکمہ پبلک ہیلتھ پانی کے بلات کلیم کرنے میں مصروف ہے جو سراسر زیادتی ہے ۔

ضلع کوٹلی ایک ایسا ضلع ہے جہاں ممبران اسمبلی کی بڑی نمائندگی موجود ہے لیکن اس کے باوجود کوٹلی کے مسائل جوں کے توں نظر آتے ہیں ۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ لوگوں کے ووٹوں سے کامیاب ہونے والے نمائندگان بھی اسمبلی میں پہنچ کر شہریوں کے مسائل کو یکسر بھول بیٹھتے ہیں ۔ کوٹلی میں سیوریج سسٹم کی فراہمی کی نوید بڑے عرصے تک سنائی جاتی رہی لیکن عملی طور پر سیوریج سسٹم کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جا سکی ۔

 بلدیہ کوٹلی اپنے وسائل کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اگر شہریوں کو سیوریج سسٹم فراہم کر دے تو شہریوں کو ایک بڑی سہولت مل سکتی ہے ۔ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کوٹلی جہاں ضلع بھر کے ملازمین کو تنخواہیں دی جاتی ہے اس وقت کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے ۔ اس محکمہ میں تعینات آفیسر کے کرپشن کے قصے زبان زد عام ہیں ۔ انشااللہ بہت جلد اس حوالے سے تفصیلی حقائق معہ ثبوت منظر عام پر لائے جائیں گے ۔

ہم ان سطور کی وساطت سے ارباب اقتدار وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر ۔ وزیر بلدیات راجہ نصیر احمد خان ۔ وزیر برقیات اجہ نثار احمدخان ۔ وزیر مال سردار فاروق سکندر سے یہ کہنا چاہیں گہ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے ضلع کو سہولیات فراہم کر نے کے لئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے تا کہ برسوں سے مسائل کے شکار عوام کو ریلیف مل سکے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :