
کیوں کرتے ہو ایسا
منگل 24 ستمبر 2019

مسز جمشید خاکوانی
دنیا میں اس وقت چار بڑی عالمی آئی ٹی کمپنیاں ہیں ،گوگل ،ایپل ،فیس بک اور ایمیزون،یہ چاروں کمپنیاں دنیا بھر میں چھائی ہوئی ہیں یہ بگ فور کے نام سے جانی جاتی ہیں اور ان کمپنیوں کا کل معاشی حجم دنیا کے ایک سو بائیس ممالک کے سالانہ جی ڈی پی سے بھی زیادہ ہے ہم میں سے اکثر گوگل ،ایپل ،فیس بک سے واقف ہیں ہم روزانہ گوگل کی ویب سائٹس اس کی ای میل اور مختلف ایپلی کیشنز استعمال کرتے ہیں
بس ہماری معلومات یہاں تک محدود ہیں گوگل پر سرچ کر لیا ،فیس بک پربحث مباحثہ کر لیا یا دھڑا دھڑ ایک ایک کو لعنتیں دے لیں آئی فون کا استعمال بھی سٹیٹس سمبل کے طور پر ہوتا ہے لیکن ہم ایمیزون کو نہیں جانتے محترم عمار چودھری نے اس کے بارے میں بڑی تفصیل سے لکھا ہے کہ لوگ ایمیزون سے واقف ہیں وہ بھی اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے کیونکہ ایمیزون پاکستان میں آپریٹ ہی نہیں کرتا جبکہ بھارتی شہر حیدر آباد میں ایمیزون کی امریکہ سے باہر تین ہفتے قبل سب سے بڑی عمارت کا افتتاح ہوا ہے جو ساڑھے نو ایکڑ یا اٹھارہ لاکھ مربع فٹ پر کھڑی ہے تین سو فٹ بلند یہ عمارت پندرہ ہزار ملازمین کی گنجائش رکھتی ہے اس میں کل انچاس لفٹس ہیں جو ایک سیکنڈ فی منزل کی رفتار سے
بیک وقت 972لوگوں کو لے جانے کی گنجائش رکھتی ہیں 39ماہ میں تعمیر ہونے والی اس عمارت میں روزانہ دو ہزار سے زائد مزدوروں نے حصہ لیا ایمیزون کے علاوہ گوگل ،ایپل اور فیس بک اور دنیا کی دیگر بڑی کمپنیوں کے علاقائی مرکزی دفاتر بھی حیدر آباد ہی میں قائم ہیں اس عمارت کے بعد گوگل بھی امریکہ سے باہر اپنا دفتر حیدر آباد میں بنانے والا ہے جس سے بھارت کے آئی ٹی کے شعبے میں زبردست ہلچل مچ جائے گی ہزاروں بلکہ لاکھوں نوکریاں پیدا ہونگی اور بھارت کا زر مبادلہ اربوں ڈالر بڑھ جائے گا (جس کے بعد بھارت پھر چندرما کے پیچھے چل پڑے گا )بنیادی طور پر ایمیزون 1996ایک آن لائن بک سٹور کے طور پر ایک امریکی شہری جیف بیزوس نے لانچ کیا جس کی شروعات اس نے اپنے گھر کے گیراج میں رکھے تین کمپیوٹرز سے کیں جیف کے والد نے جیف کو ابتدائی سرمایہ کاری کے لیے تین لاکھ ڈالر دیتے ہوئے جیف کی ماں سے پوچھا کہ انٹر نیٹ کیا ہوتا ہے جیف کی ماں نے کہا ہم یہ پیسہ انٹر نیٹ پر نہیں اپنے بیٹے کے اعتماد پر لگا رہے ہیں
جیف کے والدین کمپنی میں چھ فیصد کے مالک تھے 2000میں کمپنی کے عروج کے باعث ارب پتی بن گئے ابتدا میں جیف گھٹنوں کے بل بیٹھ کر کتابوں کے پیکٹ بناتا اور خود کوریئرکمپنی کے دفاتر تک پہنچاتا (ایسے ہی لوگ ترقی کرتے ہیں اس کو ورثے میں سیاسی پارٹی ملی ہوتی تو وہ کہتا بارش زیادہ ہوتی ہے تو پانی زیادہ آتا ہے اور بارش اور زیادہ ہوتی ہے تو پانی اور زیادہ آتا ہے )ایمیزون کے لیے ٹرننگ پوائنٹ 2007میں اس وقت آیا جب جب ایمیزون نے کنڈل سافٹ ویر لانچ کیا اس سافٹ ویئر کے ذریعے کتابیں ڈاؤن لوڈ کر کے موبائل ،کمپیوٹر اور ٹیب میں بھی پڑھی جا سکتی تھیں کنڈل کے لانچ ہوتے ہی چھ گھنٹے میں اس کا سارا ریکارڈ فروخت ہو گیا اس کہانی میں سب سے دلچسپ بات یہی تھی جس کی وجہ سے میں نے اس کو لکھا 2007مئی میں میرا بیٹا غلام اسحاق انسٹیٹیوٹ میں پڑھ رہا تھا کتابیں پڑھنے کا اسے بہت شوق ہے ساری گاڑی کتابوں سے بھری ہوتی گھر میں بھی ہر جگہ کتابیں ہی کتابیں شوق تو یہ بہت اچھا ہے مگر ٹیب پر آنے سے بہت بڑا مسلہ حل ہو گیا اب کتابوں کے انبار کہیں نظر نہیں آتے، کنڈل ریڈر کے زریعے ایمیزون نے امریکہ کے پچانوے فیصد ای ریڈرزشیئر پر قبضہ کر لیا یہ کمپنی اتنی تیزی سے اٹھی کہ 1996میں تین لوگوں سے شروع ہونے والی کمپنی میں پانچ لاکھ چھیاسٹھ ہزار ملازمین ہیں اور جیف بیزوس 112بلین ڈالر کے ساتھ دنیا کے سب سے امیر آدمی بن چکے ہیں ایمیزون کے اس وقت پوری دنیا میں سولہ کروڑ کسٹمر ہیں جیف کی کمپنی واحد کمپنی ہے جو زیرو مارکیٹنگ بجٹ کے ساتھ اس مقام تک پہنچی ہے جیف نے خریداری کو اتنا آسان بنا دیا کہ لوگ دیگر آن لائن سٹورز چھوڑ کر ایمیزون پر آ گئے یہاں انہیں آرڈر کرنے میں کم وقت لگتا اور آرڈر بروقت ملتا گذشتہ دنوں جیف بیزوسکی آمدنی کی تفصیل شائع ہوئی اس کی آمدنی میں ستر کروڑ روپے فی گھنٹہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے یہ یومیہ سولہ ارب اور ماہانہ پانچ کھرب بنتے ہیں اس حساب سے جیف بیزوس سالانہ ساٹھ کھرب کما رہا ہے
محترم عمار چودھری کے مطابق ہماری باسٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو آئی ٹی کا بہترین استعمال جانتے ہیں تو کیوں ہم آج تک آئی ٹی پالیسی نہیں بنا سکے اب تو یہاں دہشت گردی بھی ختم ہو چکی ہے ٹیلنٹ کی بھی کمی نہیں حکومت کو اس طرف بھر پور توجہ دینی چاہیے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مسز جمشید خاکوانی کے کالمز
-
صرف خواب دیکھنے والے
اتوار 12 دسمبر 2021
-
ہمیشہ ہی نہیں رہتے چہرے نقابوں میں
منگل 9 نومبر 2021
-
افغانستان کل اور آج
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
ان آنکھوں نے کیا کیا دیکھا
ہفتہ 12 جون 2021
-
مریم نواز کو ہر بات میں جلدی کیوں ہوتی ہے
بدھ 7 اپریل 2021
-
کیا سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کیا جا رہا ہے
منگل 30 مارچ 2021
-
ہائے اللہ یہ تو کتابیں تھیں
ہفتہ 13 فروری 2021
-
دھیرے دھیرے اب وہ مقام آگیا
بدھ 3 فروری 2021
مسز جمشید خاکوانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.