
سی پیک کے دشمن
منگل 1 ستمبر 2020

مسز جمشید خاکوانی
اور کہہ رہا تھا جنرل اگر میں کتے کا گوشت کھا لوں تو کیا مجھے ایک اور پاؤنڈ ملے گا ؟
جنرل نے انکار میں سر ہلایا اور کہا میں صرف تمھاری نفسیات اور اوقات دیکھنا چاہتا تھا تم نے صرف تین پاؤنڈ کے لیے اپنے محافظ اور دوست کو ذبح کر دیا اس کی کھال اتاری اسے ٹکڑے کیا اور چوتھے پاؤنڈ کے لیے اسے کھانے کو بھی تیار ہو گئے اور یہی چیز مجھے یہاں چاہیے پھر جنرل اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہوئے کہ اس قوم کے لوگوں کی سوچیں یہ ہیں تمہیں ان سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔
(جاری ہے)
صادق آباد سے ایک صاحب نے لکھا ہے یہ جو جنرل عاصم سلیم باجوہ پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے ہیں یہ کہانی سی پیک اور اکانومی کو ڈسٹرب کرنے کے لیے گھڑی گئی ہے جنرل عاصم سلیم باجوہ کی فیملی کو ہم اچھی طرح جانتے ہیں کیونکہ یہ لوگ ہمارے علاقے کے ہیں ان کے بھائی تنویر سلیم باجوہ اور ڈاکٹر طالوت باجوہ سے ملاقات ہوتی رہتی ہے یہ فیملی 1970میں بھی اپر کلاس فیملی مانی جاتی تھی سلیم باجوہ خود ایک ڈاکٹر تھے جو کہ قتل ہو گئے تھے پانچ بیٹے تھے دو ڈاکٹر ہیں دو امریکہ میں بزنس کرتے ہیں ایک آرمی میں ہیں ان کے ایک چچا سعید باجوہ امریکہ میں ایک بڑے نیورو سرجن ہیں جو صدر کلنٹن کے ڈاکٹرز کی کمیٹی کے ممبر بھی رہے ہیں اس سٹوری کا مقصد جاننے کے لیے صرف اتنا چیک کر لیں کہ سٹوری بریک کون کر رہا ہے اور پروموٹ کون کر رہا ہے مقصد صرف چین کے ساتھ معاملات کو خراب کرنا اور سی پیک میں جو دوسرے ممالک آنا چاہتے ہیں ان کو روکنا ہے تاکہ وہ سوچیں اتنے بڑے پراجیکٹ کا انچارج ایک کرپٹ شخص کو لگایا ہوا ہے جنرل صاحب کے دو بھائی 1990میں امریکہ میں پڑھ بھی رہے تھے اور اور کام بھی کر رہے تھے 2001 میں انہوں نے وہاں اپنا بزنس شروع کیا
2008 تک نو امریکی ریاستوں میں ان کی فوڈ چینز تھی اس بزنس سے پہلے دونوں بھائی امریکہ میں پڑھ بھی رہے تھے اور دونوں پارٹ ٹائم کام بھی کرتے تھے ایک فوڈ چین شاپ پر 9سال انہوں نے کام کیا اور ایک بھائی اس فوڈ چین کا کنٹری انچارج کے عہدے تک بھی پہنچ گیا یہ بھی سوچنے کی بات ہے آرمی یا آئی ایس آئی پر ہر الزام جنگ جیو گروپ کے صحافیوں کی طرف سے ہی کیوں لگتا ہے پہلے حامد میر ڈایریکٹ الزام لگاتا تھا اب احمد نورانی نے ایک ایسی ویب سائٹ کی آڑ لی جو دس دن پہلے ہی لانچ کی گئی کیونکہ اپنے ادارے کے تھرو لگاتا تو پھر ثابت بھی کرنا پڑتا یوں معافی مانگ کر لے مٹی گارا نہ ہوتا ۔۔۔۔
27 10 2017 محبوبہ کے بھائیوں سے بری طرح مار کھانے والا دہی بھلے کی ریڑھیوں سے صحافت کے نام پر بھتہ وصول کرنے والا احمد نورانی ایک غیر معروف ویب سائٹ پہ سی پیک کے چیئر مین عاصم سلیم باجوہ کے بارے میں سٹوری شائع کرتا ہے (ویسے یہ بات تو ماننی پڑے گی جن کو کوئی جانتا نہ ہو وہ پاک آرمی کی طرف منہ کر کے بھونک دیں تو راتوں رات شہرت مل جاتی ہے )اس سٹوری میں وہ لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ کی سینکڑوں کمپنیوں اور اربوں روپے کی جائیدادوں کا دعوی کرتا ہے پھر اس لنک کو ٹویٹ کرتا ہے جس کے بعد بیرونی پیرول پر پلنے والے اسے ری ٹویٹ کرتے ہیں اور ایک پروپیگنڈہ وار شروع ہوتی ہے
اب آتے ہیں حقائق کی طرف احمد نورانی نے ایک سٹوری تو بنا لی لیکن تمام کمپنیز اور شاپنگ مالزجن کا ذکر اپنی خیالی سٹوری میں کیا ہے ان کے سرٹیفکیٹ کیوں نہیں لگائے کیا صحافت میں زبانی دعوی ہی سب کچھ ہے ؟ جنرل عاصم باجوہ نے دو ٹوک انداز میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک غیر معروف ویب سائت پر میرے اور میرے خاندان کے خلاف عناد پر مبنی ایک انتہائی گمراہ کن کہانی شائع ہوئی ہے جس کی میں پر زور الفاظ میں تردید کرتا ہوں
انویسٹی گیشن جرنلزم سے وابستہ لوگ جانتے ہیں کہ انویسٹی گیشن کی گاڑی ثبوتوں کے بغیر نہیں چلتی جو بھی اپنے مکروہ ارادوں کے تحت کمنٹ کرنے آئے ساتھ ثبوت لائے یہ ایک مکمل طور پر جھوٹی من گھڑت اور فیک نیوز ہے اس کی تین بنیادی وجوہات ہیں نمبر ایک پہلی اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ سٹوری احمد نورانی کی ہے ہی نہیں پہلی مرتبہ یہ جھوٹ دو مہینے پہلے انڈین میڈیا پر بولا گیا تھا کیونکہ امریکہ اور دبئی میں کام کرنے والی ایک کمپنی جس کا نام باجکو گروپ ہے ۔۔۔۔اس کا مالک ایک پاکستانی عبدلمالک باجوہ ہے اس نام کی مناسبت سے بھارتیوں نے سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین عاصم سلیم باجوہ کے خلاف ایک فیک نیوز بنائی کہ باجکو گروپ عاصم سلیم باجوہ کا ہے اور اس کے بعد بھارتی پروپیگینڈسٹمیجر (ر) گرو آریہ نے ایک یو ٹیوب وڈیو بنائی جس میں کسی بھی قسم کا ثبوت دیے بغیر صرف یہ کہا گیا کہ باجکو گروپ عاصم باجوہ کا ہے جس کی امریکہ میں پاپا جانز پیزا کی تقریبا سو فرنچائز ہیں اور دوبئی میں ان کی پراپرٹیز اور کمرشل پلازے ہیں بھارت کی جانب سے یہ پروپیگنڈہ دو مہینے سے جاری ہے اور میجر گرو آریہ نے یہ یو ٹیوب وڈیو 25 جولائی کو اپ لوڈ کی تھی اور وہی ساری باتیں احمد نورانی نے فیکٹ فوکس پر لکھ کر یہ دعوی کیا ہے کہ یہ اس کی سٹوری ہے تو ساری بات یہیں سے واضح ہو جاتی ہے یہ سی پیک کو نقصان پہنچانے کے لیے اس کے چیئر مین کے خلاف بھارتی پروپیگنڈہ ہے جس کو پاکستان میں بھارتی لابی کے لوگ آگے لا کر مزید پھیلا رہے ہیں احمد نورانی کو بتانا چاہیے کہ اگر یہ اس کی سٹوری ہے تو پھر دو مہینے سے بھارتی میڈیا کیوں چیخ رہا ہے ؟ نمبر دو اگر یہ سٹوری اتنی ہی اہم تھی ایک بڑی خبر تھی تو احمد نورانی نے یہ خبر جنگ اخبار میں کیوں نہیں دی ؟ ایک گمنام ویب سائٹ پر کیوں چھپی ؟کیونہ یہ اگر جنگ میں چھپتی تو اس پر مقدمہ دائر ہو سکتا تھا احمد نورانی پر جھوٹی خبریں دینے پر پہلے بھی سپریم کورٹ میں مقدمہ چلتا رہا ہے اس لیے اس نے گمنام سائٹ فیکٹ فوکس کا سہارا لیا تیسری اہم بات یہ ہے انویسٹی گیشن جرنلزم کا یہ مطلب نہیں ہوتا آپ کوئی بھی کہانی گھڑ کر لکھ دیں تحقیقاتی صحافت یہ ہوتی ہے آپ الزام لگانے سے پہلے ثبوت حاصل کرتے ہیں یہ ویسی ہی بات ہے جیسے کئی سال پہلے لوگ کہا کرتے تھے ”نیازی بس سروس “ عمران خان کی ہے اسی طرح انہوں نے نام کی مناسبت سے یہ کہانی گھڑ لی کہ عاصم باجوہ ہی ”باجکو گروپ “ کا مالک ہے یاد رہے کہ اس سے قبل بھی جھوٹی خبر پر 2017میں میر شکیل کے اس نوکر احمد نورانی پر کیس ہوا اور وہ ہار گیا تھا اسے پانچ لاکھ جرمانہ بھی ادا کرنا پڑا تھا میری محب الوطن پاکستانیوں سے درخواست ہے سی پیک کے مخالف اس پروپگنڈے کے موجدوں کی بیخ کنی کی جائے کیونکہ یہ جونکیں ہماری ملکی سلامتی کے خلاف بیرونی طاقتوں کے پیرول پر ہیں !
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مسز جمشید خاکوانی کے کالمز
-
صرف خواب دیکھنے والے
اتوار 12 دسمبر 2021
-
ہمیشہ ہی نہیں رہتے چہرے نقابوں میں
منگل 9 نومبر 2021
-
افغانستان کل اور آج
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
ان آنکھوں نے کیا کیا دیکھا
ہفتہ 12 جون 2021
-
مریم نواز کو ہر بات میں جلدی کیوں ہوتی ہے
بدھ 7 اپریل 2021
-
کیا سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کیا جا رہا ہے
منگل 30 مارچ 2021
-
ہائے اللہ یہ تو کتابیں تھیں
ہفتہ 13 فروری 2021
-
دھیرے دھیرے اب وہ مقام آگیا
بدھ 3 فروری 2021
مسز جمشید خاکوانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.